انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ترکیہ و شام: امدادی کارروائیاں جاری لیکن خوراک کی کمی کا خدشہ

ترکیہ کے علاقے ہاتے میں زلزلے سے بے گھر ہونے والے افراد کا ایک کیمپ۔
© UNOCHA/Ahmad Abdulnafi
ترکیہ کے علاقے ہاتے میں زلزلے سے بے گھر ہونے والے افراد کا ایک کیمپ۔

ترکیہ و شام: امدادی کارروائیاں جاری لیکن خوراک کی کمی کا خدشہ

انسانی امداد

اقوام متحدہ میں امدادی امور کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شمالی شام میں ہولناک زلزلوں سے تقریباً دو ماہ بعد بڑے پیمانے پر امدادی کارروائی جاری ہے جس کے لیے مالی وسائل کی تاحال اشد ضرورت ہے۔

اوچا کے ترجمان جینز لائرکے نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ موجودہ امدادی مرحلہ تاحال ''ہنگامی مدد کی فراہمی سے متعلق ہے جس میں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ متاثرین کو کس چیز کی ضرورت ہے؟ اور اس تباہ کن زلزلے میں بچ جانے والوں کو کیسے مدد دی جا سکتی ہے؟''

Tweet URL

لاکھوں ضرورت مندوں کی امداد  

ترکیہ میں 90 لاکھ لوگ زلزلوں سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں جہاں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار حکومت کے زیر قیادت امدادی اقدامات میں مدد دے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں 40 لاکھ لوگوں کو گھریلو استعمال کی بنیادی اشیا فراہم کی گئی ہیں اور تقریباً 30 لاکھ کو غذائی امداد پہنچائی گئی ہے۔

700,000 سے زیادہ لوگوں نے پناہ اور رہنے کی جگہ کی صورت میں امداد وصول کی ہے جس میں خیمے اور خصوصی عارضی رہائش گاہیں، تعمیرومرمت کا سامان اور ترپالیں شامل ہیں۔

اقوام متحدہ نے وزارت صحت کو ویکسین کی 4.6 ملین خوراکیں، متحرک شفا خانے اور ادویات کی صورت میں بھی مدد دی ہے۔

شام میں بے گھر افراد کے کیمپوں میں سیلاب

شام میں زلزلوں سے 8.8 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں جہاں ملک کے شمال مغربی علاقوں میں طوفانی بارشوں نے بے گھر خاندانوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، کیمپوں میں سیلابی پانی آ گیا ہے اور ہزاروں خیمے تباہ ہو گئے ہیں۔ بے گھر لوگوں کے رہنے کی کم از کم 50 جگہوں کے سیلابی پانی سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار ادارے متاثرین کو ہنگامی پناہ، خوراک، پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کا سامان فراہم کر رہے ہیں۔ او سی ایچ اے کے مطابق بری طرح متاثر ہونے والے اضلاع حلب، لاطاکیہ اور حما میں سو سے زیادہ سکول اب بھی اجتماعی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔

20 فیصد زرعی پیداوار کا ضیاع

دریں اثنا، اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے کہا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ 11 اہم زرعی صوبوں میں 20 فیصد پیداوار ضائع ہو گئی ہے۔

زلزلے سے متاثرہ علاقہ ترکیہ کا ذرخیز خطہ کہلاتا ہے اور ملک کی تقریباً 15 فیصد زرعی آمدنی اسی علاقے سے حاصل ہوتی ہے۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ایک تہائی سے زیادہ لوگوں کا روزگار زراعت سے وابستہ ہے اور اب یہ آبادی بمشکل گزربسر کر رہی ہے۔

نئی فصل کا تحفظ

ایف اے او کسانوں کو نقد امداد مہیا کر رہا ہے اور انہیں اپنے کھیتوں کی بحالی میں مدد دے رہا ہے۔ تاہم آئندہ فصلوں کو محفوظ بنانے کے لیے وقت بہت کم ہے اور ادارے کا کہنا ہے کہ کھادوں کی قلت غذائی پیداوار کو برقرار رکھنا مشکل بنا دے گی۔

وسطی ایشیا کے لیے ایف اے او کے ذیلی علاقائی رابطہ کار اور ترکیہ میں نمائندے وایورل گوٹو کا کہنا ہے کہ ''فصلیں بونے کا حتمی وقت قریب آ رہا ہے۔ ہمیں اپنے کسانوں کو فوری طور پر کھادیں اور بیج فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ہمارے پاس اس برس فصلوں کی پیداوار کی سطح برقرار رکھنے کا آخری موقع ہے۔''

ادارے نے زور دیا ہے کہ ترکیہ میں ''خوراک تک رسائی اور اس کی دستیابی کے قومی بحران کو روکنے'' اور خوراک کی ''تیزی سے بڑھتی'' قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے مدد کی فوری ضرورت ہے۔