انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنسی مظالم کے شکار افراد کے لیے مناسب طبی دیکھ بھال اہم

سوڈان کے ہسپتال کا ایک وارڈ۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت طبی سہولیات کو جنگوں کے دوران بھی تحفظ حاصل ہے۔
© WHO/Lindsay Mackenzie
سوڈان کے ہسپتال کا ایک وارڈ۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت طبی سہولیات کو جنگوں کے دوران بھی تحفظ حاصل ہے۔

جنسی مظالم کے شکار افراد کے لیے مناسب طبی دیکھ بھال اہم

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے واضح کیا ہے کہ طبی مراکز کا تحفظ بین الاقوامی انسانی قانون کا بنیادی اصول ہے اور دوران جنگ اس کی پاسداری تمام متحارب فریقین پر لازم ہے۔

سیکرٹری جنرل نے یہ بات دوران جنگ جنسی تشدد کے خاتمے سے متعلق عالمی دن پر کہی جو بدھ کو منایا گیا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ جنسی تشدد سے متاثرہ لوگوں کی صحت بحال کرنے میں ہسپتالوں کا نہایت اہم کردار ہوتا ہے۔ تاہم ہسپتالوں، صحت کی سہولیات اور طبی کارکنوں پر حملوں سے ان لوگوں کی طبی اور نفسیاتی مدد کی فراہمی تک رسائی محدود ہو جاتی ہے۔ اس سے ناصرف خواتین اور لڑکیوں بلکہ مردوں اور لڑکوں پر بھی طویل مدتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ جن خواتین اور لڑکیوں کو جنسی تشدد کا سامنا ہوتا ہے وہ زیادتی کے نتیجے میں حاملہ بھی ہو سکتی ہیں اور انہیں جلد از جلد جنسی و تولیدی طبی مدد درکار ہوتی ہے۔ اسی طرح اگر متاثرہ مردوں اور لڑکوں کو مناسب طبی نگہداشت تک رسائی نہ ملے تو ان کے تنہائی اور ذہنی مسائل کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ 

متاثرین کی شمولیت

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے اس دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مسلح تنازعات میں شریک ممالک کے ہاں صنفی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کو مدد پہنچانے کی خدمات ناکافی ہیں۔ متاثرین اور عمومی طور پر خواتین لڑکیوں کو امدادی اقدامات میں رہنماؤں کی حیثیت سے شامل کیا جانا ضروری ہے۔ انہیں جو مسائل درپیش ہیں ان کے بہتر حل کی تلاش کے لیے وہی سب سے زیادہ موزوں ہوتی ہیں۔

ادارے نے خاص طور پر مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے تباہ کن اثرات کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و سلامتی یا انسانی امداد کے حوالے سے کیے جانے والے فیصلوں میں جنسی تشدد کی متاثرہ خواتین اور لڑکیوں کی آواز نہیں سنی جاتی۔ 

ادارے نے دوران جنگ جنسی تشدد کے متاثرین کو تحفظ اور مدد دینے کے پروگراموں کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بڑھانے کے لیے بھی کہا ہے۔ 

قابل سزا جنگی جرم

'یو این ایف پی اے' کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نتالیا کینم نے کہا ہے کہ دوران جنگ جنسی تشدد ایک جنگی جرم ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والوں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔ فی الوقت یہ صورتحال ہے کہ مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کے چند واقعات ہی سامنے آتے ہیں اور ان میں سے بھی چند ایک پر ہی تحقیقات یاقانونی کارروائی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنسی تشدد زندگیوں کو تباہ کر دیتا ہے اور یہ انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ اسے ایسا معمول نہیں سمجھنا چاہیے جسے روکا نہ جا سکتا ہو۔ اس ہولناکی پر قابو پانے کے لیے سبھی کو متحدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

متاثرین کے ساتھ یکجہتی

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ شہریوں اور خاص طور پر کمزور طبقات کو جنگوں میں جنسی تشدد اور دیگر بدسلوکی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ 

طبی سہولیات سمیت شہری تنصیبات پر حملوں اور ان کے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کے باعث متاثرین اہم خدمات سے محروم ہو رہے ہیں اور جنسی تشدد کے واقعات کی محفوظ اطلاع کاری اور اس پر اقدامات کو مسائل کا سامنا ہے۔

ا ن کا کہنا ہے کہ دوران جنگ جنسی تشدد کے خاتمے کے اس عالمی دن پر سبھی کو اس لعنت پر قابو پانے کا وعدہ اور متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہو گا۔ علاوہ ازیں، مسلح تنازعات کے دوران ہسپتالوں اور طبی سہولیات کو تحفظ فراہم کرنے کے عزم کی توثیق بھی ضروری ہے۔ 

عالمی دن اور تقریبات 

2015 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 19 جون کو مسلح تنازعات میں جنسی تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا۔ اس کا مقصد تنازعات کے دوران جنسی تشدد کا خاتمہ کرنا، اس کے متاثرین کو احترام دینا اور ان جرائم کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ 2008 میں اسی روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے جنسی تشدد سے جنگی چال کا کام لینے کی مذمت کرتے ہوئے اسے امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا تھا۔

اس دن پر اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں ایک خصوصی تقریب ہوئی جس کا اہتمام مسلح تنازعات میں بچوں کی صورت حال اور دوران جنگ جنسی تشدد کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے ادارے میں ارجنٹائن کے مستقل مشن کے تعاون سے کیا تھا۔ 

اس موقع پر جنگ زدہ علاقوں میں طبی سہولیات پر حملوں کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ ممالک نے دوران جنگ جنسی تشدد کا قلع قمع کرنے اور متاثرین کو ایک مخصوص ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے مدد دینے کے عزم کو واضح کیا۔اس دوران ایک مائیکروسائٹ بھی تیار کی گئی جس پر اہم پیغامات اور ذرائع کے علاوہ متاثرین کی زندگی پر ایک ورچوئل نمائش بھی شامل کی گئی ہے۔