انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: یو این اعلیٰ اہلکار کا شہری پناہ گاہوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ

جنگ میں بے گھر ہونے والے فلسطینی دیر البلاح کے علاقے میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت چلنے والے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© UNRWA/Ashraf Amra
جنگ میں بے گھر ہونے والے فلسطینی دیر البلاح کے علاقے میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت چلنے والے ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

غزہ: یو این اعلیٰ اہلکار کا شہری پناہ گاہوں پر حملے بند کرنے کا مطالبہ

امن اور سلامتی

مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے نائب امدادی رابطہ کار تھامس وائٹ نے غزہ میں پناہ گاہوں پر حملوں کو گھناونا اقدام قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ خان یونس میں شہری مقامات پر متواتر حملے یکسر ناقابل قبول ہیں۔ حملوں کے دوران اہداف میں امتیاز، متناسب شدت کی کارروائی اور احتیاطی تدابیر کو ملحوظ رکھا جانا ضروری ہے۔ تاہم غزہ کی جنگ میں بین الاقوامی انسانی قانون کے ان اصولوں کو متواتر پامال کیا جا رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔

Tweet URL

یاد رہے کہ گزشتہ روز فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے ایک تربیتی مرکز پر براہ راست حملہ کیا گیا۔ یہ مرکز اس وقت بے گھر لوگوں کی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ اس کارروائی میں 12 افراد ہلاک اور 75 زخمی ہو گئے جن میں 15 کی حالت نازک ہے۔ 

زیرِ محاصرہ لوگ

ٹام وائٹ کا کہنا ہے کہ خان یونس میں حالات کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے مشن کو علاقے میں رسائی دینے سے کئی مرتبہ انکار کیا گیا ہے۔ امدادی ادارے بمشکل متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر زخمیوں کو طبی امداد دینے، علاج معالجے کا سازوسامان پہنچانے اور شدید زخمیوں کو رفح منتقل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ہسپتالوں اور پناہ گاہوں کے قرب و جوار میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی مسلح گروہوں کے مابین شدید لڑائی جاری ہے۔ 

ٹام وائٹ کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کا عملہ، مریض اور بے گھر لوگ طبی مراکز کے احاطوں میں پھنس گئے ہیں اور امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ 

  جنوبی غزہ میں نصر میڈیکل کمپلیکس اور الامل ہسپتال کا شمار ان چند طبی مراکز میں ہوتا ہے جو کسی نہ کسی حد تک فعال ہیں۔ تاہم شدید لڑائی کے باعث مریضوں اور زخمیوں کو ان ہسپتالوں میں پہنچانا یا لوگوں کو وہاں سے باہر لانا ممکن نہیں رہا۔

غزہ میں بچے کھانا تقسیم ہونے کا بھوک کے مارے بیتابی سے انتظار کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Abed Zagout
غزہ میں بچے کھانا تقسیم ہونے کا بھوک کے مارے بیتابی سے انتظار کر رہے ہیں۔

الخیر ہسپتال غیرفعال

ٹام وائٹ نے بتایا ہے کہ غزہ میں سیکڑوں عمارتیں منہدم ہو چکی ہیں اور اب خان یونس کا الخیر ہسپتال بھی بند ہو گیا ہے۔ اس ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں اور آپریشن کے ذریعے زچگی کے عمل سے گزرنے والی خواتین کو راتوں رات دوسری جگہوں پر منتقل کرنا پڑا۔

جمعہ کو فیصلہ

دریں اثنا عالمی عدالت انصاف جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف مبینہ نسل کشی کے الزام میں مقدمے پر فیصلہ دینے کی تیاری کر رہی ہے۔ 

غزہ کی جنگ کا آغاز 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس اور دیگر فلسطینی جنگجوؤں کے حملے سے ہوا تھا۔ ان حملوں میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 250 کو یرغمال بنا لیا گیا۔  جواباً اسرائیل نے غزہ میں بمباری اور زمینی عسکری کارروائی شروع کی جو تاحال جاری ہے۔

غزہ کے طبی حکام کے مطابق اس جنگ میں اب تک کم از کم 25,700 فسلطینی ہلاک اور تقریباً 63,740 زخمی ہو چکے ہیں۔