انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان خواتین کے لیے ’جابر ترین‘ ملک، سربراہ یونیما

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کی سربراہ روزا ایساکوونا اوٹنبائیوا نے سلامتی کونسل کو افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔
UN Photo/Rick Bajornas
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کی سربراہ روزا ایساکوونا اوٹنبائیوا نے سلامتی کونسل کو افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

افغانستان خواتین کے لیے ’جابر ترین‘ ملک، سربراہ یونیما

خواتین

کابل میں تعینات اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ طالبان کے اقتدار میں افغانستان ''دنیا میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے جابر ترین ملک'' بن گیا ہے۔ اس کے باوجود ان کا کہنا تھا کہ وہاں کے حکمرانوں کے ساتھ رابطہ قائم رکھنا ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ اور افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کی سربراہ روزا ایساکوونا اوٹنبائیوا نے طالبان کی جانب سے افغان خواتین کے حقوق مزید کم کیے جانے کے حالیہ فیصلے کی کڑی مذمت کی۔

Tweet URL

تاہم انہوں نے ملک بھر میں تیزی سے بگڑتے انسانی و معاشی حالات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان کے رہنماؤں کے ساتھ کھلی بات چیت کے لیے ''ہرممکن سیاسی گنجائش'' قائم رکھے۔

صلاحیتوں دفن

اگست 2021 میں افغانستان میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد اقوام متحدہ افغانستان کے لوگوں کی یکجا طور سے مدد کے لیے کہتے ہوئے ''ملک میں قیام کرنے اور مدد دینے'' کے لیے پرعزم رہا ہے۔

طالبان کے موجودہ حکام کے ساتھ ابتدائی روابط مقابلتاً تعمیری تھے، تاہم گزشتہ برس لیے جانے والے فیصلوں بشمول خواتین کے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اور این جی اوز کے لیے کام کرنے پر پابندیوں کو وسیع پیمانے پر ناقابل قبول قرار دیا گیا ہے۔

خصوصی نمائندہ نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ خواتین کے عالمی دن پر وہ افغانستان کی خواتین کے لیے چند ہی تسلی بخش پیغامات لائی ہیں۔

پامال خواب

انہوں نے کہا کہ ''ایسے موقع پر جب ملک کو دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ سے بحالی کے لیے اپنے تمام انسانی سرمایے کی ضرورت ہے، اس کے مستقبل کے ڈاکٹروں، سائنس دانوں، صحافیوں اور سیاست دانوں کی نصف تعداد کو ان کے گھروں میں بند کر دیا گیا ہے، ان کے خواب کچل دیے گئے ہیں اور ان کی صلاحیتیں ضبط کر لی گئی ہیں۔

افغانستان بھر میں خواتین کے کام کرنے، تعلیم حاصل کرنے اور مرد سرپرستوں کے بغیر سفر کرنے پر پابندیاں نافذ ہیں۔

خاص طور پر دسمبر 2022 میں خواتین کے این جی اوز بشمول اہم انسانی امداد دینے والے اداروں میں ملازمت کرنے پر پابندی سے ناصرف امداد پر انحصار کرنے والی آبادی بلکہ طالبان کے عالمی برادری کے ساتھ تعلقات پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

طالبان کی پابندیوں کے نتیجے میں خواتین حق رائے دہی سے بھی محرام ہوجائیں گی۔
UNAMA/Abbas Naderi
طالبان کی پابندیوں کے نتیجے میں خواتین حق رائے دہی سے بھی محرام ہوجائیں گی۔

رابطہ قائم رکھنے کی ضرورت

خصوصی نمائندہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ طالبان عالمی برادری کے متفقہ موقف پر کان دھریں گے اور ان احکامات سمیت ایسے تمام حکم ناموں کو واپس لیں گے جو خواتین کے حقوق کو مزید کم کیے دیتے ہیں۔

تاہم انہوں ںے افغانستان کے خوفناک معاشی و انسانی امکانات اور وہاں رسائی کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے عالمی برادری سے یہ بھی کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے ایجنڈا بنائے جس میں ایسے امور بھی شامل ہوں جو ان کے لیے اہم ہیں اور جو بتدریج اعتماد کی بحالی کی بنیاد مہیا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یو این اے ایم اے' روزانہ کی بنیاد پر طالبان حکام، مقامی حزب اختلاف، سول سوسائٹی کے گروہوں اور بہت سے دیگر لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔ انہوں نے کونسل سے یہ بھی کہا کہ وہ مزید ایک سال کے لیے مشن کے ضروری مینڈیٹ کی تجدید کرے۔