انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کووڈ۔19 کے اثرات یورپ میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیے رکھیں گے

جارجیا میں ایک سائنسدان تجربہ گاہ میں کووڈ۔19 کے طویل مدنتی اثرات پر تحقیق کر رہی ہیں۔
ADB/Tengo Giorbelidze
جارجیا میں ایک سائنسدان تجربہ گاہ میں کووڈ۔19 کے طویل مدنتی اثرات پر تحقیق کر رہی ہیں۔

کووڈ۔19 کے اثرات یورپ میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کیے رکھیں گے

صحت

عالمی ادارہ صحت کے علاقائی دفتر نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ کووڈ۔19 اب عالمگیر ہنگامی طبی صورتحال نہیں رہی لیکن اس کے طویل مدتی اثرات اور اس کے ساتھ ایم پاکس اور گرمی کی لہریں موسم گرما کے مہینوں میں یورپ کے لئے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔

یورپ کے لئے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ریجنل ڈائریکٹر ہانز کلوگے نے کوپن ہیگن سے صحافیوں کے ساتھ ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ تین سال کے بعد کووڈ۔19 کے بغیر یہ پہلا موسم گرما ہو گا لیکن زندگی کے لئے خطرہ بننے والے اس وائرس کا مکمل طور سے خاتمہ نہیں ہوا۔

Tweet URL

چھٹیوں کا موسم شروع ہونے پر صحت کو لاحق دیگر خطرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ہفتے یورپ میں کورونا وائرس سے کم از کم 1,000 نئی اموات ہوتی ہیں۔ 

'طویل مدتی کووڈ' سے نمٹنے کے اقدامات 

ڈبلیو ایچ او کے شراکت دار اور امریکہ کی یونیورسٹی آف واشنگٹن میں طبی اعدادوشمار اور تشخیص کے ادارے کی جاری کردہ معلومات کے مطابق عالمگیر ہنگامی طبی صورتحال کے پہلے تین برس کے دوران یورپ بھر میں 36 ملین لوگوں کو 'طویل مدتی کووڈ' لاحق ہوا۔ یہ ایک پیچیدہ طبی حالت ہے جس کے بارے میں سائنس دان تاحال زیادہ نہیں جانتے۔

ڈاکٹر کلوگے نے کہا کہ اس طرح گزشتہ تین برس میں یورپ کے ہر 30 میں سے ایک فرد کو اس طبی کیفیت کا سامنا کرنا پڑا اور متاثرین کو اب بھی معمول کی زندگی کی جانب واپسی میں مشکلات درپیش ہیں۔ 

کووڈ۔19نے اپنی طویل صورت میں لوگوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ کینسر، امراض قلب، زیابیطس اور پھیپھڑوں کے شدید امراض سمیت بہت سی بیماریوں کے پھیلاؤ اور شدت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ چاروں بیماریاں آج اس خطے میں 75 فیصد اموات کا سبب ہیں۔ انہوں ںے طویل مدتی کووڈ کی جامع تشخیص اور اس کے علاج کے لئے مزید تحقیق پر زور دیا۔ 

خطرے کے خلاف ردعمل

ڈاکٹر کلوگے نے تمام اہل اور خاص طور پر غیرمحفوظ لوگوں پر زور دیا کہ وہ کووڈ۔19 کے خلاف ویکسین لگوائیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہ یقینی بنانا ہو گا کہ ان لوگوں کی کم از کم 70 فیصد تعداد ویکسین لگوائے جس میں ویکسین کی ابتدائی اور اضافی بوسٹر خوراک بھی شامل ہے۔ 

انہوں نے مزید جسمانی سرگرمی اور صحت مند طرز زندگی اختیار کرنے کے لئے بھی کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ممکن ہو تو روزانہ 25 منٹ تک متعدل جسمانی ورزش کرنے، سگریٹ نوشی کو ترک کرنے، الکوحل کے استعمال میں کمی لانے اور نمک کا استعمال محدود کرنے سے متعدی و غیرمتعدی دونوں طرح کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

شدید گرمی کے بارے میں انتباہ 

ڈاکٹر کلوگے نے یورپ کے لوگوں کو گرمی کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنے کو کہا اور خبردار کیا کہ آنے والے مہینوں میں ممکنہ طور پر انتہائی گرم موسم دیکھنے کو ملے گا جو یورپی یونین اور عالمی موسمیاتی ادارے کے مطابق غیرمعمولی صورتحال نہیں ہے بلکہ اب یہ معمول بنتا جا رہا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس خطے میں جون اور اگست کے درمیان شدید گرمی کے باعث 20,000 افراد کی موات ہوئیں۔ 

ڈاکٹر کلوگے کا کہنا تھا کہ بیرون خانہ سرگرمی کو محدود کرنا، جسم میں نمی کو برقرار رکھنا، گھروں کو ٹھنڈا رکھنا اور اچھی نیند لینا گرمی سے نمٹنے کے بعض طریقے ہیں۔ انہوں ںے لوگوں سے کہا کہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں اور اپنے معمر رشتہ داروں اور ہمسایوں کی دیکھ بھال کرتے رہیں۔ 

ایم پاکس کی واپسی

ڈاکٹر کلوگے نے بتایا کہ حالیہ دنوں امریکہ اور پھر بیلجیئم، نیدرلینڈز، سپین اور برطانیہ میں ایم پاکس کی وبا دوبارہ نمودار ہوئی ہے۔

اگرچہ مئی کے دوران یورپ میں ایم پاکس کے صرف 22 نئے کیس ریکارڈ کئے گئے تاہم انہوں نے تجویز کیا کہ جن لوگوں کو یہ بیماری لاحق ہونے کا زیادہ خطرہ ہو وہ ویکسین لگوائیں، بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر دوسروں سے میل جول محدود کر دیں اور جنہیں ایم پاکس لاحق ہو ان کے ساتھ جنسی تعلق سمیت جسمانی رابطے سے گریز کریں۔ 

لوگوں کو ویکسین لگانے کا پروگرام جاری رکھنے سے متعلق برطانیہ کی کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے انہوں ںے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ ایسے لوگوں کے طبی معائنے، ویکسین تک رسائی اور طبی نگہداشت کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کریں جنہیں ایم پاکس لاحق ہونے کا نمایاں خطرہ ہے۔