انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غربت اور بے گھری کو جرم بنانے والے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ

برازیل کے شہر ریو ڈی جینرو میں بے گھر افراد میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔
Breno Lima / Divulgação: Ação da Cidadania
برازیل کے شہر ریو ڈی جینرو میں بے گھر افراد میں کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔

غربت اور بے گھری کو جرم بنانے والے قوانین کے خاتمے کا مطالبہ

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ ایسے ظالمانہ اور فائدے کے بجائے نقصان دہ قوانین کو ختم کریں جو بے گھری اور غربت کو جرم بناتے ہیں۔

ماہرین کے شائع کردہ ایک نئے جائزے کے مطابق، بے گھری اور غربت کا سامنا کرنے والے لوگوں کو ایسے کاموں پر مجرم ٹھہرایا جانا عام ہو رہا ہے جو وہ اپنی بقا کے لیے کرتے ہیں۔ ان میں سڑکوں کے کنارے سونا، کپڑے دھونا، کھانا بنانا اور کھانا، بھیک مانگنا اور روزگار کے لیے کئی طرح کے کام شامل ہیں۔

Tweet URL

جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سستی رہائش اور عدم مساوات کے عالمگیر بحرانوں پر قابو پانے کے بجائے حکومتیں اس حوالے سے متروک اور 'آوارہ گردی' کے خلاف مبہم قوانین کے ذریعے انہیں سڑکوں سے ہٹانے اور منظرعام سے غائب کرنے کا کام لے رہی ہیں۔ ایسے قوانین نوآبادیاتی حکمرانی کی نشانی ہیں۔

رپورٹ کے مصنفین میں مناسب رہائش کے حق پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار بالا کرشنن راجاگوپال اور شدید غربت اور انسانی حقوق پر خصوصی اطلاع کار آلیور ڈی شٹر شامل ہیں جنہوں نے سستی رہائش اور عدم مساوات کو بے گھری کا بنیادی سبب قرار دیا ہے۔

سیاسی و سماجی ناکامی

ڈی شٹر کا کہنا ہے کہ ایسے قوانین ان لوگوں کے لیے دہری سزا کے مترادف ہیں۔ انہیں پہلے تو بے گھری کا شکار ہونے اور اس کے بعد پابندیوں کی صورت میں یہ سزا ملتی ہے۔ یہ قوانین ظالمانہ، فائدے کے بجائے نقصان دہ اور بے گھری کے باعث دیگر لوگوں کے تحفظ یا صحت عامہ سے متعلق کسی بھی طرح کے خدشات کے مقابلے میں غیرمتناسب اقدام کے مترادف ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بے گھری سیاسی و سماجی ناکامی کی علامت ہے جس کی بنیاد پالیسی سے متعلق اور ادارہ جاتی فیصلوں پر ہوتی ہے۔ یہ قوانین بے گھری یا غربت کا مسئلہ حل نہیں کرتے۔ اس کے بجائے یہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کی پامالی ہیں اور انہیں فی الفور واپس لیا جانا چاہیے۔ بے گھری کو جرم قرار دینے سے مایوس لوگ مزید غربت اور بے گھری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

سزاؤں سے اجتناب پر زور

بالا کرشنن نے کہا ہے کہ ایسے سیاسی فیصلے بے گھری اور غربت میں اضافہ کر رہے ہیں جن کے باعث اچھی آمدنی اور مناسب رہائش لاکھوں لوگوں کے لیے خواب بن کر رہ گئے ہیں۔ اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور نفاذ قانون کے ذریعے یہ حل نہیں نکل سکتا۔

انہوں نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ بھیک مانگنے کی ممانعت کو واپس لیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے نفاذ قانون کے اداروں کو دیے جانے والے وسائل غربت اور بے گھری کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے پر خرچ کریں۔ جرمانے ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے والے بے گھر لوگوں کو دی جانے والی قید کی سزائیں ختم کی جائیں اور بے گھروں کی جانب سے کیے گئے چھوٹے موٹے جرائم پر ان کے خلاف تادیبی کارروائی کے بجائے انہیں اصلاح کا موقع اور رہنمائی فراہم کی جائے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔