انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کو وباؤں سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے: سربراہ ڈبلیو ایچ او

نائجیریا میں ایک خاتون اور ان کی بہنیں اپنا کووڈ۔19 ویکسین کارڈ دکھا رہی ہیں۔
© UNICEF
نائجیریا میں ایک خاتون اور ان کی بہنیں اپنا کووڈ۔19 ویکسین کارڈ دکھا رہی ہیں۔

دنیا کو وباؤں سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے: سربراہ ڈبلیو ایچ او

صحت

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ اگرچہ کووڈ۔19 عالمی سطح پر صحت عامہ کے لئے ہنگامی صورتحال نہیں رہی تاہم ممالک کے لئے ضروری ہے کہ وہ بیماری کے خلاف اقدامات کو مضبوط کریں اور مستقبل کی وباؤں اور دیگر طبی خطرات سے نمٹنے کی تیاری رکھیں۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے یہ بات 76 ویں ورلڈ اسمبلی کے روبرو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہی۔ یہ ڈبلیو ایچ او کا فیصلہ ساز ادارہ ہے جس کا اجلاس اس ہفتے ہو رہا ہے۔

Tweet URL

'خطرہ برقرار ہے'

انہوں نے رکن ممالک کو بتایا کہ "اگرچہ کووڈ۔19 عالمی سطح پر صحت عامہ کے لئے ہنگامی صورتحال نہیں رہی لیکن اس بیماری کا خاتمہ نہیں ہوا اور یہ عالمگیر صحت کے لئے بدستور خطرہ ہے۔

بیماری اور موت میں نئے اضافے کا باعث بننے والے اس وائرس کی نئی اقسام سامنے آنے کا خطرہ بدستور موجود ہے اور اس سے بھی زیادہ ہلاکت خیز امکانات کے ساتھ نئے جرثومے کے ظہور میں آنے کا خطرہ بھی برقرار ہے۔"

مزید برآں، انہوں ںے کہا کہ متراکب اور اکٹھے خطرات کی موجودگی میں "وبائیں ہمیں درپیش واحد خطرہ نہیں رہیں۔ انہوں نے ایسے موثر عالمی طریقہ ہائے کار کی ضرورت پر زور دیا جو ہر طرح کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور اس کے خلاف اقدامات میں مدد دیں۔

انہوں نے نصیحت کی کہ "جب آئندہ وبا آئے گی، اور اس نے آنا ہے، تو ہمیں اس کا فیصلہ کن، اجتماعی اور مساوی طور پر مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہونا چاہئیے۔"

طبی اہداف پر اثرات

ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ کووڈ۔19 نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے تحت صحت سے متعلقہ مقاصد کے حصول کی کوششوں پر نمایاں اثرات مرتب کئے ہیں۔ یہ اہداف 2030 تک حاصل کئے جانا ہیں۔

وبا نے 2017 میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں اعلان کردہ 'تہرے بلین اہداف' کی جانب پیش رفت کو بھی متاثر کیا ہے۔

اس پانچ سالہ اقدام کے تحت مزید ایک بلین لوگوں کو صحت کی سہولیات بہم پہنچانا، مزید ایک بلین لوگوں کو طبی ہنگامی حالات سے بہتر تحفظ مہیا کرنا اور مزید ایک بلین لوگوں کی صحت اور بہبود کو بہتر بنایا جانا ہے۔

'ایس ڈی جی' کے لئے اقدامات

ٹیڈروز نے بتایا کہ ممالک نے تمام لوگوں کو طبی سہولیات پہنچانے کے حوالے سے پیش رفت کی ہے اور جن سے تقریباً 477 ملین لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر موجودہ رحجانات برقرار رہے تو اس دہائی کے آخر تک طبی سہولیات دنیا کی نصف سے کم آبادی کو ہی میسر ہوں گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں اس ہدف کے حصول کے لئے اپنی رفتار دو گنا بڑھانا ہو گی۔

کووڈ۔19 سے یہ بھی سامنے آیا ہے کہ آٹھ ارب لوگ یعنی بنیادی طور پر روئے زمیں پر ہر فرد کو ہنگامی طبی حالات میں بہتر تحفظ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ "وبا نے ہمیں اپنی راہ سے ہٹا دیا ہے لیکن اس نے ثابت کیا ہے کہ ہمیں ایس ڈی جی کو اپنا رہنما کیوں بنانا چاہئیے اور ہمیں اسی عجلت اور عزم کے ساتھ ان کے حصول کی کوشش کرنی چاہئیے جس کا مظاہرہ ہم نے وبا کے خلاف کیا ہے۔"