انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انڈیا دنیا کا سب سے گنجان آباد ملک بن جائے گا

اوسط اندازے کی رو سے 2064 تک انڈیا کی آبادی میں اضافہ بند ہو جائے گا اور اس کے بعد یہ ایک جگہ برقرار رہے گی۔
Unsplash/Andrea Leopardi
اوسط اندازے کی رو سے 2064 تک انڈیا کی آبادی میں اضافہ بند ہو جائے گا اور اس کے بعد یہ ایک جگہ برقرار رہے گی۔

انڈیا دنیا کا سب سے گنجان آباد ملک بن جائے گا

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کے شعبہ آبادی (پاپولیشن ڈویژن) کے سربراہ نے کہا ہے کہ ''اس مہینے یعنی اپریل 2023 میں انڈیا متوقع طور پر چین کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والا ملک بن جائے گا۔''

اقوام متحدہ کے شعبہ معاشی و سماجی امور (ڈی ای ایس اے) میں پاپولیشن ڈویژن کے ڈائریکٹر جان ولموتھ اور ڈی ای ایس اے میں آبادی سے متعلق امور کی اعلیٰ عہدیدار سارہ ہرٹوگ نے صحافیوں کو سب سے زیادہ آبادی والے ملک کی حیثیت سے چین پر انڈیا کی متوقع برتری کے بارے میں بتایا ہے۔

Tweet URL

ولموتھ نے واضح کیا کہ ''چین کی آبادی 2022 میں 1.4 بلین تک پہنچ گئی تھی جو کہ اس کا عروج تھا اور اس کے بعد اس کی آبادی میں کمی واقع ہونا شروع ہو گئی۔

شرح پیدائش بنیادی محرک

انہوں ںے مزید کہا کہ ''اندازوں کے مطابق اس صدی کے آخر تک چین کی آبادی ایک بلین سے بھی نیچے تک آ سکتی ہے۔ اس سے برعکس متوقع طور پر انڈیا کی آبادی میں کئی دہائیوں تک مسلسل اضافہ ہوتا رہے گا۔''

سارہ ہرٹوگ کا کہنا تھا کہ ''ہمارے اوسط اندازے کی رو سے 2064 تک انڈیا کی آبادی میں اضافہ بند ہو جائے گا اور اس کے بعد یہ ایک جگہ برقرار رہے گی۔''

انہوں ںے یہ بھی کہا کہ اس اندازے کے حوالے سے کچھ غیریقینی پائی جاتی ہے اور اسی لئے ''اگرچہ ہمارا خیال ہے کہ صدی کے آخر تک انڈیا کی آبادی 1.5 بلین کے قریب ہو گی تاہم اوسط حساب کتاب کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کم از کم ایک بلین اور زیادہ سے زیادہ دو بلین تک ہو گی۔

جان ولموتھ نے کہا کہ دونوں ممالک کی آبادیوں میں شرح پیدائش ان رحجانات کا بنیادی محرک ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ''2022 میں چین کی شرح پیدائش دنیا میں سب سے کم تھی جس کے مطابق وہاں ہر خاتون اپنی زندگی میں 1.2 بچوں کو جنم دے رہی تھی۔ اس وقت انڈیا کی موجودہ شرح پیدائش 2.0 بچہ فی خاتون ہے جو کہ 2.1 کی بدل پذیری کی حد سے کچھ ہی کم ہے اور یہ وہ درجہ ہے جو مہاجرت کی عدم موجودگی میں آبادی میں طویل مدتی استحکام کے لیے ضروری ہوتا ہے۔

شنگھائی، چین: ''اندازوں کے مطابق اس صدی کے آخر تک چین کی آبادی ایک بلین سے بھی نیچے تک آ سکتی ہے۔
UN-Habitat/Julius Mwelu
شنگھائی، چین: ''اندازوں کے مطابق اس صدی کے آخر تک چین کی آبادی ایک بلین سے بھی نیچے تک آ سکتی ہے۔

معمر آبادی کی تعداد میں اضافہ

انہوں ںے بتایا کہ ''اس سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ معمر افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ 2023 اور 2015 کے درمیان چین میں 65 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کی تعداد میں انڈیا کے مقابلے میں دو گنا اضافے کی توقع ہے۔ یہ رحجانات معمر افراد کی بڑھتی ہوئی تعداد کو سماجی مدد اور تحفظ کی فراہمی میں حائل مسائل کی جانب توجہ دلاتے ہیں۔''

منصوبہ بندی و موسمیاتی تبدیلی

اپنی بات کا اختتام کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ''اب طویل مدتی سوچ اپنانے اور معاشروں اور نسلوں کے مابین بڑے پیمانے پر یکجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طویل مدتی منصوبہ بندی میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ہماری کوششوں کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔

یہ ضروری ہے کہ چین، انڈیا اور دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی آبادی اور فی کس آمدنی سے مزید پائیدار انداز میں خرچ اور پیداوار ممکن بنانے کی ہماری کوششوں کو نقصان نہ ہو۔ موسمیاتی تبدیلی کے شدید ترین اثرات کو محدود رکھنے کے لیے تمام ممالک کو معدنی ایندھن سے حاصل ہونے والی توانائی پر حد سے زیادہ انحصار فوری طور پر ترک کرنا ہو گا۔