انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خواتین پر این جی اوز کے لیے کام کرنے پر طالبان کی پابندی پر تشویش

 نومبر 2020 میں افغانستان کے صوبہ پروان میں ہیلتھ ورکر ایک بچے کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے حالیہ دنوں میں خواتین کے حقوق پر کئی قدغنیں لگائی ہیں۔
© WFP/ Massoud Hossaini
نومبر 2020 میں افغانستان کے صوبہ پروان میں ہیلتھ ورکر ایک بچے کی دیکھ بھال کر رہی ہے۔ افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے حالیہ دنوں میں خواتین کے حقوق پر کئی قدغنیں لگائی ہیں۔

خواتین پر این جی اوز کے لیے کام کرنے پر طالبان کی پابندی پر تشویش

خواتین

طالبان کی جانب سے خواتین کو مقامی اور بین الاقوامی این جی اوز کے لیے کام سے روکے جانے کی اطلاع پر اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ افغانستان میں کمزور طبقات خصوصاً خواتین کی مدد کے لیے بہت سے اداروں کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے ترجمان سٹیفن ڈوجاک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ''افغانستان کے طالبان حکمرانوں کی جانب سے یہ احکامات جاری کیے جانے کی اطلاعات سیکرٹری جنرل کے لیے انتہائی پریشان کن ہیں۔''

Tweet URL

انہوں نے عام بھلائی کی خاطر افرادی قوت کا حصہ بننے کے لیے تمام خواتین کے حق پر زور دیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق طالبان نے افغانستان میں تمام غیرملکی اور ملکی غیرسرکاری گروہوں (این جی اوز) کو حکم دیا ہے کہ وہ خواتین کو ملازمت پر نہ رکھیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ حکم ان کے لباس سے متعلق ''سنگین شکایات'' سامنے آںے پر جاری کیا گیا۔

اس تازہ ترین پابندی کے بارے میں اطلاعات طالبان حکام کی جانب سے خواتین کو یونیورسٹی کی تعلیم سے روکے جانے کے بعد ایک ہفتے سے بھی کم وقت میں آئی ہیں۔ اقوام متحدہ نے ایسے اقدامات کی کڑی مذمت کی ہے اور افغانستان کے بعض حصوں میں ان فیصلوں کے خلاف احتجاج کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار بشمول قومی و بین الاقوامی این جی اوز ایسے 28 ملین سے زیادہ افغانوں کی مدد کر رہے ہیں جن کی بقاء کا انحصار انسانی امداد پر ہے۔

بیان کے اختتام پر کہا گیا ہے کہ ''انسانی امداد کی موثر فراہمی خواتین سمیت تمام امدادی کارکنوں کی مکمل، محفوظ اور بلاروک و ٹوک رسائی کا تقاضا کرتی ہے۔ افغانستان میں زندگیوں اور روزگار کو تحفظ دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ کام کرنے والی خواتین پر پابندی کی اطلاع سے افغانستان کے لوگوں کی ناگفتہ مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

مشن کی طالبان سے وضاحت

ایک الگ بیان میں، افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر نے خواتین کی شرکت پر پابندی کے حالیہ فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کے ایسے احکامات سے ''خواتین کے انتہائی بنیادی حقوق پامال ہوں گے اور یہ اقدام انسانی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔''

افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر نے مزید کہا کہ وہ سامنے آنے والے ان احکامات پر وضاحت کے لیے طالبان کی قیادت سے ملاقات کرے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ''خواتین کو زندگی کے تمام پہلوؤں خصوصاً امدادی اقدامات میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔ ان کی شرکت کا احترام اور تحفظ کیا جانا چاہیے۔ اس تازہ ترین فیصلے سے افغانستان میں کمزور ترین لوگوں خصوصاً خواتین اور لڑکیوں کو مزید نقصان پہنچے گا۔''

افغانستان میں اقوام متحدہ کے دفتر اور اس کے شراکت داروں نے ملک کے حکمرانوں کو یاد دلایا کہ ''خواتین سے اپنا مقدر خود طے کرنے کا حق واپس لینے، انہیں بے اختیار بنانے اور انہیں باقاعدہ طور سے عوامی اور سیاسی زندگی کے تمام پہلوؤں سے خارج کرنے کا نتیجہ ملک کو مزید پیچھے کی طرف لے جائے گا اور اس سے ملک میں بامعنی امن یا استحکام لانے کی کوششیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔