انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا غیر منقسم عالمی معیشت پر زور

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نوم پین میں پریس کانفرنس سے خطاب ک رہے ہیں
Nick Sells
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نوم پین میں پریس کانفرنس سے خطاب ک رہے ہیں

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا غیر منقسم عالمی معیشت پر زور

امن اور سلامتی

ایسے وقت میں جب ارضی سیاسی تقسیم سے نئے تنازعات شروع ہونے کا خدشہ ہے اور پرانوں کو حل کرنا مشکل ہو گیا ہے تو عالمگیر معیشت دو مخالف دھڑوں میں تقسیم ہونے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ہفتے کو کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پین میں ایک پریس کانفرنس میں کہی۔

انتونیو گوتیرش نے ان خیالات کا اظہار اقوام متحدہ اور 10 رکنی ایسوسی ایشن آف ساؤتھ ایسٹ ایشین نیشنز (آسیان) کے مابین 12ویں کانفرنس میں شریک علاقائی رہنماؤں سے خطاب سے ایک روز بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔

Tweet URL

عالمی معیشت کی تقسیم ہر صورت روکی جائے

ان کا کہنا تھا کہ ''جیسا کہ میں نے کل کانفرنس میں کہا، ہمیں عالمی معیشت کو دو بڑی معیشتوں یعنی امریکہ اور چین کے زیراثر دو حصوں میں تقسیم ہونے سے ہر صورت بچانا ہو گا۔

''دو مختلف مجموعہ ہائے قوانین، دو غالب کرنسیوں، دو طرح کے مفادات اور مصنوعی ذہانت پر دو طرح کی متضاد حکمت عملی کے ساتھ ایسی تقسیم ہمیں درپیش غیرمعمولی مسائل سے نمٹنے کے لیے دنیا کی صلاحیت کو کمزور کر دےگی۔''

انہوں ںے کہا کہ آسیان کے ممالک اس تقسیم کو پاٹنے کی بہتر پوزیشن میں ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ''ہمارے پاس ایک ہی عالمگیر معیشت اور عالمی منڈی ہونی چاہیے جس تک سب کی رسائی ہو۔''

لامتناہی ڈراؤنا خواب

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس کانفرنس میں زیربحث آنے والے بعض امور کے بارے میں بھی بتایا جن میں میانمار کی صورتحال بھی شامل ہے جسے انہوں ںے ''اس ملک کے لوگوں کے لیے نہ ختم ہونے والا ڈراؤنا خواب اور پورے خطے کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ'' قرار دیا۔

میانمار کی فوج نے فروری 2021 میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا اور اس وقت سے ملک سیاست، انسانی حقوق اور انسانی صورتحال سے متعلق بحرانوں کی گرفت میں ہے۔

گوتیرش نے کہا کہ آسیان نے پانچ نکاتی اتفاق رائے کے ذریعے اس مسئلے کے حوالے سے ایک اصولی سوچ اپنائی ہے۔

متفقہ حکمت عملی کی ضرورت

اس منصوبے کی منظوری اپریل 2021 میں دی گئی تھی اور اس میں تشدد کا فوری خاتمہ، فریقین میں تعمیری بات چیت، میانمار میں ایک خصوصی نمائندے کی تعیناتی، انسانی امداد کی فراہمی اور ملک میں خصوصی نمائندے کا دورہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''میں تمام ممالک بشمول آسیان کے ارکان پر زور دیتا ہوں کہ وہ میانمار کے حوالے سے ایک متفقہ حکمت عملی کے لیے کام کریں جو ملک کے لوگوں کی ضروریات اور خواہشات پر مرتکز ہو۔''

پُرآشوب دور کے مسائل کا حل

ایک روزہ کانفرنس کے ایجنڈے میں یوکرین میں جاری جنگ، توانائی اور خوراک کا عالمگیر بحران اور موسمیاتی ہنگامی صورتحال بھی شامل تھی۔

گوتیرش نے صحافیوں کو بتایا کہ ''اس پُرآشوب دور میں آسیان سمیت علاقائی تنظیمیں مسائل کے عالمگیر حل کے لیے لازمی اہمیت رکھتی ہیں۔''

سیکرٹری جنرل مصر سے کمبوڈیا گئے تھے۔ موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کی سالانہ کانفرنس کاپ27 ان دنوں مصر میں جاری ہے۔

موسمیاتی یکجہتی معاہدہ

گوتیرش ترقی یافتہ اور ترقی پذیر معیشتوں کے لیے موسمیاتی یکجہتی کے معاہدے کی بات کر رہے ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے وسائل اور صلاحیتوں کو یکجا کیا جا سکے۔

وہ عالمی رہنماؤں پر زور دے رہے ہیں کہ ایسے ممالک کی مدد کے لیے ایک مالیاتی طریقہ کار طے کریں جنہیں موسمیاتی تبدیلی سے متعلقہ آفات سے نقصان ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ کمبوڈیا سے انڈونیشیا کے شہر بالی جائیں گے جہاں وہ دنیا کی بڑی معیشتوں کی کانفرنس جی20 میں شرکت کریں گے جو منگل سے شروع ہو رہی ہے۔

سیکرٹری جنرل گوتیرش نے جمعہ گیارہ نومبر کو آسیان کانفرنس میں شرکت بھی کی تھی۔
© Nick Sells
سیکرٹری جنرل گوتیرش نے جمعہ گیارہ نومبر کو آسیان کانفرنس میں شرکت بھی کی تھی۔

ترغیبی پیکیج کی تجویز

پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ''بالی میں دنیا کے جنوبی حصے میں واقع ممالک کے لیے آواز بلند کرنا میری ترجیح ہو گی جو کووڈ۔19 وبا اور موسمیاتی ہنگامی صورتحال سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اب انہیں خوراک، توانائی اور مالیات کے بحرانوں کا سامنا ہے جنہیں یوکرین میں جاری جنگ اور بھاری قرضوں نے مزید شدید بنا دیا ہے۔''

گوتیرش نے کہا کہ جی20 رہنما ترقی پذیر ممالک کو درکار انتہائی ضروری سرمایہ کاری اور سرمایہ مہیا کرنے کے لیے ایک ترغیبی پیکیج کی منظوری دیں۔

اقوام متحدہ یوکرین کے اناج کو عالمی منڈیوں میں واپس لانے کے ایک تاریخی اقدام کو وسعت دے کر اور روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات میں حائل رکاوٹیں دور کر کے عالمگیر غذائی بحران کی شدت میں کمی لانے کے لیے کوشاں ہے۔

سوالات کے جواب

اس موقع پر سیکرٹری جنرل سے آسیان خطے اور کانفرنس کے میزبان ملک کمبوڈیا میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ان کی رائے پوچھی گئی۔

اگرچہ اس حوالے سے تمام ممالک کے حالات ایک دوسرے سے مختلف ہیں تاہم انہوں نے زور دیا کہ انسانی حقوق کا مکمل احترام ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''درحقیقت میری اپیل اور خاص طور پر کمبوڈیا جیسے ملک میں میری اپیل یہ ہے کہ انسانی حقوق کے محافظوں کو کام کے لیے آزادانہ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کام کرنے والوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور سول سوسائٹی کے ساتھ تعاون کو وسعت دی جانی چاہیے۔''

سیکرٹری جنرل نے میانمار کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں انسانی حقوق کی سوچی سمجھی خلاف ورزیاں ''قطعی ناقابل قبول'' ہیں اور ان سے مقامی آبادی کو بے حد تکالیف کا سامنا ہے۔

میانمار کے بحران کو حل کرنے میں اقوام متحدہ اور آسیان کے تعاون کی بابت سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پانچ نکاتی اتفاق رائے پر عملی اقدامات کو آگے بڑھانا ضروری ہے۔

آئندہ برس انڈونیشیا آسیان کی سربراہی کرے گا اور گوتیرش نے امید ظاہر کی کی اس کی صدارت میں آسیان کے اس مقصد کے حصول کی خاطر اقدامات کو فروغ ملے گا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''ہمیں جمہوریت کی جانب واپس جانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سیاسی قیدیوں کی رہائی کی ضرورت ہے۔ ہمیں سبھی کی نمائندگی پر مبنی ایک سیاسی عمل کی ضرورت ہے اور مجھے یقین ہے کہ انڈونیشیا کی صدارت میں آئندہ برس اس حوالے سے کڑی محنت کی جائے گی۔''

یوکرین میں امن کی ضرورت

گوتیرش نے ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے یوکرین کے معاملے پر اقوام متحدہ کے واضح موقف کو بھی بیان کیا۔

انہوں نے کہا کہ روس کا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور ملک کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔

اسی دوران انہوں ںے زور دیا کہ بات چیت کو بتدریج دوبارہ شروع کرنے کے حالات پیدا کرنا بہت اہم ہے جس کی بدولت ایسے مستقبل کی جانب رہنمائی ملے جہاں امن ہو اور اس امن کی بنیاد اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون پر ہو۔