انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طویل خطرناک راستے لیکن مہاجرت خوشحالی کا سبب بھی

بہتر زندگی کی تلاش میں ہجرت پر مجبور نوجوانوں کا یہ ٹولہ صحرائے جبوٹی سے گزر رہا ہے (فائل فوٹو)۔
IOM/Andi Pratiwi
بہتر زندگی کی تلاش میں ہجرت پر مجبور نوجوانوں کا یہ ٹولہ صحرائے جبوٹی سے گزر رہا ہے (فائل فوٹو)۔

طویل خطرناک راستے لیکن مہاجرت خوشحالی کا سبب بھی

مہاجرین اور پناہ گزین

بین الاقوامی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ ترک وطن 21ویں صدی کا اہم ترین مسئلہ ہے اور لوگوں کو محفوظ طور سے نقل مکانی میں مدد دینے کے لیے مہاجرت کے باقاعدہ راستے بنانا ضروری ہیں۔

مہاجرت کی طاقت کو بروئے کار لانے کے موضوع پر نیویارک میں دو روزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں مہاجرین کی تعداد تقریباً 281 ملین ہے جو عالمی آبادی کا تقریباً 3.6 فیصد حصہ ہیں۔'آئی او ایم' کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، یہ تعداد 1990 کے مقابلے میں 153 ملین زیادہ اور 1970 سے تین گنا زیادہ ہے جب ان کی تعداد 84 ملین تھی۔ عالمگیر رحجانات سے اندازہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں مہاجرت مزید بڑھ جائے گی۔

Tweet URL

ایمی پوپ نے امید ظاہر کی کہ اجلاس کے شرکا ناصرف مہاجرین بلکہ ان کے آبائی اور نئے ممالک کے لیے بھی خوشحالی، فوائد اور اختراعات لانے میں مدد دیں گے۔ 

مہاجرت اور غلط تصورات

اس موقع پر اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ نقل مکانی کے باقاعدہ راستے بنانے کا معاملہ بعض علاقوں میں مہاجرت سے متعلق سیاسی ماحول اور گمراہ کن مہمات کے سبب متنازع ہو گیا ہے۔

عام طور پر مہاجرت کو مسئلہ سمجھا جاتا ہے اور یہ غلط فہمی عام ہے کہ بیشتر مہاجرین بے قاعدہ راستوں پر نقل مکانی کرتے ہیں اور پالیسی سازی کے موقع پر اس مسئلے کے صرف بحرانی پہلوؤں پر ہی توجہ دی جاتی ہے۔ 

انہوں نے 2018 میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے منظور کردہ عالمی معاہدہ برائے مہاجرت کا حوالہ دیا۔ اس معاہدے میں یہ یقینی بنانے کا عہد کیا گیا ہے کہ مہاجرت کے حوالے سے پالیسی سازی اور تعاون کی بنیاد عام فہمی پر ہو گی اور اس سے وابستہ مسائل کو مہاجرت کے باقاعدہ راستے بنا کر حل کیا جائے گا۔

نقل مکانی کی وجوہات

دنیا بھر میں نقل مکانی کرنے والے بیشتر لوگ جنگ یا تشدد سے جان بچا کر اپنا ملک چھوڑتے ہیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد معاشی مشکلات یا روزگار کے مواقع نہ ہونے کی بنا پر بھی نقل مکانی کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، موسمیاتی تبدیلی اور غذائی قلت بھی مہاجرت یا نقل مکانی کی بڑی وجوہات ہیں۔

ایمی پوپ نے کہا کہ پناہ گزینوں کو استحصال، تشدد، بدسلوکی اور امتیازی سلوک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ بے قاعدہ مہاجرت کے معاملے میں یہ خطرات اور بھی بڑھ جاتے ہیں جب مایوس لوگ بہتر مستقبل کی تلاش میں طویل اور خطرناک سفر اختیار کرتے ہیں۔ 

علاوہ ازیں، مہاجرت معاشی مضبوطی، ترقی اور خوشحالی کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ اس کا اندازہ یوں بھی ہوتا ہے کہ اسے پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے میں تمام لوگوں اور کرہ ارض کے مزید منصفانہ اور مساوی مستقبل کے لیے ایک عمل انگیز کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ۔
© IOM
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ۔

وسیع تر فوائد

ایمی پوپ نے کہا کہ مہاجرت معاشی خوشحالی کی صورت میں فوائد بھی لاتی ہے۔ اس کی بدولت صلاحیتوں کا تبادلہ ہوتا ہے اور افرادی قوت، سرمایہ کاری اور ثقافتی تنوع میں بہتری اور مضبوطی آتی ہے۔ علاوہ ازیں مہاجرین کی بدولت ان کے میزبان علاقے نت نئی اور بہترین خوراک سے بھی متعارف ہوتے ہیں۔

مہاجرین اپنے نئے اور آبائی ممالک دونوں میں زندگیوں کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ 'آئی او ایم' کی رپورٹ کے مطابق 2000 سے 2022 کے درمیان مہاجرین کی جانب سے اپنے آبائی ممالک کو بھیجی گئی ترسیلات زر 128 ارب ڈالر سے بڑھ کر 831 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں۔ 

ان میں بیشتر رقم (647 ارب ڈالر) کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک کو بھیجی گئی جو ان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا نمایاں حصہ تھیں اور بعض ممالک میں ان کا حجم براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے بھی تجاوز کر گیا۔

مہاجرت پر سرمایہ کاری

ایمی پوپ نے کہا کہ سرمایہ کاری پر ہونے والی کسی بھی بات چیت میں لوگوں اور مہاجرت پر سرمایہ کاری کو بھی شامل ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں مہاجرت کے لیے محفوظ اور باقاعدہ راستوں کی تشکیل سب سے اہم ہے۔

انہوں نے مہاجرین کے انسانی حقوق اور وقار کو تحفظ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے نئے ممالک میں بنیادی خدمات تک رسائی ہونی چاہیے اور استحصال کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ میں یوگنڈا کی مستقل سفیر ایڈونیا ایبارے نے کہا کہ مہاجرت کے باعث دنیا کے کئی علاقوں میں شہری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ممالک کو چاہیےکہ وہ مہاجرت کے باقاعدہ راستے تشکیل دینے کے لیے مشترکہ اقدامات کا نظام قائم کریں کیونکہ اس حوالے سے موجودہ اقدامات ناکافی ہیں۔ یہی وجہ ہےکہ غیرمحفوظ مہاجرت انسانی جانوں کے ضیاع اور لوگوں کے لیے تکالیف کا سبب بن رہی ہے اور افراد و ممالک بے شمار مواقع کھو رہے ہیں۔

رضا کار یونان کے ساحل پر پہنچنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی مدد کر رہے ہیں (فائل فوٹو)۔
© UNICEF/Ashley Gilbertson
رضا کار یونان کے ساحل پر پہنچنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی مدد کر رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

نوجوان مہاجرین کا کردار

اقوام متحدہ کے دفتر برائے نوجوانان کے سربراہ فیلپ پاؤلیئر نے کہا کہ دنیا کی نصف آبادی کی عمر 30 برس سے کم ہے۔ 1.8 ارب نوجوان تاریخ میں نوعمر افراد کی سب سے بڑی تعداد کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان کی بیشتر آبادی ترقی پذیر ممالک میں رہتی ہے جبکہ تمام مہاجرین میں ایک تہائی سے کچھ کم تعداد انہی کی ہے۔ 

ترقی کے لیے انسانی تحرک سے فائدہ اٹھانے کے لیے نوجوان مہاجرین کی صلاحیتوں سے کام لینا بہت ضروری ہے۔ ان مہاجرین کے تجربات، امنگیں اور ان کے کردار تمام لوگوں کے بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے لازمی اہمیت رکھتے ہیں۔ 

انہوں نے فیصلہ سازی بشمول معاہدہ برائے مہاجرت میں نوجوانوں کی نمائندگی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ 

نئی خیرسگالی سفیر

'آئی او ایم' نے ٹیلی ویژن اور فلم کی ایوارڈ یافتہ اداکارہ اور سماجی کارکن امیریکا فیریرا کو اپنی نئی عالمی خیرسگالی سفیر مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امیریکا ٹیلی ویژن اور فلموں میں اپنے متعدد مقبول کرداروں کی بنا پر معروف ہیں۔ حالیہ عرصہ میں انہوں نے مشہور فلم باربی میں بھی کام کیا جس پر انہیں اکیڈمی ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا۔

وہ امریکہ میں ہونڈوراس سے مہاجرت اختیار کر کے آنے والے خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ مہاجرت سے متعلق مسائل کے بارے میں سوچتی رہی ہیں اور بین الاقوامی مہاجرت کو بہتر اور محفوظ بنانے کے بارے میں آگاہی پھیلانا ان کے لیے خوشی کا باعث ہو گا۔