انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار: راخائن میں تشدد کی نئی لہر ہر وولکر تُرک کو تشویش

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک فریقین سے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے احکامات کے مطابق روہنگیا آبادی کو تحفظ دینے کے اقدامات ممکن بنانے پر بھی زور دیا ہے۔
UN Photo/Jean Marc Ferré
انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک فریقین سے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے احکامات کے مطابق روہنگیا آبادی کو تحفظ دینے کے اقدامات ممکن بنانے پر بھی زور دیا ہے۔

میانمار: راخائن میں تشدد کی نئی لہر ہر وولکر تُرک کو تشویش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار کی ریاست راخائن میں تشدد کی نئی لہر کے باعث ہزاروں افراد کی نقل مکانی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ راخائن میں لڑائی اور بوتھیڈاؤنگ قصبے میں لوگوں کی املاک کی تباہی پریشان کن ہے جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں لوگ جان بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

Tweet URL

علاقے میں راخائن نسل سے تعلق رکھنے والے مقامی لوگوں اور مسلم اقلیتی برادری روہنگیا کے مابین فرقہ وارانہ تناؤ بڑھ گیا ہے جسے فوج کی کارروائیوں نے مزید ہوا دی ہے۔ ان حالات میں شہریوں کے خلاف ظالمانہ جرائم کے خدشات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے جبکہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ 

ہائی کمشنر نے میانمار کی فوج اور اراکان آرمی سے براہ راست اپیل کی ہے کہ وہ جنگ کو روکیں، شہریوں کو تحفظ دیں، انسانی امداد کی فوری اور بلارکاوٹ فراہمی ممکن بنائیں اور بین الاقوامی قانون کی مکمل اور غیرمشروط طور پر تعمیل کریں۔

روہنگیا کے لیے خطرات

ہائی کمشنر نے متحارب فریقین سے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے احکامات کے مطابق روہنگیا آبادی کو تحفظ دینے کے اقدامات ممکن بنانے پر بھی زور دیا ہے۔ 

انہوں نے بنگلہ دیش کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ روہنگیا پناہ گزینوں کو کو تحفظ کی فراہمی جاری رکھے اور بین الاقوامی برادری انہیں ہر طرح کی ضروری مدد فراہم کرے۔

2017 میں میانمار کی فوج نے راخائن میں روہنگیا آبادی کو ظالمانہ کارروائیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ اس دوران تقریباً 10 ہزار مرد و خواتین اور چھوٹے بچوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 750,000 سے زیادہ لوگ ملک سے نقل مکانی پر مجبور گئے۔ ان کی بڑی تعداد آج بھی ہمسایہ ملک بنگلہ دیش میں قائم مہاجر کیمپوں میں مقیم ہے۔

میانمار کی فوج اور اراکان آرمی (اے اے) کے مابین ایک سال تک جاری رہنے والی غیررسمی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد راخائن کے 17 میں سے 15 اضلاع تشدد کی لپیٹ میں ہیں۔ 

صوبے کے شمالی اور وسطی حصوں میں فوج کا تسلط ختم ہونے کے بعد بوتھیڈانگ اور ماؤنگڈا میں شدید لڑائی جاری ہے۔ ان علاقوں میں بڑی تعداد میں روہنگیا آبادی کو اس تشدد سے ایک مرتبہ پھر سنگین خطرات لاحق ہیں۔