انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شام ترکیہ سرحد زلزلہ متاثرین کو امداد کی فراہمی کے لیے فعال ہے

زلزلے سے متاثرہ شمالی شام میں ایک شخص ہلاک ہو جانے والے اپنے چھ سالہ بیٹے کی چیزیں ملبے میں سے سمیٹ کر جا رہا ہے۔
© UNICEF/Khalil Ashawi
زلزلے سے متاثرہ شمالی شام میں ایک شخص ہلاک ہو جانے والے اپنے چھ سالہ بیٹے کی چیزیں ملبے میں سے سمیٹ کر جا رہا ہے۔

شام ترکیہ سرحد زلزلہ متاثرین کو امداد کی فراہمی کے لیے فعال ہے

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ تباہ کن زلزلوں سے دو ہفتوں کے بعد اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار ترکیہ سے سرحد پار شمال مغربی شام میں امداد کی فراہمی بڑھانے میں مصروف ہیں اور اس مقصد کے لیے ایک نیا سرحدی راستہ بھی اسعمال کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) کی جانب سے پناہ اور دیگر ضروریات کا سامان لے جانے والے دس ٹرک ترکیہ سے الراعی سرحدی راستے سے شمالی حلب میں داخل ہوئے۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ''شام کی حکومت سے اجازت ملنے کے بعد یہ اس راستے سے گزرنے والا اقوام متحدہ کا پہلا امدادی قافلہ ہے۔ اس طرح اب اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے والی مکمل فعال سرحدی گزرگاہوں کی تعداد تین ہو گئی ہے۔''

مزید ٹرک آنے کی توقع

علاوہ ازیں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے باب الہوا کے سرحدی راستے سے شام کے صوبہ ادلب میں 20 امدادی ٹرک بھیجے ہیں۔ 6 فروری کو آنے والے زلزلے کے بعد یہ ادارہ شمال مغربی شام میں مجموعی طور پر 127,000 افراد کو خوراک پہنچا چکا ہے۔

تین روز پہلے سرحد پار امدادی کارروائیاں دوبارہ شروع ہونے کے بعد اقوام متحدہ شام کے ایسے علاقوں میں 227 امدادی ٹرک بھیج چکا ہے جو حکومت کی عملداری میں نہیں آتے۔

ڈوجیرک نے کہا کہ ''تینوں سرحدی راستوں سے مزید امدادی ٹرک بھیجنے کی تیاریاں جاری ہیں۔

اس کے ساتھ ہم اور ہمارے شراکت دار شام کے دیگر حصوں میں امدادی کارروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں امداد پہنچانا بدستور پہلی ترجیح ہے جہاں لاطاکیہ، حُمہ، حما اور حلب میں ہزاروں لوگ اجتماعی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔''

گھروں کو محفوظ واپسی

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کا ادارہ (یو این ایچ سی آر)، اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور شہری ترقیاتی ادارہ 'یو این ہیبیٹیٹ' عمارتوں کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں اندازے لگانے میں مدد دے رہے ہیں۔

اس مشق سے یہ تعین کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا زلزلے سے متاثرہ خاندان محفوظ سمجھے جانے والے اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں یا نہیں۔ ایسے خاندانوں کے لیے طویل مدتی امکانات تلاش کیے جا رہے ہیں جو تباہ شدہ عمارتی ڈھانچوں میں واپس نہیں جا سکتے۔

متاثرہ خاندانوں میں خوراک اور دیگر امداد تقسیم کی جا رہی ہے۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو اپنے گھروں کو واپس آ چکے ہیں۔

ترکیہ کے لیے امداد

دریں اثنا، اقوام متحدہ ترکیہ میں تلاش اور بچاؤ کے کام کو مربوط بنانے میں مدد دے رہا ہے۔ ادارہ اور اس کے شراکت دار خوراک، خیمے، کمبل، طبی سازوسامان اور دیگر اشیا فراہم کر رہے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں امدادی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے قریباً 218,000 لوگوں کو مدد پہنچائی ہے جن میں 132,000 بچے بھی شامل ہیں۔ ان لوگوں کو صحت وصفائی کا سامان، سردیوں کے کپڑے، بجلی کے ہیٹر اور پانی و پٹرول بھرنے کے برتن (جیری کین) فراہم کیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی اے) نے یہ اطلاع بھی دی ہے کہ زلزلہ متاثرین میں ایسی 326,000 حاملہ خواتین بھی شامل ہیں جنہیں تولیدی صحت کی خدمات تک رسائی کی فوری ضرورت ہے۔