انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کی مدد پختہ ارادے کی متقاضی

شام کے زلزلہ متاثرین میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کی جانب سے امداد تقسیم کی جا رہی ہے۔
© UNOCHA
شام کے زلزلہ متاثرین میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کی جانب سے امداد تقسیم کی جا رہی ہے۔

ترکیہ اور شام کے زلزلہ متاثرین کی مدد پختہ ارادے کی متقاضی

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے سربراہ نے زلزلے سے متاثرہ شام اور ترکیہ میں فوری امدادی ضروریات پوری کرنے اور بحالی کی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

یو این ڈی پی کے منتظم ایکم سٹینر اقوام متحدہ کے ایسے حکام میں شامل تھے جنہوں نے ان دونوں ممالک کی مدد کے لیے سوموار کو برسلز میں منعقدہ عطیہ دہندگان کی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ ''اقوام متحدہ ترکیہ اور شام میں ترقیاتی اور امدادی دائرے میں اپنے اثاثوں کو بڑھانے اور ان سے کام لینے کے لیے تیار ہے تاکہ لوگوں کا ساتھ دیا جائے اور ان کی مدد ہو سکے۔''

بڑھتی ہوئی ضروریات

6 فروری کو آنے والے دہرے زلزلوں سے ترکیہ میں اندازاً 3.3 ملین لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور تقریباً 650,000 رہائشی عمارتیں اور گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

ہمسایہ ملک شام میں اس وقت پانچ لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہیں جہاں 12 سال جنگ کے نتیجے میں ضروریات پہلے ہی بہت زیادہ تھیں اور تقریباً 70 فیصد آبادی یا 15.3 ملین لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

ایکم سٹینر نے زور دیا کہ کمزوری میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے مزید پائیدار بحالی کے لیے بنیادی خدمات اور روزگار تک رسائی کا ہونا لازمی ہے۔

امدادی اقدامات کے لیے مالی وسائل کی فراہمی

انہوں نے کہا کہ ''اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر بقا میں مدد دینے کے لیے ہنگامی امداد کی فراہمی ہمیشہ پہلی ترجیح رہی ہے۔

اس میں ایسے مالی وسائل میں حصہ ڈالنا بھی شامل ہے جن کی انہیں معمول کی زندگی بحال کرنے، دوبارہ کام شروع کرنے اور اپنے اردگرد ملبے پر بیٹھے لوگوں کو دوبارہ آپس میں جوڑنے کے لیے ضرورت ہے۔''

اقوام متحدہ دونوں ممالک میں ہنگامی ٹیموں کی تعیناتی اور امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ تاہم ترکیہ کے لیے ایک ارب ڈالر کی امدادی اپیل پر تاحال 17 فیصد سے کچھ کم مالی وسائل ہی جمع ہو پائے ہیں جبکہ شام کے لیے 398 ملین ڈالر کی اپیل پر اب تک تقریباً 290 ملین ڈالر ہی موصول ہوئے ہیں۔

شام کے علاقے الیپو میں عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے زلزلہ متاثرین کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔
© WFP/Hussam Al Saleh
شام کے علاقے الیپو میں عالمی ادارہ خوراک کی طرف سے زلزلہ متاثرین کو کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔

بحران پر بحران

ملک میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار المصطفیٰ بن لملحہ کا کہنا ہے کہ شام کے لوگوں کے لیے یہ زلزلہ ''12 سالہ بحران سے کمزور ہو جانے والے بیمار جسم پر کووڈ۔19 کے اثرات'' کے مترادف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ''اس وقت شام میں 500,000 بے گھر لوگوں کے علاوہ مزید ہزاروں لوگ بنیادی خدمات اور روزگار تک رسائی کھو چکے ہیں۔ مزید برآں پناہ گاہوں، خیموں اور غیررسمی آبادیوں میں تشدد اور بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے اور یرقان کا خطرہ سر پر منڈلا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''ہزاروں مردوں، خواتین، بچوں، یتیم بچوں اور غیرمحفوظ لوگوں کو پناہ، خوراک، ادویات، کمبل، بیت الخلا، پانی، بجلی، سیوریج، تعلیم، طبی خدمات اور تحفظ کی ضرورت ہے۔ سب سے بڑھ کر انہیں وقار، نوکریوں اور زندگی میں جائز مواقع کی ضرورت ہے۔ اگر لوگوں کے پاس کوئی چارہ کار نہیں رہا تو وہ کہیں اور اس کے متبادل تلاش کریں گے۔''