انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن میں بہائیوں کو گرفتاریوں اور نفرت کا سامنا

یمن کا دارالحکومت صنعاء۔
© UNESCO/Francesco Bandarin
یمن کا دارالحکومت صنعاء۔

یمن میں بہائیوں کو گرفتاریوں اور نفرت کا سامنا

انسانی حقوق

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر نے یمن کے دارالحکومت صںعا میں بہائی مذہبی اقلیت کے پیروکاروں کی گرفتاری اور ایک نمایاں مذہبی پیشوا کے خطبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں بہائی اور اور دیگر مذہبی گروہوں کو نشانہ بنانے کی بات کی گئی ہے۔

'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ 25 مئی کو سکیورٹی فورسز نے صنعا میں بہائیوں کے ایک پُرامن اجتماع پر دھاوا بولا۔

اس دوران پانچ خواتین سمیت سترہ افراد کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا جن میں سے ایک کے علاوہ باقی کو تاحال قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر نے صنعا میں برسراقتدار حوثی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ قیدیوں کو فوری رہا کریں۔

مارنے کی ترغیب

'او ایچ سی ایچ آر'کے مطابق 2 جون کو حوثی باغی تحریک کے رہنماؤں کے مقرر کردہ شمس الدین شرف الدین نامی مفتی نے گرفتار کئے گئے بہائی افراد کو غدار قرار دیتے ہوئے کہ اگر وہ پچھتاوے کا اظہار نہیں کرتے تو انہیں قتل کر دینا چاہیے۔

بین الاقوامی برادری کی ویب سائٹ کے مطابق بہائی عقیدہ 19ویں صدی میں اپنے قیام سے لے کر اب تک تمام مذاہب اور ابراہیم، موسیٰ، کرشنا، عیسیٰ اور نبی محمد سمیت خدا کے تمام پیغمبروں کی اہمیت پر زور دیتا آیا ہے۔

یمن کی غیرمسلم آبادی کا تقریباً ایک فیصد اس عقیدے سے وابستہ ہے۔

حوثی باغی شعیہ مسلم عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں ںے یمن کی تسلیم شدہ حکومت کی فوجوں اور اس کے اتحادیوں کے خلاف ملک پر مکمل تسلط قائم کرنے کی جنگ میں 2014 سے صنعا پر قبضہ کر رکھا ہے۔

تفریق اور تشدد کی ترغیب

'او ایچ سی ایچ آر' کے ترجمان جیریمی لارنس نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کسی بھی ایسے بیان کی مذمت کی جس سے خاص طور پر اقلیتوں کے خلاف تفریق اور تشدد کی ترغیب ملے اور جو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے علاوہ جبری جلاوطنی اور بے گھری کا باعث بنے۔

انہوں ںے کہا کہ ہم نے صنعا کے حکمرانوں کو یاد دلایا ہے کہ ان پر اپنے زیراقتدار رہنے والے لوگوں کے انسانی حقوق کا احترام کرنا لازم ہے۔

انسانی حقوق اقلیتوں کو دیگر چیزوں کے علاوہ اپنے مذہب کی آزادانہ پیروی اور اس پر عمل کرنے نیز آزادانہ و غیرجانبدارانہ ٹربیونل کے سامنے مںصفانہ مقدمے کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقدمے سے قبل گرفتاری اسی صورت ہونی چاہئیے جب اس کی معقول اور ضروری وجہ موجود ہو اور اس کی بنیاد ہر معاملے کے انفرادی حیثیت میں جائزے پر ہونی چاہیے۔