انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: انسانی حقوق چیف کی ’بے رحمانہ قتل و غارت گری‘ کی مذمت

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک جنیوا میں کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Geneva
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک جنیوا میں کونسل برائے انسانی حقوق کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

غزہ: انسانی حقوق چیف کی ’بے رحمانہ قتل و غارت گری‘ کی مذمت

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو بے رحمانہ قرار دیتے ہوئے حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے نئے اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں انہوں نے غزہ میں تمام متحارب فریقین کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ سے زیادہ عرصہ میں عام لوگوں کو بہت بڑے پیمانے پر اموات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

Tweet URL

ہلاک و زخمی افراد

ہائی کمشنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کی جنگ میں غیرمعمولی تباہی ہوئی ہے جہاں تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار لوگ ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔ 

انہوں نے رکن ممالک کو بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جو اسرائیل کے شدید حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔ 

پناہ گزینوں کے مصائب

وولکر ترک کا کہنا تھا کہ مئی کے آغاز میں رفح پر اسرائیل کا حملہ شروع ہونے کے بعد وہاں سے 10 لاکھ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں، علاقے میں آنے والی امداد کی مقدار نہایت کم رہ گئی ہے اور اس تک رسائی بھی مزید محدود ہو چکی ہے۔ 

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے لوگوں کو انسانی امداد مہیا کرنے کی اجازت دینے سے انکار اور اس کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالے کا عمل بدستور جاری ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔ دیرالبلح میں مقیم لاکھوں پناہ گزینوں کو نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولتیں میسر نہیں ہیں اور ہر فرد کو روزانہ 0.7 لٹر پانی ہی میسر ہے۔

خوراک کی فراہمی بے قاعدہ ہے اور لوگ ہیپاٹائٹس اے، جلد اور سانس کی بیماریوں سمیت متعدد امراض پھیلنے کی شکایت کر رہے ہیں۔

مغربی کنارے کے نور شمس فلسطینی کیمپ کا اسرائیلی فوجی آپریشن کے بعد تباہی کا ایک منظر۔
UNRWA
مغربی کنارے کے نور شمس فلسطینی کیمپ کا اسرائیلی فوجی آپریشن کے بعد تباہی کا ایک منظر۔

مغربی کنارے کا بحران

ہائی کمشنر نے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیرمعمولی طور سے بگڑتی صورتحال کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے جبکہ علاقے میں فلسطینیوں پر حملے اور اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کارروائیاں بدستور جاری ہیں۔

8 اکتوبر سے 15 جون کے درمیان مغربی کنارے میں 133 بچوں سمیت 528 فلسطینی ہلاک ہو چکے تھے۔ یہ ہلاکتیں اسرائیلی سکیورٹی فورسز یا آباد کاروں کے ہاتھوں ہوئیں اور ایسے بیشتر واقعات میں انہیں غیرقانونی ہلاکتیں قرار دیا گیا۔ اسی عرصہ کے دوران علاقے میں فلسطینیوں کے ہاتھوں 23 اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے جن میں سے آٹھ کا تعلق سکیورٹی فورسز سے تھا۔ 

اسرائیل لبنان کشیدگی

ہائی کمشنر نے لبنان اور اسرائیل کے مابین بڑے پیمانے پر جنگ کے امکان کے بارے میں بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

لبنان کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملے جاری ہیں اور سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں لبنان کی حدود میں طبی عملے کے ارکان اور صحافیوں سمیت 401 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 90 ہزار افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔

سرحد کی اسرائیلی جانب 25 ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ 60 ہزار افراد نے علاقے سے انخلا کیا ہے۔ علاوہ ازیں، بمباری اور راکٹ حملوں میں سرحد کے آر پار ہزاروں عمارتیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔ 

ہائی کمشنر نے جنگ بندی اور متحارب فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک سے بڑے پیمانے پر جنگ کو روکنے کے لیے ہرممکن اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ 

بڑھتا انسانی نقصان

وولکر ترک نے دنیا بھر میں جنگوں کے اثرات کا جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ برس مسلح تنازعات میں ہلاکتوں کی تعداد میں 72 فیصد اضافہ ہوا۔ 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی جمع کردہ معلومات کے مطابق 2023 میں جنگوں کے دوران خواتین کی ہلاکتیں دو گنا اور بچوں کی اموات تین گنا بڑھ گئیں۔ 

وولکر ترک نے کہا کہ شہریوں کا ہلاک و زخمی ہونا اور اہم تنصیبات کی تباہی روزانہ کا معمول بن گیا ہے۔ اسی طرح لاپروہانہ طور سے تباہی پھیلانا، بچوں پر حملے، ہسپتالوں پر بمباری، پورے کے پورے علاقوں پر بھاری توپخانے کا استعمال اور نفرت انگیز، باعث تقسیم اور توہین آمیز اظہار بھی عام ہو گیا ہے۔

یوکرین کے شہر خارکیئو میں حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔
© IOM
یوکرین کے شہر خارکیئو میں حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔

یوکرین جنگ کی مذمت

ہائی کمشنر نے یوکرین کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے دوسرے بڑے شہر خارکیئو میں روسی فوجوں کے زمینی حملے میں پوری کی پوری آبادیاں ملیا میٹ ہو گئی ہیں۔ لوگ تہہ خانوں میں چھپے ہیں جنہیں بجلی میسر ہے نہ پانی اور نہ ہی ان کے پاس ضرورت کے مطابق خوراک ہے۔ شہر اور گردونواح میں روس کی جانب سے دھماکہ خیز ہتھیاروں سے شدید حملے جاری ہیں۔ 

انہوں نے ملک میں توانائی کے نظام پر بڑے پیمانے پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان سے یوکرین کی بجلی پیدا کرنے کی 68 فیصد صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔