انسانی کہانیاں عالمی تناظر

اقوام متحدہ کی طرف سے بااثر نوجوان قیادت کی پذیرائی

پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے نوجوان قیادت کے سترہ ستارے۔
Office of the Secretary-General's Envoy on Youth
پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے نوجوان قیادت کے سترہ ستارے۔

اقوام متحدہ کی طرف سے بااثر نوجوان قیادت کی پذیرائی

پائیدار ترقی کے اہداف

بدھ کو اقوام متحدہ نے پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے 2022 میں اہم نوعیت کا کام کرنے والے نوجوانوں کے نام کا اعلان کیا جو کہ لوگوں اور دنیا کے مستقبل کو انصاف پر مبنی  بنانے میں ان کی کوششوں کا اعتراف ہے۔

نوجوانوں کے امور سے متعلق سیکرٹری جنرل کے نمائندے کا دفتر ہر دو سال کے بعد تبدیلی لانے والے ایسے نوجوانوں کو منتخب کرتا ہے جو دنیا کے اہم ترین مسائل کو حل کرنے کی کوششوں میں صف اول میں رہ کر جدوجہد کر رہے ہیں اور جن کی قیادت پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کا تجزیہ کر رہی ہے۔

ایسے حالیہ رہنماؤں کا انتخاب اس سال درخواستیں دینے کے عام اعلان کے بعد ہوا۔ اس سلسلے میں 190 سے زیادہ ممالک سے 5400 سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی تھیں۔ 2016 میں اپنی شروعات کے بعد اس اقدام نے مجموعی طور پر دنیا بھر کے لاکھوں نوجوانوں تک رسائی حاصل کی ہے۔

پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) کے لیے 17 نوجوان رہنما دنیا کے تمام حصوں سےتعلق رکھنے والے 17 سے 19 سال عمر کے انتہائی باہنر نوجوانوں کا گروہ ہے جو پائیدار ترقی، انسانی حقوق اور امن و سلامتی سمیت اقوام متحدہ کے تمام ستونوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔

ان نوجوانوں میں ایک اولوالعزم خلاباز، ایک شاعر اور پیرالمپک میں میڈل حاصل کرنے والا نوجوان بھی شامل ہیں۔ دیگر میں فنکاروں سے لےکر موسمیاتی مہم کار اور تعلیمی شعبے کے اختراع ساز شامل ہیں۔

نوجوانوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ جیانتھا وکرمانائیکے نے کہا ہے کہ ''ایس ڈی جی سے متعلق 2022 کی نوجوان رہنماؤں کی جماعت نوجوانوں کے غیرمعمولی طور پر متنوع، متقاطع اور متاثر کن گروہ کی نمائندگی کرتی ہے جو حالات میں تبدیلی لانے اور سبھی کے لیے ایک بہتر دنیا کی تعمیر کے لیے عالمی سطح پر نوجوانوں میں تحرک اور وکالت کی بہترین مثال ہیں۔''

''اِس وقت جاری وبا، موسمیاتی بحران اور عالمگیر عدم استحکام کے ہوتے ہوئے بھی ان نوجوان رہنماؤں نے بے پایاں مضبوطی اور باتدبیری کا مظاہرہ کرنے کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے مسائل کا اختراعی حل ڈھونڈنے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔

خواتین کے لیے محفوظ جگہ

رونیل کنگ

صنفی انصاف کے لیے سرگرم اور بہت سے اعزازات حاصل کرنے والی بارباڈوز کی رونیل کنگ نے 2016 میں #LifeLeggings کا ہیش ٹیگ قائم کیا۔ یہ جنسی تشدد کا سامنا کرنے والی خواتین کے لیے ایک ایسی محفوظ جگہ تھی جہاں وہ اپنے خیالات کا اظہار کر سکتی تھیں۔ اس اقدام نے نچلی سطح پر کام کرنے والی تنظیم کی صورت اختیار کر لی جہاں یکجہتی سے حوصلہ افزائی پا کر خواتین کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپنے تجربات کے بارے میں کھل کر بات کرنے کی طاقت ملی۔

کنگ نے خواتین کے یکجہتی مارچ 'ری کلیم آور سٹریٹس' اور پنک پارلیمنٹ میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کا مقصد فیصلہ سازی میں خواتین کی شرکت کو بڑھانا ہے۔ اس اقدام کو 'حکمرانی کے طریقہ ہائے کار اور نظام کو جمہوری بنانے' کے درجے میں 2021 کا نیلسن منڈیلا۔گریس میچل انوویشن ایوارڈ دیا گیا۔

انہیں حاصل ہونے والے دیگر اعزازات میں 2017 کا یوتھ ہیرو ایوارڈ، 2018 میں بکھنگم پیلس میں فضیلت مآب ملکہ الزبتھ کے ہاتھوں وصول کردہ کوئینز ینگ لیڈر ایوارڈ، 2022 کا فیوچر آئی لینڈ لیڈر ایوارڈ اور 2022 کا اگنائٹ کیریبیئن 30 انڈر 30 چینج میکر ایوارڈ شامل ہیں۔

'سوئمنگ اَپ ہِل'

جمال ہل

جمال ہِل نے 2020 میں ٹوکیو میں ہونے والے پیرالمپک کھیلوں میں تیراک کی حیثیت سے امریکہ کی نمائندگی کرتے ہوئے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں ںے خود کو دوسروں کو تیراکی سکھانے اور ہر سال پانی میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے لوگوں کی تعداد میں کمی لانے کے لیے وقف کر رکھا ہے۔

ہِل نے اپنے عالمگیر پلیٹ فارم کو معذور نوجوانوں سمیت دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو تیراکی کی تعلیم حاصل کرنے کے وسائل، مواقع اور تحریک مہیا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

ہِل 'سوئم اَپ ہِل فاؤنڈیشن' کے بانی ہیں جس کا کام ملکی و قومی سطح پر کم اور متوسط آمدنی والے ایسے رنگ دار لوگوں مرکوز ہے جنہیں ڈوبنے کا بہت زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اب تک ان کی تنظیم نے امریکہ بھر میں شراکتیں قائم کرنے کے علاوہ کولمبیا، پرتگال اور شمالی امریکہ کے ممالک میں بین الاقوامی پروگراموں کا انعقاد بھی کیا ہے۔

صحت، فیشن اور انسانی حقوق

مائدہ عادل

مائدہ عادل سوڈان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر، فیشن ڈیزائنر، طبی مساوات کے لیے خواتین کے حقوق کی داعی اور مہاجرین کے حقوق کی کارکن ہیں۔ ان کا تعلق فرانس سے ہے اور انہوں نے صنفی بنیاد پر تشددکے خاتمے خصوصاً سوڈان اور مالی میں خواتین کے جنسی اعضا کی قطع و برید کی روک تھام کے لیے مہمات چلائی ہیں۔

مائدہ عادل کو فرانس کی وزارت خارجہ نے 2021 میں پیرس کانفرنس برائے سوڈان میں سوڈانی نوجوانوں کی نمائندگی کے لیے منتخب کیا اور انہوں ںے جنریشن ایکویلیٹی فورم پر سوڈان کی خواتین کی نمائندگی کی جہاں انہوں نے فرانس بھر میں مہاجر خواتین کے انضمام کی اہمیت پر بات کی۔

مائدہ عادل کی معاونت میں قائم کردہ لالوپ کری ایٹو پلیٹ فارم دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے مہاجر فنکاروں کو ایک تربیتی پروگرام میں شرکت کا موقع فراہم کرتا ہے جس سے انہیں اپنی صلاحیتوں کو ترقی دینے اور ''آرٹ کلینکس'' قائم کرنے کا موقع میسر آتا ہے۔