انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غیر آزمودہ اے آئی آلات سے مریضوں کے نقصان کا خدشہ

انڈونیشیا کی ایک طبی لیب کے کنٹرول روم میں نرس مصروف عمل ہے۔
© Unsplash/Irwan
انڈونیشیا کی ایک طبی لیب کے کنٹرول روم میں نرس مصروف عمل ہے۔

غیر آزمودہ اے آئی آلات سے مریضوں کے نقصان کا خدشہ

صحت

مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ نئے آلات کے بھرپور ممکنہ فوائد کی وجہ سے دنیا میں صحت اور معلومات کے نظام مزید موثر بنانے کے لئے جوش و خروش پایا جاتا ہے لیکن عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ نئی ٹیکنالوجی سے کام لیتے وقت مریضوں کا مناسب تحفظ یقینی بنایا جانا چاہئیے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے متنبہ کیا ہے کہ عام طور پر کسی بھی نئی ٹیکنالوجی پر جو احتیاطی اقدامات منطبق کئے جاتے ہیں ان سے 'لارج لینگوئج ماڈل' (ایل ایل ایم) آلات کے حوالے سے متواتر کام نہیں لیا جاتا ۔

یہ ایسے آلات ہیں جو معلومات کا تجزیہ کرنے، مواد تخلیق کرنے اور سوالات کا جواب دینے کے لئے مصںوعی ذہانت سے کام لیتے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ "آزمائش کے بغیر جلد بازی میں ایسے نظام اختیار کرنے کا نتیجہ طبی کارکنوں کے ہاتھوں غلطیوں، مریضوں کو نقصان اور منصوعی ذہانت پر اعتماد کے خاتمے کی صورت میں نکل سکتا ہے اور اس طرح دنیا بھر میں ایسی ٹیکنالوجی کے ممکنہ طویل مدتی فوائد اور استعمال میں کمی آئے گی یا اس میں تاخیر پیدا ہو گی۔

ادارے نے تجویز کیا ہے کہ معمول کی طبی نگہداشت اور ادویات کے شعبے میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام کے وسیع پیمانے پر استعمال سے قبل ان خدشات سے نمٹنا اور ان کے فوائد بارے واضح شہادتوں کا ہونا ضروری ہے۔

طبی غلطیوں سے پرہیز

ڈبلیو ایچ او نے طبی شعبے کے پیشہ ور لوگوں، مریضوں، محققین اور سائنس دانوں کی مدد کے لئے ٹیکنالوجی کے موزوں انداز میں استعمال کی بابت پرجوش ہونے کے باوجود کہا ہے کہ مصںوعی ذہانت پر مبنی یہ نئے آلات چوکسی کا تقاضا کرتے ہیں اور خاص طور پر چیٹ جی پی ٹی، بارڈ، برٹ اور تیزی سے وسعت پاتے بہت سے دیگر ایسے پلیٹ فارمز کے ہوتے ہوئے احتیاط اور بھی ضروری ہے جو انسانی پیغام رسانی کو سمجھنے، اس سے کام لینے اور اسے پیدا کرنے کی نقل کرتے ہیں۔

معمول کی طبی نگہداشت اور ادویات کے شعبے میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام کے وسیع پیمانے پر استعمال سے قبل ان کے فوائد بارے واضح شہادتوں کا ہونا ضروری ہے۔
ITU/D. Procofieff
معمول کی طبی نگہداشت اور ادویات کے شعبے میں مصنوعی ذہانت پر مبنی نظام کے وسیع پیمانے پر استعمال سے قبل ان کے فوائد بارے واضح شہادتوں کا ہونا ضروری ہے۔

مثال کے طور پر یہ نئے آلات ایسے جوابات حاصل کر سکتے ہیں جو نچلی سطح پر استعمال کنندہ کے لئے تحکمانہ اور بظاہر معقول ہوں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق، خطرہ یہ ہے کہ خاص طور پر کسی طرح کے طبی مسائل کے حوالے سے ایسے جوابات پوری طرح غلط یا سنگین اغلاط کے حامل ہو سکتے ہیں۔

انہیں تحریری، بصری یا سمعی مواد کی صورت میں انتہائی معقول دکھائی دینے والی غلط معلومات پیدا کرنے اور پھیلانے کے لئے غلط طور سے استعمال کیا جا سکتا ہے جبکہ عام لوگوں کے لئے یہ اندازہ قائم کرنا مشکل ہو گا کہ آیا یہ قابل اعتبار طبی مواد ہے یا نہیں۔

مصنوعی ذہانت کا محفوظ استعمال

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ طبی معلومات تک رسائی بہتر بنانے کے لئے فیصلہ سازی میں مدد دینے یا لوگوں کی صحت کو تحفظ فراہم کرنے اور عدم مساوات کا خاتمہ کرنے کے لئے کم وسائل میں تشخیصی صلاحیت کو بہتر بنانے کی غرض سے ایسے آلات کے استعمال کی بابت خدشات کا بالاحتیاط جائزہ لیا جانا چاہیے۔

ڈبلیو ایچ او انسانی صحت کو بہتر بنانے کے لئے نئی ٹیکنالوجی سے کام لینے کا عزم رکھتا ہے تاہم اس نے تجویز کیا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے ایل ایل ایم آلات کی تجارتی مقاصد کے لئے تیاری کے ضمن میں پالیسی ساز مریضوں کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنائیں۔

ادارے نے اس معاملے میں اخلاقی اصولوں کے اطلاق اور موزوں انتظام کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے۔ اس بارے میں ڈبلیو ایچ او نے مصںوعی ذہانت کی اخلاقیات کے حوالے سے پہلے عالمگیر معاہدے کی مںظوری سے قبل 2021 میں 'صحت کے لئے مصںوعی ذہانت کی اخلاقیات اور انتظام' کے موضوع پر ایک رپورٹ بھی شائع کی تھی۔