انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ترکیہ اور شام میں زلزلوں سے 850,000 سے زیادہ بچے بے گھر ہوئے ہیں

الیپو، شام: زلزلے سے متاثرہ ایک خاندان ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
© UNICEF/Aaraf Watad
الیپو، شام: زلزلے سے متاثرہ ایک خاندان ایک سکول میں پناہ لیے ہوئے ہے۔

ترکیہ اور شام میں زلزلوں سے 850,000 سے زیادہ بچے بے گھر ہوئے ہیں

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا ہے کہ ترکیہ اور شام میں آنے والے دو تباہ کن زلزلوں سے ایک ماہ بعد 850,000 سے زیادہ بچے اپنے ٹوٹے پھوٹے یا تباہ شدہ گھر چھوڑنے پر مجبور ہونے کے بعد بدستور بے خانماں ہیں اور لاکھوں لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔

یورپ اور وسطی ایشیا کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ڈائریکٹر افشاں خان کا کہنا ہے کہ ''زلزلوں کے باعث اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونے والے خاندانوں نے گزشتہ چار ہفتے بقا کی جدوجہد کرتے ہوئے گزارے ہیں۔ زلزلے کے چھوٹے جھٹکے بدستور محسوس کیے جا رہے ہیں جس کے باعث ان لوگوں کی زندگیاں اپنی جگہ تھم گئی ہیں۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ اس وقت خاندانوں کو ان کی زندگیوں کی تعمیر نو کے لیے امداد دینے، بچوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے، انہیں جلد از جلد تعلیم کی جانب واپس لانے اور ابتری کے ماحول میں قدرے استحکام مہیا کرنے کے لیے ہرممکن کوشش کرنا بہت ضروری ہے۔

اس کے ساتھ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے سوموار کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 356,000 حاملہ خواتین کی صورتحال بدستور نازک ہے۔ ان میں تقریباً 38,800 ایسی خواتین خاص طور پر قابل ذکر ہیں جن کے ہاں آئندہ ہفتوں میں بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔

'یو این ایف پی اے' نے کہا ہے کہ سینکڑوں ہسپتال اور کلینک یا تو تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے اور ہزاروں خواتین اور لڑکیاں گنجان اور عارضی کیمپوں میں مقیم ہیں جہاں انہیں منجمد کر دینے والی سردی کا سامنا ہے۔ حمل کے دوران ہزاروں خواتین کو صحت مند رکھنے، انہیں محفوظ طریقے سے بچوں کی پیدائش میں مدد دینے اور خواتین اور لڑکیوں کو صنفی بنیاد پر تشدد سے محفوظ رکھنے کے لیے فوری مالی مدد کی فراہمی بہت ضروری ہے۔

تباہ کن اثرات

یونیسف نے کہا ہے کہ اس علاقے کے بچوں اور خاندانوں پر زلزلے کے اثرات تباہ کن ہیں اور لاکھوں لوگ مایوس کن حالات کا شکار ہیں۔

دونوں ممالک میں زلزلوں اور ان کے بعد آنے والے زلزلے کے چھوٹے جھٹکوں سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 50,000 سے تجاوز کر گئی ہے، ہزاروں دیگر لوگ زخمی ہیں اور عمارتوں اور دیگر اہم تنصیبات کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔

یونیسف کے مطابق، زلزلوں کے دوران اور ان کے بعد ہلاک و زخمی ہونے والے بچوں کی درست تعداد کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی لیکن ممکنہ طور پر یہ تعداد کئی ہزار ہو سکتی ہے۔ شام بھر میں 3.7 ملین سے زیادہ بچے زلزلوں سے متاثر ہوئے ہیں۔

اندازے کے مطابق شام میں 500,000 سے زیادہ لوگ زلزلوں کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں۔ بہت سے خاندانوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں اور زلزلے کے چھوٹے جھٹکوں کے باعث بہت سے بچے اپنے تباہ شدہ گھروں میں واپس جانے سے خوفزدہ ہیں۔

زلزلوں سے پہلے ہی شام میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ تھی۔ ان 6.8 ملین لوگوں میں بچوں کی تعداد تقریباً تین ملین ہے۔

ترکیہ میں 1.9 ملین سے زیادہ لوگ عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں اور ملک میں 2.5 ملین بچوں کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

تعمیر نو میں مدد

یونیسف نے شام بھر میں تقریباً 500,000 لوگوں کو پانی، نکاسی آب اور صحت صفائی کی خدمات اور متعلقہ ضروری اشیا مہیا کی ہیں۔ پانچ سال سے کم عمر کے 130,000 سے زیادہ بچوں کو غذائیت سے متعلق خدمات کے ذریعے مدد فراہم کی گئی ہے۔

یونیسف نے ترکیہ میں تقریباً 277,000 لوگوں کے لیے گرم کپڑے، ہیٹر اور کمبل فراہم کیے ہیں جن میں بچوں کی تعداد 163,000 ہے۔ یونیسف وزارت صحت کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے تحفظ زندگی میں مددگار ویکسین اور اسے مناسب سرد ماحول میں محفوظ رکھنے کا سامان خرید رہا ہے۔

یونیسف کی مدد سے ترکیہ کی وزارت تعلیم نے 87 خیمے قائم کیے ہیں جنہیں عارضی تعلیمی مراکز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہاں دو اوقات میں تعلیم دی جا رہی ہے جس سے روزانہ 3,600 بچوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کا ادارہ برائے اطفال ترکیہ میں 1.5 ملین بچوں سمیت 3 ملین لوگوں تک رسائی کے لیے 196 ملین ڈالر اور شام میں زلزلے سے متاثرہ 2.6 ملین بچوں سمیت 5.4 ملین لوگوں کو تحفظ زندگی کے لیے فوری طور پر درکار مدد بہم پہنچانے کے لیے 172.7 ملین ڈالر فراہم کرنے کی درخواست کر رہا ہے۔