انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل: تجارتی جہازوں پر حوثیوں کے بڑھتے حملوں کی مذمت

سلامتی کونسل کے ارکان بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کت بڑھتے حملوں پر بات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
UN Photo/Manuel Elías
سلامتی کونسل کے ارکان بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حوثی باغیوں کت بڑھتے حملوں پر بات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔

سلامتی کونسل: تجارتی جہازوں پر حوثیوں کے بڑھتے حملوں کی مذمت

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یمنی ساحل کے قریب بحری جہازوں پر حوثی جنگجوؤں کے حملوں کی مذمت  میں قرارداد منظور کر لی ہے۔ ان حملوں نے عالمی تجارت میں خلل پیدا کیا ہے اور غزہ کی جنگ کے اثرات خطے بھر میں پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

سلامتی کونسل کے 15 میں سے 11 ارکان نے اس قرارداد کے حق میں رائے دی جبکہ مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔ چین، روس، الجزائر اور موزمبیق رائے شماری میں غیر حاضر رہے۔

روس نے قرارداد کے مسودے میں تین ترامیم تجویز کیں تاہم ان تینوں کو مسترد کر دیا گیا جس کے بعد قرارداد کے مسودے پر رائے شماری کی راہ ہموار ہوئی۔

قرارداد کی منظوری سے قبل امریکا کی جانب سے بتایا کہ منگل کو جنوبی بحیرہ احمر میں حوثی جنگجوؤں کی جانب سے داغے گئے 21 ڈرون طیارے اور میزائل برطانوی بحریہ کے تعاون سے تباہ کر دیے گئے ہیں۔

اس اہم سمندری راستے پر شدت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں سے پیدا ہونے والے خدشات کے پیش نظر گزشتہ ہفتے بھی سلامتی کونسل میں بحث ہوئی تھی۔7  اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں اور اس کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد بحیرہ احمر میں بین الاقوامی آبی گزرگاہوں پر حوثی باغیوں کے دو درجن سے زیادہ حملے ہو چکے ہیں۔

’اسرائیلی کارروائی کا ردعمل‘

یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں سمیت ملک کے بیشتر حصے پر حوثی گروہ کا تسلط ہے۔ 

حماس کی حمایت میں آبی گزرگاہوں پر یہ حملے نومبر کے وسط میں شروع ہوئے۔ ابتداً ان میں مبینہ طور پر اسرائیل جانے والے جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تاہم اب ان حملوں کا دائرہ وسیع ہو گیا ہے۔ حوثیوں نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کی اجازت دیے جانے تک وہ تمام بین الاقوامی جہاز راں کمپنیوں کو نشانہ بناتے رہیں گے۔

موجودہ حالات میں کئی جہاز راں کمپنیاں اپنے راستے تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئی ہیں۔ اس سے سمندری نقل و حمل پر اٹھنے والے اخراجات میں اضافہ ہو گیا ہے اور تجارتی ترسیل کے عالمگیر نظام میں بگاڑ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔

قرارداد کے اہم نکات

بدھ کو منظور کی جانے والی قرارداد میں 19 نومبر سے مسافر بردار اور تجارتی بحری جہازوں پر حوثی جنگجوؤں کے حملوں کی کڑی مذمت کی گئی ہے اور انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت سمندری راستوں پر مسافر بردار اور تجارتی جہازوں کی نقل و حرکت کی آزادی کے حق کا احترام کرنا لازم ہے۔

اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت رکن ممالک کو اپنے جہازوں کے تحفظ کا حق حاصل ہے۔

قرارداد کے مطابق ان حملوں کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کی ضرورت ہے، جن سے علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں فوری اور موثر اقدامات اٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔

قرارداد میں حوثی جنگجوؤں کو کسی بھی شکل میں اسلحہ فراہم کرنے کی مذمت کی گئی ہے۔ انہیں کہا گیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور بحیرہ احمر سمیت خطے بھر میں حالات کو مزید بگاڑنے سے گریز کریں۔

قرارداد میں یمن کے پُرتشدد تنازع کا خاتمہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی زیر قیادت امن عمل کی حمایت جاری رکھنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔