انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سیاست اور حکومت میں خواتین کی شمولیت بڑھانے پر زور

انڈیا کے علاقے راجھستان میں ایک خاتون منتخب عوامی نمائندہ دوسری خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے کا کہہ رہی ہیں۔
UN Women/Ashutosh Negi
انڈیا کے علاقے راجھستان میں ایک خاتون منتخب عوامی نمائندہ دوسری خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے کا کہہ رہی ہیں۔

سیاست اور حکومت میں خواتین کی شمولیت بڑھانے پر زور

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا ہے کہ صنفی مساوات کی جدوجہد میں بے پایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں تاہم سیاست اور عوامی زندگی میں خواتین کا مکمل کردار پدرشاہی نظام کی مسلط کردہ بڑی رکاوٹوں کے خاتمے سے مشروط ہے۔

خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں جنیوا میں منعقدہ کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ کام فوری ہونا چاہئیے اور صںفی بنیاد پر تشدد کے لئے کوئی گنجائش نہ چھوڑی جائے۔

Tweet URL

اپنے خطاب میں انہوں نے اس تشویش ناک حقیقت کو واضح کیا کہ انسانی حقوق کی خواتین کارکنوں، خواتین صحافیوں اور سرکاری عہدوں اور فیصلہ ساز حیثیت میں کام کرنے والی خواتین کو تواتر سے بیہودہ حملوں کا سامنا ہوتا ہے۔

ہولناک اعدادوشمار

وولکر تُرک نے کہا کہ ایسے افعال جان بوجھ کر اور ایسی خواتین کے خلاف کئے جاتے ہیں جو خاندان اور صنف کے روایتی تصورات یا نقصان دہ روایتی سماجی اصولوں پر سوال اٹھاتی ہیں۔ 

ان حملوں کا مقصد واضح ہے اور وہ یہ کہ خواتین کو زیرتسلط رکھا جائے، ان کی محکومیت کو دوام دیا جائے اور ان کی سیاسی سرگرمیوں اور خواہشات کو کچلا جائے۔ 

اس بات کو واضح کرنے کے لئے انہوں ںے 'یو این ویمن' کی جانب سے 39 ممالک کے ایک جائزے کا حوالہ دیا۔ اس جائزے کے مطابق 81.8 فیصد خواتین ارکان پارلیمان نے ذہنی تشدد کا سامنا کیا جبکہ 44.4 نے بتایا کہ انہیں موت، جنسی زیادتی، مار پیٹ اور اغوا کیے جانے کی دھمکیاں دی گئیں۔ 

علاوہ ازیں 25.5 فیصد کو کسی طرح کے جسمانی تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ 

یونیسکو کے ایک جائزے کے مطابق تقریباً 73 فیصد خواتین صحافی آن لائن تشدد کا سامنا کر چکی ہیں جن میں ان کے خلاف جھوٹی خبروں کا پھیلاؤ، تصاویر مسخ کی جانا اور براہ راست زبانی دھمکیاں اور حملے شامل ہیں۔ 

تشدد ناقابل قبول

وولکر تُرک نے کہا کہ گہری ساختیاتتی صنفی تفریق جامع اور منظم تبدیلی کا تقاضا کرتی ہے۔ انہوں نے صںفی مساوات یقینی بنانے خواتین کو آن لائن اور آف لائن تشدد سے تحفظ دینے کے لئے قومی سطح پر قانونی ڈھانچوں کو مضبوط کرنے پر زور دیا۔ 

ہائی کمشنر نے کہا کہ ہمیں ایسے ضابطہ ہائے اخلاق اختیار کرنا ہیں جن میں صںفی بنیاد پر تشدد کو نظرانداز کرنے کی کوئی گنجائش نہ ہو اور ہمیں اس تشدد کا سامنا کرنے والوں کے لئے اطلاعات کی فراہمی کے موثر طریقہ ہائے کار ترتیب دینا ہیں۔ 

وولکر تُرک کا کہنا تھا کہ عارضی اور مستقل نوعیت کے ٹھوس اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔ انہوں ںے عوامی اور سیاسی زندگی میں خواتین کے لئے کوٹے مختص کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خواتین کو منتخب ہو کر عوامی اداروں میں خدمات انجام دینے کا مزید موقع ملنا چاہئیے۔ اس مقاصد اپنا وقت سیاست کے لئے وقف کرنے کی خواہش مند خواتین کو آگاہی بیدار کرنے کی مہمات اور دیگر طرح کی امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ 

اس نکتے کی حمایت کرتے ہوئے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصٰ اطلاع کار نے کہا کہ ہمیں نجی، عوامی اور سیاسی زندگی میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی لہر کو روکنا اور یہ کام اسی وقت شروع کرنا ہے۔