انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں پولیو پھیلنے کا شدید خطرہ موجود، یو این ادارے

ملبے کا ڈھیر بنے غزہ کے ایک علاقے سے نقل مکانی کرتے لوگ۔
A family walks through the damaged streets of Gaza.
ملبے کا ڈھیر بنے غزہ کے ایک علاقے سے نقل مکانی کرتے لوگ۔

غزہ میں پولیو پھیلنے کا شدید خطرہ موجود، یو این ادارے

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں پولیو پھیلنے کا واضح خطرہ موجود ہے جسے روکنے کے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات ناگزیر ہیں۔

عالمی ادارہ صحت  (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال  (یونیسف) کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس کی منتقلی کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر بچوں کو منہ کے ذریعے لی جانے والی ویکسین کی دو خوراکیں دینا ہوں گی۔

16 جولائی کو گلوبل پولیو لیبارٹری نیٹ ورک (جی پی ایل این) نے غزہ کے علاقے خان یونس اور دیرالبلح سے 23 جون کو لیے گئے گندے پانی کے نمونوں میں ٹائپ 2 پولیو وائرس کی نشاندہی کی تھی۔

بچوں کو معذوری کا خطرہ

غزہ کے طبی حکام نے جولائی کے اواخر میں تین بچوں کے معذور ہونے کی اطلاع دی تھی جبکہ پانی کے نمونے جانچ کے لیے اردن بھیجے گئے تھے۔ 'ڈبلیو ایچ او‘ کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ، دیرالبلح اور خان یونس سے تعلق رکھنے والے ان بچوں کی معذوری اور پولیو کے مابین تعلق کو ڈھونڈنے کی کوشش جاری ہے اور اس بارے میں تفصیلات جلد سامنے آئیں گی۔

'ڈبلیو ایچ او' نے قبل ازیں بتایا تھا کہ اگرچہ غزہ میں جنگ سے قبل بڑے پیمانے پر پولیو ویکسین فراہم کی جا رہی تھی تاہم جنگ کے ماحول میں طبی سہولیات اور صحت و صفائی کے فقدان کی وجہ سے پولیو وائرس کو تبدیل اور مضبوط ہونے کے لیے سازگار ماحول میسر آیا ہے۔ اب اس سے ان بچوں کو معذوری کا شدید خطرہ لاحق ہے جنہیں اس کی ویکسین نہیں دی جا سکی۔

'ڈبلیو ایچ او' اور یونیسف نے پولیو ویکسین اور اسے ہر مرحلے پر ٹھنڈا رکھنے کے لیے درکار سہولیات کی فراہمی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ علاقے میں جاری شدید لڑائی اور عدم تحفظ کے باعث یہ اہتمام بہت مشکل دکھائی دیتا ہے جبکہ غزہ کی جنگ سے منسلک علاقائی کشیدگی کے باعث علاقے میں تشدد مزید بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔

محفوظ رسائی کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا ہے کہ بچوں کو ویکسین کی فراہمی اور پولیو کی منتقلی کو روکنے کے لیے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے غزہ میں 10 سال سے کم عمر کے 640,500 سے زیادہ بچوں کے لیے ٹائپ 2 (این او پی وی2) ویکسین کی 12 لاکھ 30 ہزار خوراکیں مہیا کرنے کی منظوری دے رکھی ہے۔

تاہم، دونوں اداروں کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر بچوں کو ویکسین پلانے کے لیے طبی کارکنوں کو ہر جگہ محفوظ اور پائیدار رسائی درکار ہے جبکہ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے 16 ہی (جزوی) فعال ہیں۔ یہی نہیں بلکہ 107 بنیادی مراکز صحت میں سے صرف 48 ہی کسی حد تک کام کر رہے ہیں۔

نقل مکانی کے مسائل

'ڈبلیو ایچ او' نےکہا ہے کہ طبی نظام پر جنگ کے اثرات، عدم تحفظ، عدم رسائی، نقل مکانی اور طبی سازوسامان کی قلت کے باعث ویکسین لینے والے بچوں کی شرح میں خطرناک حد تک کمی واقع ہو چکی ہے۔ صاف پانی کی قلت اور نکاسی آب کی سہولیات تباہ ہو جانے کے باعث پولیو سمیت ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ بڑھ گیا ہے جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' اور یونیسف کے مطابق، غزہ میں دو سال پہلے 99 فیصد بچوں کو پولیو ویکسین دی جا رہی تھی جبکہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں یہ تعداد 90 فیصد سے نیچے آ چکی ہے۔