انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اسلام خواتین کی تعلیم پر پابندی نہیں لگاتا، امینہ محمد نے طالبان کو بتایا

اقوام متحدہ کی نائب سربراہ نے صحافیوں کو اپنے حالیہ دورہِ افغانستان کے بارے میں آگاہ کیا۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کی نائب سربراہ نے صحافیوں کو اپنے حالیہ دورہِ افغانستان کے بارے میں آگاہ کیا۔

اسلام خواتین کی تعلیم پر پابندی نہیں لگاتا، امینہ محمد نے طالبان کو بتایا

خواتین

اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے مختلف براعظموں کے دو ہفتے پر مشتمل دورے سے واپسی پر کہا ہے کہ اقوام متحدہ کو افغانستان میں خواتین کے حقوق کے لیے جدوجہد میں ''متحدہ کاوشیں'' کرنا ہوں گی۔

یو این ویمن کی سربراہ سیما باحوس اور دیگر اعلیٰ سطحی حکام کے ساتھ کثیرملکی دورے سے واپسی پر نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے طالبان رہنماؤں کو بتایا کہ اخراج اور جبر کی بنیاد پر قائم معاشرہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔

Tweet URL

ان کے دورے کا پہلا ہدف ''یکجہتی اور ثانوی اور اعلیٰ درجے کی تعلیم کے تناظر میں خواتین کے حقوق کی اہمیت'' پر مرتکز تھا۔

'دوہرا خطرہ'

اقوام متحدہ کی نائب سربراہ نے زور دیا کہ مساوی سلوک ضروری ہے اور جب خواتین کے حقوق کو نظرانداز کیا جائے تو پائیدار امن کا حصول ممکن نہیں ہوتا۔

نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بنیاد پرست طالبان رہنماؤں کے ساتھ انسانی اصولوں کے بارے میں براہ راست بات کرتے ہوئے انہوں ںے انہیں یاد دلایا کہ وہ کام کی جگہوں سے خواتین کا "صفایا'' کر رہے ہیں۔

انہوں ںے ادویات اور تعلیم کے شعبوں میں خواتین کے کام کے اثرات کی جانب توجہ دلاتے ہوئے اس مسئلے کو ''پوری طرح'' سامنے لانے کی ضرورت پر زور دیا۔

مزید برآں افغانستان میں شہری آزادیوں کی ابتر صورتحال ایک ''دہرے خطرے'' کی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ اس سے خواتین کے حقوق اور رہن سہن کے اخراجات متاثر ہوتے ہیں۔

بھرپور کوشش

تاہم انہوں ںے تسلیم کیا کہ افغانستان میں زندگیوں کو تحفظ دینا اور خواتین اور بچوں کے حقوق کو برقرار رکھنا  ''ایک مشکل کام'' ہے۔

ان کا کا کہنا تھا کہ ''وہاں ایک مشکل تناؤ کی صورتحال ہے جس میں اس مسئلے کو حل کرنا آسان نہیں لیکن ہم نے اپنی بہترین کوشش کی۔''

جب طالبان نے کہا کہ وہ وقت آنے پر خواتین اور لڑکیوں کے حقوق بحال کر دیں گے تو انہوں ںے سوال کیا کہ کیا ایسا 10، 20 یا 50 سال میں ہو گا۔

امینہ محمد نے بتایا کہ انہوں نے طالبان سے کہا کہ ''آئیے کوئی وقت مقرر کر لیتے ہیں۔'' انہوں نے زور دیا کہ ''اس بارے میں کوئی مخصوص دورانیہ طے کرتے ہیں''۔ اس کے جواب میں طالبان نے اشارہ دیا کہ وہ جلد اس سلسلے میں اقدامات کریں گے۔

مشاورتی دورے

اقوام متحدہ کے وفد نے ترکیہ، انڈونیشیا اور سعودی عرب سمیت بعض خلیجی ممالک، قازقستان، برطانیہ اور یورپی یونین کے ممالک میں افغانستان کے بحران سے متعلق امور پر ملاقاتیں بھی کیں۔

امینہ محمد نے اس دورے کو ''کُلی سماجی و حکومتی سوچ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ''عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے پر مشترکہ ردعمل دے۔''

نائب سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ دارالحکومت کابل میں خواتین نے ان سے کہا کہ ''وہ طالبان سے پہلے ان کے ساتھ ملاقات کریں تاکہ حکام کے ساتھ بات کرنے سے پہلے جان سکیں کہ ہم کیا چاہتی ہیں۔''

انہوں نے سابق صدر حامد کرزئی، سابق وزیراعظم عبداللہ عبداللہ، بہت سے اعلیٰ سطحی حکام اور این جی اوز سے تعلق رکھنے والی خواتین، اقوام متحدہ کے عملے اور یو این ویمن کے ساتھ کام کرنے والے نوجوانوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

امینہ محمد نے طالبان کے گڑھ قندھار اور ہرات میں حکام سے ملاقاتیں کیں جہاں طالبان نے شکایت کی کہ انہیں اصلاحات کا جائز کریڈٹ نہیں دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم نے انہیں بتایا کہ خواتین کو حق دینے کی بات ہو تو انہوں ںے خواتین کو تحفظ کی فراہمی کے جو احکامات جاری کیے ہیں وہ ایک ہاتھ سے حقوق دینے اور دوسرے سے واپس لے لینے کے مترادف ہیں اور یہ بات قابل قبول نہیں ہے۔''

افغانستان کے موجودہ حالات میں خواتین اور بچے سب سے زیادہ تکلیف میں ہیں۔
UNAMA/Shamsuddin Hamedi
افغانستان کے موجودہ حالات میں خواتین اور بچے سب سے زیادہ تکلیف میں ہیں۔

خطرے کی علامات

انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے خواتین کے لیے محفوظ ماحول تخلیق کرنے کا ہدف، جیسا کہ تعلیم اور نصاب کی ساخت، کام اور حجاب وغیرہ خطرے کی علامات ہیں اور ہمیں ان کا جائزہ لینے اور یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کہیں ہم خواتین اور بچوں کے تمام حقوق سے محروم تو نہیں ہو رہے۔''

اگرچہ طالبان کی جانب سے اپنے احکامات واپس لیے جانے کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی تاہم اقوام متحدہ کی اعلیٰ عہدیدار نے واضح کیا ہے کہ ''ہم نے اس حوالے سے استثنیات کامشاہدہ بھی کیا ہے اور اگر ہم دباؤ برقرار رکھیں تو احکامات کو اس قدر نرم بنایا جا سکتا ہے جہاں خواتین اور لڑکیوں کو دوبارہ کام کی جگہوں پر واپس لانا ممکن ہو جائے گا۔''

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار مارٹن گرفتھس اس وقت افغانستان میں موجود ہیں جو گزشتہ برس سے جاری امدادی کام کو آگے بڑھانے میں مدد دے رہے ہیں۔

امینہ محمد کا کہنا تھا کہ ''مجھے امید ہے کہ اس دورے سے ہمارے ان مطالبات کو تقویت ملی ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف پابندیوں کو واپس لیا جائے اور اس کی بدولت خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے احترام کے مطالبات کو بھی مضبوط کیا ہے۔''

'کوئی واحد حل نہیں'

امینہ محمد کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر مزید کام کی ضرورت ہے کیونکہ اس کا کوئی واحد اور فوری حل نہیں ہے اور عالمی برادری کو متحد کرنے کی گنجائش پیدا کرنا ہو گی۔

نائب سیکرٹری جنرل نے، جو خود بھی مسلمان ہیں، اسلامی اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں ''زیادہ ذمہ داری اٹھائیں۔''

انہوں ںے کہا کہ ''میں جب بھی ایسے کسی مسلم ملک میں گئی تو وہاں اس حقیقت پر زور دیا گیا کہ اسلام نے خواتین کے تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے پر پابندی عائد نہیں کی۔ انہوں نے اسی رفتار پر آئندہ کے اقدامات کے لیے جرات دلائی۔  

اقوام متحدہ کی نائب سربراہ کا کہنا تھا کہ ''یہ ممالک افغانستان کے ہمسایے ہیں اور وہ اس معاملے میں افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں''۔ انہوں نے ''گزشتہ چند ماہ میں ہونے والے ضیاع'' کا ازالہ کرنے کے لیے متفقہ بین الاقوامی تعاون پر زور دیا۔