انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: کامیاب پولیو ویکسین مہم کے لیے جنگ بندی ضروری، یو این ادارے

غزہ کے ایک طبی مرکز میں بچوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔
© UNRWA
غزہ کے ایک طبی مرکز میں بچوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔

غزہ: کامیاب پولیو ویکسین مہم کے لیے جنگ بندی ضروری، یو این ادارے

صحت

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے غزہ میں جنگ بندی کے مطالبے کو دہرایا ہے تاکہ علاقے میں پولیو کی وبا کو روکنے کے لیے بچوں کو بڑے پیمانے پر حفاظتی ٹیکے پلانے کی مہم شروع کی جا سکے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ مہینے غزہ میں مختلف مقامات پر گندے پانی میں پولیو وائرس پایا گیا ہے۔ تقریباً 10 ماہ سے جاری جنگ اور اسرائیل کی شدید بمباری کے باعث علاقے میں بچوں کو ویکسین نہیں دی جا سکی۔ ایسے حالات میں یہ بچے پولیو سمیت بہت سی قابل انسداد بیماریوں کا آسان شکار بن سکتے ہیں۔

بچوں کی صحت کو سنگین خطرہ

غزہ میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہےکہ اگر بچوں کو ویکسین کی مکمل خوراکیں میسر آئیں تو ان کے اس بیماری کا شکار اور معذور ہونے کا خطرہ نہیں رہتا۔ جنگ سے پہلے غزہ میں بہت بڑی تعداد میں بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جا رہی تھی۔ تاہم جنگ شروع ہونےکے بعد بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور طبی ڈھانچے کی تباہی کے باعث حفاظتی ٹیکوں کی مہمات جاری نہیں رہ سکیں جس کے نتیجے میں بچوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے ترجمان کرسچین لنڈمیئر نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی سڑکوں کو کھلا اور محفوظ رکھنے کے لیے جنگ بندی بہت ضروری ہے۔ بصورت دیگر ویکسین بھی دیگر امدادی سامان کی طرح علاقے کی سرحدوں سے باہر ٹرکوں میں پڑی رہے گی۔

ادارے نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں بچوں کے لیے پولیو ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں بھیج رہا ہے۔ اگرچہ تاحال کسی فرد میں پولیو وائرس کی تصدیق نہی ہو سکی تاہم 'ڈبلیو ایچ او' نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ حفاظتی ٹیکے لگائے بغیر یہ وبا تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

غزہ میں پانی کی شدید قلت ہے۔
© UNRWA

پانی کا مسئلہ

جیمز ایلڈر نے جنوبی شہر رفح  میں پانی صاف کرنے کے مرکزی پلانٹ کی اسرائیلی حملے میں تباہی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس سے غزہ کے شہریوں کی زندگی کو لاحق خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔ یہ پانی کی جستجو میں سرگرداں خاندانوں کے لیے سنگین نقصان ہے۔

انہوں نے بتایا ہے کہ غزہ میں ہر فرد کو روزانہ دو سے نو لٹر تک پانی دستیاب ہے جبکہ عالمی معیار کے مطابق اس کی کم از کم مقدار 15 لٹر ہونی چاہیے۔

غزہ کے لوگ کسی نہ کسی طرح زندگی کی گاڑی کھینچ رہے ہیں لیکن حالیہ دنوں شدید گرمی اور پانی کی قلت کے باعث بچوں کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہے جبکہ نکاسی آب کی سہولیات کو پہنچنے والے نقصان نے اس خطرے میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

بمباری، تباہی اور نقل مکانی

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہےکہ غزہ میں دو لاکھ سے زیادہ لوگوں یا نو فیصد آبادی کو اسرائیل کی جانب سے انخلا کے احکامات کے بعد نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ ان میں بہت سے لوگ پہلے بھی کئی مرتبہ انخلا پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کی فوج کے احکامات پر ہفتے اور اتوار کو رفح، خان یونس اور دیر البلح میں پناہ گزین 56 ہزار لوگوں نے نقل مکانی کی۔ 'اوچا' نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو ایسے وقت میں ایک مرتبہ پھر تحفظ کی تلاش میں نکلنا پڑا ہے جب ہر جگہ بمباری اور تباہی ہو رہی ہے، پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات کا فقدان ہے جبکہ وبائی بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھتے جا رہے ہیں۔