انسانی کہانیاں عالمی تناظر

برطانوی قید سے وکی لیکس کے جولین اسانج کی رہائی کا خیر مقدم

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جولین اسانج اپنے میڈیا پلیٹ فارم وکی لیکس پر خفیہ مواد جاری کرنے کے بعد امریکہ کو مطلوب تھے (فائل فوٹو)۔
© Foreign Ministry of Ecuador/David G. Silvers
آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جولین اسانج اپنے میڈیا پلیٹ فارم وکی لیکس پر خفیہ مواد جاری کرنے کے بعد امریکہ کو مطلوب تھے (فائل فوٹو)۔

برطانوی قید سے وکی لیکس کے جولین اسانج کی رہائی کا خیر مقدم

انسانی حقوق

تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ایلس جل ایڈورڈز نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کی برطانیہ میں قید سے رہائی کا خیرمقدم کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جولین اسانج کو رہا کرنے کا فیصلہ طویل عرصہ سے جاری ان کے مقدمے کا بہت اچھا نتیجہ ہے۔

آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے جولین اسانج اپنے میڈیا پلیٹ فارم وکی لیکس پر خفیہ مواد جاری کرنے کے بعد امریکہ کو مطلوب تھے۔ اطلاعات کے مطابق ان کی رہائی امریکہ کے ساتھ ایک معاہدے کے نتیجے میں عمل میں آئی ہے۔

وہ تقریباً 12 برس سے اپنی امریکہ حوالگی کے خلاف قانونی جدوجہد کر رہے تھے۔اطلاعات کے مطابق ان کی رہائی کے معاہدے میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ جیل میں مزید سزا کاٹنے کے بجائے امریکہ کے جاسوسی ایکٹ کی ایک خلاف ورزی کا اعتراف کریں گے۔

جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ

خصوصی اطلاع کار نے یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو کبھی کسی ایسے ملک کے حوالے نہیں کیا جانا چاہیے جہاں انہیں تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی یا توہین آمیز سلوک یا سزا کا خطرہ ہو۔ علاوہ ازیں ملزموں کو ایسے ملک میں بھیجنا بھی درست نہیں جہاں انہیں غیرمتناسب سزائیں دیے جانے کا خدشہ ہو۔

ان کا کہنا ہے کہ جولین اسانج جن جرائم کو سامنے لائے ان کی امریکہ میں سنجیدہ اور مناسب تحقیقات ہونی چاہئیں۔ جنگی جرائم اور جنگی قوانین کی دیگر پامالیوں کا ارتکاب کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی نہ ہونے سے ایسے دیگر عناصر کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔