انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ڈارفر میں دنیا کو مشکل اور خطرناک صورتحال کا سامنا ہے، کریم خان

انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان سلامتی کونسل کو سوڈان اور جنوبی سوڈان کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان سلامتی کونسل کو سوڈان اور جنوبی سوڈان کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

ڈارفر میں دنیا کو مشکل اور خطرناک صورتحال کا سامنا ہے، کریم خان

امن اور سلامتی

جرائم کی بین الاقوامی عدالت کے پراسیکیوٹر نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ عالمی برادری کی جانب سے عدالت کے جاری کردہ وارنٹ کی تعمیل نہ ہونے اور محاسبے کے فقدان کی وجہ سے سوڈان میں تشدد بڑھتا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سوڈان کے حالات کا جائزہ لینے سے ثابت ہوتا ہے کہ ملک کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔اگر حالات میں بہتری لانے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو ناصرف موجودہ بلکہ آنے والی نسلیں بھی اس کے نتائج بھگتیں گی۔

Tweet URL

کریم خان نے کہا سوڈان کو نیک نیتی سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنا ہو گا اور ان کے دفتر سے تعاون کرتے ہوئے مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کے ساتھ تفتیش کاروں کو ملک میں آنے کی اجازت بھی دینا ہو گی۔

جنگی جرائم کی تحقیقات

مارچ 2005 میں سلامتی کونسل نے آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کو سوڈان کے علاقے ڈارفر میں نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا جائزہ لینے کو کہا تھا۔ 

اس وقت علاقے میں فوجی حکومت، جنجاوید ملیشیا اور باغی گروہوں کے مابین سخت لڑائی اور غیرعرب لوگوں کی نسلی تطہیر کی مہم جاری تھی۔ اس تشدد کے نتیجے میں سیکڑوں شہری ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔

گزشتہ سال جولائی میں کریم خان نے 'ایس اے ایف' اور 'آر ایس ایف' کے مابین لڑائی کے تناظر میں ایک مرتبہ پھر ڈارفر میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے نئے الزامات کی تحقیقات کا اعلان کیا۔ اس لڑائی میں دونوں فریقین کے حامی دیگر گروہ بھی شریک ہیں۔ 

ڈارفر کے سنگین حالات

کریم خان نے چاڈ کے دارالحکومت انجامینہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ علاقے کی صورت حال ہر حوالے سے انتہائی مخدوش ہے۔ 

اپریل 2023 میں یہ لڑائی شروع ہونے کے بعد 71 لاکھ سوڈانی شہریوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جن میں سے 15 لاکھ ہمسایہ ممالک میں پناہ گزین ہیں۔ ان میں 540,000 سے زیادہ لوگوں نے چاڈ کا رخ کیا ہے اور رواں سال کے آخر تک یہ تعداد 91 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

ان میں بہت سے لوگ شدید زخمی ہیں۔پناہ گزینوں نے ڈارفر کی خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جنسی تشدد، لوگوں کو ظالمانہ طریقے سے ہلاک کیے جانے اور نسلی بنیاد پر جرائم کے واقعات بیان کیے ہیں۔ 

قانون کی عملداری کا خاتمہ

کریم خان نے خبردار کیا کہ ڈارفر کا بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔ یہ جنگ بحیرہ روم کے ساتھ لیبیا سے ذیلی صحارا افریقہ تک اور بحیرہ قلزم کے ساتھ سوڈان کے ساحل سے بحر اوقیانوس تک براعظم کے تمام علاقوں کو متاثر کر رہی ہے۔ بہت سے علاقوں میں لڑائیوں کے باعث قانون کی عملداری ختم ہو گئی ہے اور انتہائی غیرمحفوظ لوگوں کی آواز سننے والا کوئی نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ مسئلہ محض عدالتی احکامات اور فیصلوں سے حل نہیں ہو گا۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ڈارفر میں تباہ کن صورتحال سے نمٹنے اور تشدد کا مزید پھیلاؤ روکنے کے لیے اختراعی طریقے اپنائے۔ 

وعدے پورے کرنے کی ضرورت

کریم خان نے سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ ظالمانہ جرائم اور جنگ سے متاثرہ لوگوں کے بارے میں اعدادوشمار کے پیچھے انفرادی انسانی المیوں سے صرف نظر نہ کریں۔ 

یہ وہ لوگ ہیں جن کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں اور ان میں سے ہر ایک مصائب اور تکالیف کی داستان سناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لیے تواتر سے جو وعدے کیے گئے ہیں ان کو پورا کرنا سلامتی کونسل، اقوام متحدہ، رکن ممالک، علاقائی تنظیموں اور آئی سی سی کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔