انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موجودہ ماحولیاتی حمکت عملیاں دنیا کے لیے سزائے موت: گوتیرش

سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بڑی معیشتیں ہیں لیکن گرین ہاؤس گیسوں کی سب سے بڑی مقدار بھی آپ ہی خارج کرتے ہیں (فائل فوٹو)۔
UN Photo/Manuel Elías
سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بڑی معیشتیں ہیں لیکن گرین ہاؤس گیسوں کی سب سے بڑی مقدار بھی آپ ہی خارج کرتے ہیں (فائل فوٹو)۔

موجودہ ماحولیاتی حمکت عملیاں دنیا کے لیے سزائے موت: گوتیرش

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومتوں نے موجودہ ماحولیاتی پالیسیاں برقرار رکھیں تو اس صدی کے آخر تک عالمی حدت 2.8 سینٹی گریڈ تک بڑھ جائے گی جو انسانیت کے لیے ''سزائے موت'' کے متراف ہو گا۔

سیکرٹری جنرل نے یہ بات امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے منعقدہ بڑی معیشتوں کے فورم کے چوتھے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ فورم پیرس معاہدے کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کی کوششوں کو مزید بہتر کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

بڑے خزانے، بڑا اخراج

سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ''آپ بڑی معیشتیں ہیں لیکن گرین ہاؤس گیسوں کی سب سے بڑی مقدار بھی آپ ہی خارج کرتے ہیں جبکہ ہماری دنیا بڑی موسمیاتی تبدیلی کا سامنا کر رہی ہے۔

اس وقت رائج پالیسیاں اس صدی کے آخر تک عالمی حدت کو 2.8 ڈگری بڑھا دیں گی اور یہ ہمارے لیے موت کی سزا ہو گی۔''

انہوں نے کہا کہ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنا اب بھی ممکن ہے۔ لیکن یہ اسی صورت ہو گا جب دنیا موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بہت بڑا قدم اٹھائے گی۔ اس کا دارومدار آپ پر ہے۔ ہمیں باہمی تعاون کے ذریعے عالمگیر موسمیاتی اقدامات کی رفتار کو بڑھانا ہو گا۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہمیں اپنے عدم اتفاق، اختلافات اور کشیدگیوں سے بلند ہو کر کام کرنا ہو گا۔

شمسی توانائی کی مدد سے زمبابوے کے ایک ہسپتال کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔
UNDP/Karin Schermbrucker for Slingshot
شمسی توانائی کی مدد سے زمبابوے کے ایک ہسپتال کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔

یکجہتی معاہدہ

انہوں ںے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف دنیا کی جنگ کو ارضی سیاسی تقسیم کے باعث ناکام نہیں ہونا چاہیے۔ سیکرٹری جنرل نے جی20 صنعتی ممالک کے''موسمیاتی یکجہتی معاہدے' کے لیے اپنی تجویز کا دوبارہ تذکرہ کیا جس کے تحت بڑی مقدار میں گرین ہاؤس گیسیں خارج کرنے والے ممالک اپنے ہاں اخراج میں کمی لانے کے لیے اضافی کوششیں کریں گے اور امیر ممالک اس مقصد کے حصول کے لیے ترقی پذیر معیشتوں کو مدد دیں گے۔

انہوں نے ان شعبوں میں تیزرفتار اقدامات کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ ان میں مقررہ دورانیے میں نیٹ زیرو ہدف کا حصول پہلا قدم ہے۔ سیکرٹری جنرل نے ترقی یافتہ ممالک سے کہا کہ وہ 2040 تک گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو نیٹ زیرو سطح پر لائیں جبکہ ترقی پذیر ممالک کو یہ مقصد 2050 تک حاصل کرنا ہے۔

سیکرٹری جنرل نے دوسرے شعبے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ''میں آپ پر زور دیتا ہوں کہ معدنی ایندھن کا استعمال ترک کرنے اور ہر شعبے کو کاربن سے شفاف اور منصفانہ طور پر پاک کرنے کے اقدامات کی رفتار بڑھائیں۔ رسائی، استطاعت اور توانائی کے تحفظ کے معاملے میں قابل تجدید ذرائع فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ 

موسمیاتی انصاف

تیسرے شعبے کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے عالمی مالیاتی نظام خصوصاً کثیر فریقی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات کے ذریعے موسمیاتی انصاف کی تیز تر فراہمی کے لیے کہا تاکہ موسمیاتی اقدامات اور پائیدار ترقی کی رفتار میں بھرپور تیزی لائی جا سکے۔

انہوں نے بڑی معیشتوں کے رہنماؤں سے کہا کہ ''آپ کے پاس یہ یقینی بنانے کی طاقت موجود ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے اپنے وسائل سے ترقی پذیر ممالک کے لیے مناسب قیمتوں پر بڑی مقدار میں نجی سرمایہ اکٹھا کریں اور معدنی ایندھن کے لیے تمام معاونت ختم کر دیں۔

تمام ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اقوام متحدہ کی سابقہ کانفرنسوں میں کیے گئے وعدے پورے کرنا ہیں

۔ سیکرٹری جنرل

آپ قابل تجدید توانائی کی جانب فوری منتقلی ممکن بنانے، ایسے ذرائع کے لیے مالی وسائل میں اضافہ کرنے، موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اقدامات اور نقصان و تباہی کے ازالے کے لیے مالی مدد کی فراہمی کی غرض سے ان پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔''

انہوں ںے کہا کہ تمام ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں اقوام متحدہ کی سابقہ کانفرنسوں میں کیے گئے وعدے پورے کرنا ہیں اور اس سلسلے میں دی گئی تمام مالی معاونت کا نصف موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے دیا جانا ہے۔

'کامیابی یا ناکامی، فیصلہ آپ کریں گے'

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''نقصان و تباہی کے ازالے کے لیے مالی وسائل کو فعال کیا جائے اور گرین کلائمیٹ فنڈ میں کمی کو پورا کیا جائے۔''

انہوں ںے ایسے ممالک کی پیشگی کوششوں کا خیرمقدم کیا جو ستمبر میں نیویارک میں ہونے والی موسمیاتی عزائم کی کانفرنس کے لیے 'اقدامات کی رفتار بڑھانے کے ایجنڈے' میں پہلے ہی شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ''عزت مآب شرکا، مجھے امید ہے کہ آپ یہ سب کچھ کریں گے کیونکہ 1.5 ڈگری کے ہدف کی جانب یہ آخری معرکہ جیتنے یا ہارنے کا دارومدار آپ پر ہے۔''