انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی نئی ٹیکنالوجی کے خطرات کا جائزہ لے گی

ڈرون نگرانی کی انتہائی جدید صلاحیت رکھتے ہیں۔
© Unsplash/Peter Fogden
ڈرون نگرانی کی انتہائی جدید صلاحیت رکھتے ہیں۔

سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی نئی ٹیکنالوجی کے خطرات کا جائزہ لے گی

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا ایک خصوصی اجلاس جمعے سے ممبئی اور نئی دہلی میں شروع ہو رہا ہے جس میں نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی سے لاحق بڑھتے ہوئے خطرے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

انڈیا میں ہونے والا یہ دو روزہ اجلاس 2015 کے بعد ایسا پہلا موقع ہے جب کمیٹی کے ارکان نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سے باہر کسی جگہ جمع ہوں گے۔

Tweet URL

اس موقع پر ہونے والی بات چیت میں تین شعبوں پر خاص توجہ دی جائے گی جن میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا، دہشت گردی کے عالمگیر نیٹ ورکس کو ملنے والی مالی مدد اور ڈرون جیسے بغیر پائلٹ فضائی نظام کا پھیلاؤ شامل ہیں۔

نئی ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی پا رہی ہے اور دنیا بھر کے ممالک داخلی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے مقاصد کے لیے اسے پہلے سے بڑھ کر باقاعدگی سے استعمال کر رہے ہیں۔

لیکن جدید ٹیکنالوجی پر مبنی سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کو دہشت گرد گروہ بھی اپنے غیرقانونی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

نئی ٹیکنالوجی کا دہشت گردی کے لیے استعمال

انڈیا اس سال کے آخر تک انسداد دہشت گردی کمیٹی کی سربراہی کرے گا۔ کمیٹی کی چیئرمین اور اقوام متحدہ میں انڈیا کی مستقل نمائندہ روچیرا کمبوج نے کہا ہے کہ اس اہم اجلاس میں دہشت گردی اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر حالیہ پیش ہائے رفت اور شہادتوں کی بنیاد پر تازہ ترین تحقیق پر غوروفکر کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ''اقوام متحدہ کے رکن ممالک، متعلقہ عملی شراکت دار اور اہم فریقین اس معاملے پر بہت سے علم اور عملی مہارتوں کا تبادلہ کریں گے۔''

یہ اجلاس اس حوالے سے خیالات کے تبادلے کا پلیٹ فارم مہیا کرےگا کہ ٹیکنالوجی کا شعبہ دہشت گردی سے متعلق آن لائن مواد کے پھیلاؤ سے نمٹنے میں کیسے مدد دے سکتا ہے اور دہشت گردی کے بیانیے کا موثر طور سے کیسے تدارک کر سکتا ہے۔

مزید برآں اس موقع پر یہ تبادلہ خیال بھی ہو گا کہ جدید ٹیکنالوجی سے باخبر دہشت گرد اجتماعی چندے، تجارت، سوشل میڈیا کے ذریعے عطیات کی درخواستوں اور دیگر طریقوں سے مالی وسائل جمع کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی اختراعات سے کیسے کام لے رہے ہیں۔

ڈرون اور مصنوعی ذہانت

اس موقع پر تھری ڈی پرنٹنگ، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت (اے آئی)، مشینی مہارت، انسانوں کے بغیر چلنے والے فضائی نظام اور مصنوعی بائیو ٹیکنالوجی کے ممکنہ استعمال سے متعلق جاننے کی کوشش بھی کی جائے گی۔

ڈورن کے بڑھتے ہوئے استعمال پر کمیٹی میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی رابطہ کار جینیفر بریملٹ نے کہا ہے کہ رکن ممالک اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی بعض اقدامات کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ''یقیناً ہوائی اڈوں اور اہم تنصیبات کے ارد گرد نو فلائی زون قائم کیے گئے ہیں۔ یقیناً کمپنیوں نے خود جیو لاکنگ کا طریقہ کار ترتیب دینے کے اقدامات کیے ہیں تاکہ اگر مخصوص مقامات پر ڈرون اڑتا دکھائی دے تو اسے خودکار طریقے سے غیرفعال کیا جا سکے۔''

انہوں ںے کہا کہ اس بارے میں بھی ''بہت سی بات چیت'' ہو رہی ہے کہ ڈرون کیسے فروخت کیے جاتے ہیں ''اور انہیں کون خرید سکتا ہے۔''

جدید ٹیکنالوجی پر مبنی سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کو دہشت گرد گروہ بھی اپنے غیرقانونی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
© Unsplash/Philipp Katzenberger
جدید ٹیکنالوجی پر مبنی سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کو دہشت گرد گروہ بھی اپنے غیرقانونی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

حتمی معاہدہ

اس تمام معاملے کی پیچیدگی اور اس شعبے میں ہونے والی تیزتر ترقی کے باعث یہ توقع ہے کہ کمیٹی کے ارکان ایک ایسی  حتمی دستاویز پر کام کریں گے جس سے یہ جائزہ لیا جا سکے کہ دہشت گرد ٹیکنالوجی سے کیسے کام لے رہے ہیں اور پھر ان کے بیانیے اور ان کی جانب سے ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف اقدامات کیے جا سکیں۔

رکن ممالک سے یہ توقع بھی ہے کہ وہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے حالیہ پیش ہائے رفت اور تحقیق بارے تازہ ترین اطلاعات اور ایسے بہترین طریقہ ہائے کار کا تبادلہ کریں گے جو انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قانون سے مطابقت رکھتے ہوں۔

اجلاس میں ایسے مشترکہ اقدامات پر تبادلہ خیال بھی ہو گا جو صنعتی اشتراک، سرکاری و نجی شراکتوں اور قانون سازی، پالیسی اور انضباط سے متعلق اقدامات کے ذریعے اٹھائے جا سکتے ہیں۔

کمیٹی کا تعارف

انسداد دہشت گردی کمیٹی کا قیام 11 ستمبر 2001 کو امریکہ میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد 28 ستمبر 2001 کو متفقہ طور پر عمل میں آیا تھا اور سلامتی کونسل کے تمام 15 ارکان اس کا حصہ ہیں۔

کمیٹی کو ایسے اقدامات کی نگرانی اور ان پر عملدرآمد کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جن سے دنیا بھر کے ممالک کی انسداد دہشت گردی سے متعلق قانونی اور ادارہ جاتی صلاحیتوں میں ہر مقامی و بین الاقوامی سطح پر اضافہ کیا جا سکے۔

کمیٹی کی چیئرمین نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ''دہشت گردی کا ہر اقدام اپنے محرک سے قطع نظر  ہر صورت میں بلاجواز ہے۔''

سفیر کمبوج کا کہنا تھا کہ پہلے دن اجلاس کی کارروائی ممبئی کے تاج محل پیلس ہوٹل میں ہو گی جو کہ علامتی طور پر ایک اہم جگہ ہے اور یہاں اجلاس کے انعقادکا مقصد ان درجنوں متاثرین کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جو 2008 میں دہشت گردوں کی جانب سے ہوٹل کے چار روزہ محاصرے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ شدت پسندوں کی اس کارروائی سے مربوط دیگر حملوں میں مزید درجنوں ہلاکتیں بھی ہوئیں۔

اجلاس کے دوسرے دن کی کارروائی انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کی لعنت واضح طور پر ایک ''بین الاقوامی'' مسئلہ ہے لہٰذا اس کا موثر حل ڈھونڈنے کے لیے رکن ممالک کے مابین تعاون بہت ضروری ہے۔