انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار: روہنگیا جانیں بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ

اس سال جنوری میں روہنگیا پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں آگ لگنے سے سینکڑوں خاندان اپنے عارضی ٹھکانے بھی کھو بیٹھے تھے۔
© UNICEF/Salim Khan
اس سال جنوری میں روہنگیا پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں آگ لگنے سے سینکڑوں خاندان اپنے عارضی ٹھکانے بھی کھو بیٹھے تھے۔

میانمار: روہنگیا جانیں بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کا مطالبہ

امن اور سلامتی

میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ٹام اینڈریوز نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کی جنگ زدہ ریاست راخائن میں روہنگیا آبادی کی کی زندگیاں بچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں روہنگیا نسل کے لوگوں کے دوبارہ قتل عام کا سنگین خطرہ موجود ہے اور اگر اسے روکنے کی کوشش نہ کی گئی تو ہزاروں جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے۔ راخائن میں نفرت کی بنیاد پر ایک غیرفطری تباہی برپا ہونے کو ہے اور ایک مرتبہ پھر دنیا ان لوگوں کی مدد کے لیے ٹھوس اقدامات کرتی دکھائی نہیں دیتی۔

Tweet URL

ہلاکتیں، گمشدگیاں اور آتش زنی

خصوصی اطلاع کار نے کہا ہے کہ علاقے میں قتل و غارت اور دیگر جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا تعین اور ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ تاہم یہ واضح ہے کہ حالات کو اس نہج پر لانے میں فوج کا اہم کردار ہے جو قومیتی بنیادوں پر کشیدگی کو ہوا دینے اور نوعمر روہنگیا مردوں کی فوج میں جبری بھرتیوں جیسے اقدامات میں ملوث رہی ہے۔

فوج کی جانب سے انٹرنیٹ بند کیے جانے کے باعث شمالی راخائن سے معلومات کا حصول آسان نہیں۔ تاہم علاقے میں ہلاکتوں، جبری گمشدگیوں اور بڑے پیمانے پر املاک کو نذر آتش کیے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔سیٹلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر میں بوتھیڈاؤنگ ٹاؤن کے بڑے حصوں کو جلتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس علاقے سے ہزاروں روہنگیا بے گھر ہو گئے ہیں۔

ٹام اینڈریوز نے راخائن میں ملکی فوج، آراکان آرمی اور آراکان روہنگیا سالویشن آرمی سمیت تمام مسلح گروہوں سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کی پاسداری اور مذہب و قومیت سے قطع نظر معصوم شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے ہرممکن قدم اٹھائیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کو انسانی امداد پہنچانے کے طریقہ کار بھی فوری وضع کیے جانے چاہئیں اور تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں تعاون کریں۔

بنگلہ دیش سے اپیل 

ٹام اینڈریوز نے کہا ہے کہ 2017 میں بنگلہ دیش نے اپنی سرحدیں کھول کر لاکھوں روہنگیا باشندوں کی زندگیاں بچائیں تھیں جو قتل عام سے بچنے کے لیے میانمار سے فرار ہوئے تھے۔ اب بھی بہت بڑی تعداد میں روہنگیا آبادی بے گھر ہو چکی ہے جو سرحدی علاقوں کا رخ کر رہی ہے اور اس مرتبہ بھی بنگلہ دیش کی فیاضی ہی اس کی واحد امید ہو سکتی ہے۔ 

انہوں نے بنگلہ دیش کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ سرحدیں بند کرنے کی پالیسی واپس لے اور ایک مرتبہ پھر روہنگیا افراد کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کرے۔

تاہم، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ بنگلہ دیش کے لیے بھی عالمی برادری کی مدد کے بغیر اس قدر بڑے بحران سے نمٹنا ممکن نہیں ہو گا۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ سے جان بچا کر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے لیے ہنگامی بنیادوں پر وسائل مہیا کریں۔ ممالک کی جانب سے اس ہولناکی کو روکنے کے اقدامات پر ہی لاکھوں روہنگیا باشندوں کی زندگی کا دارومدار ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔