انسانی کہانیاں عالمی تناظر

روایت کے مطابق اولمپک کھیلوں کے دوران جنگ و جدل روک دیں، گوتیرش

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر ٹامس باک کے ساتھ پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے پہلے ملاقات کر رہے ہیں۔
© IOC/Greg Martin
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر ٹامس باک کے ساتھ پیرس اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے پہلے ملاقات کر رہے ہیں۔

روایت کے مطابق اولمپک کھیلوں کے دوران جنگ و جدل روک دیں، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر سے کہا ہے کہ اولمپک کھیلوں کے دوران صلح کی روایت پر عمل کرتے ہوئے تمام جنگیں روک دی جائیں۔

سیکرٹری جنرل نے یہ بات پیرس میں گرمائی اولمپک کھیلوں اور پیرالمپکس کے آغاز پر بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر تھامس بیش کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہی۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ معلوم تاریخ میں 'اولمپک کے دوران صلح' ہی قیام امن کا حقیقی اقدام تھا اور ان کھیلوں کا ایک مقصد دنیا کو یہ کہنا بھی تھا کہ سبھی کو جنگیں ختم کر کے امن قائم کرنا چاہیے۔

اس موقع پر انہوں نے غزہ، سوڈان، جمہوریہ کانگو اور دیگر جگہوں پر جاری جنگوں کا تذکرہ بھی کیا اور کہا کہ اولمپک کھیل تقسیم و جھگڑے کے بجائے تعاون اور خیرخواہانہ مقابلے کی علامت ہیں۔ یہی وجہ ہے ممالک کو اسی انداز میں اتحاد کو فروغ دینا ہو گا جس طرح کھلاڑی ان کھیلوں میں کرتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل آج اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔

پناہ گزینوں کی ٹیم

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے دنیا بھر کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ ان کھیلوں میں شریک پناہ گزینوں کی ٹیم کی طرح پرامن بقائے باہمی اور ایک دوسرے کے احترام کو فروغ دیں۔ کھیل امید اور امن کی علامت ہیں اور افسوسناک طور سے آج کی دنیا میں ان دونوں کا فقدان ہے۔

ہائی کمشنر کاکہنا ہے کہ پناہ گزینوں کی ٹیم ہر جگہ لوگوں کے لیے امید کی کرن ہے۔ ان کھلاڑیوں نے ثابت کیا ہے کہ جب صلاحیت کی قدر ہو، اسے ترقی ملے اور لوگوں کو بہترین کھلاڑیوں کے ساتھ تربیت لینے اور مقابلہ کرنے کے مواقع میسر آئیں تو کیا کچھ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ ٹیم ہر اعتبار سے دوسروں کے لیے باعث تحریک ہے۔

پیرس اولمپکس میں شرکت کرنے والی پناہ گزینوں کی ٹیم 37 کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ یہ 2016 میں برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو کے بعد ان کھیلوں میں شرکت کرنے والا پناہ گزین کھلاڑیوں کا سب سے بڑا دستہ ہے۔ ریو اولمپکس میں یہ ٹیم 16 کھلاڑیوں پر مشتمل تھی۔

اولمپک اعزاز

دو روز قبل 'آئی او سی' نے فلیپو گرینڈی کو 'اولمپک لاریل' سے نوازنے کا اعلان کیا تھا۔ یہ اعزاز ایسے لوگوں کو دیا جاتا ہے جنہوں نے کھیل کے ذریعے تعلیم، ثقافت، ترقی اور امن کو فروغ دینے میں نمایاں کام کیا ہو۔

ہائی کمشنر اب تک یہ اعزاز حاصل کرنے والی تیسری شخصیت ہیں جو انہیں آج ان کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں دیا جائے گا۔

پیرس اولمپکس میں پناہ گزین کھلاڑیوں کی ٹیم کی سربراہ معصومہ علیزادہ افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہی ہیں۔
© IOC/Greg Martin
پیرس اولمپکس میں پناہ گزین کھلاڑیوں کی ٹیم کی سربراہ معصومہ علیزادہ افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہی ہیں۔

کھیلوں میں صنفی مساوات

خواتین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ویمن' نے کہا ہے کہ حالیہ اولمپکس تاریخ میں ان کھیلوں کے پہلے مقابلے ہیں جن میں شرکت کرنے والے مرد اور خواتین کھلاڑیوں کی تعداد برابر ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ مردوں اور خواتین کی پچاس پچاس فیصد نمائندگی نے پہلی مرتبہ اولمپکس میں صنفی مساوات ممکن بنائی ہے۔ پیرس اولمپکس کے ذریعے کھیلوں کے مقابلوں کو مزید متوازن انداز میں دنیا کے سامنے پیش کرنا یقینی ہو جائے گا اور تمام کھلاڑیوں پر لوگوں کی یکساں توجہ رہے گی۔

تاہم، یو این ویمن کا یہ بھی کہنا ہے کہ کھیلوں کے مقابلوں میں اب بھی صنفی نابرابری موجود ہے اور ایسی سرگرمیوں کو صنفی اعتبار سے متوازن بنانے کا سلسلہ حالیہ اولمپکس کے بعد بھی جاری رہنا چاہیے۔