انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زلزلہ تباہی: جب تک ’ضرورت ہے‘ امدادی قافلے شام جاتے رہیں گے

اقوام متحدہ کے ادارے ترکیہ کے راستے شام میں امدادی سامان پہنچا رہے ہیں۔
© UNOCHA/Madevi Sun Suon
اقوام متحدہ کے ادارے ترکیہ کے راستے شام میں امدادی سامان پہنچا رہے ہیں۔

زلزلہ تباہی: جب تک ’ضرورت ہے‘ امدادی قافلے شام جاتے رہیں گے

انسانی امداد

اقوام متحدہ کی امدادی ٹیموں نے بتایا ہے کہ زلزلے سے ہولناک تباہی کا سامنا کرنے والوں کی مدد کے لیے ضروری امدادی سامان سے بھرے اقوام متحدہ کے ٹرک متواتر جنوبی ترکیہ سے شمال مغربی شام کو جا رہے ہیں اور جب تک ضروری ہوا یہ مدد جاری رہے گی۔

اقوام متحدہ میں امدادی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق 9 فروری سے اب تک 143 ٹرک باب الہوا کے سرحدی راستے سے گزر چکے ہیں۔

Tweet URL

او سی ایچ اے کے ترجمان جینز لائرکے نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ان ٹرکوں کی نقل و حرکت آج بھی جاری ہے جو ہفتے کے اختتام پر بھی اپنا کام جاری رکھیں گے اور جب تک ضرورت ہوئی روزانہ امداد پہنچاتے رہیں گے۔

جب ان سے امدادی راہداریوں کی جانب جانے والی سڑکوں کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں پوچھا گیا تو او سی ایچ اے کے ترجمان نے ان اطلاعات کا حوالہ دیا جن کے مطابق ''ہر سرحدی راستے سے گزرنا ممکن ہے اور وہاں گاڑیاں چلائی جا سکتی ہیں۔'' ان کا کہنا تھا کہ ''چند روز پہلے میں خود باب الہوا پر موجود تھا جہاں ٹرک باآسانی سرحد پار کر رہے تھے۔''

6 فروری کو ترکیہ اور شام میں آنے والے دو زلزلوں سے بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والے تباہ کن حالات میں امدادی کارکن زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ تباہی کا اصل حجم ابھی سامنے نہیں آیا۔ اس پیغام کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے خبردار کیا ہے کہ شام میں زلزلے سے ہونے والی تباہی سے ''غذائی تحفظ کو فوری اور طویل مدتی خطرہ لاحق ہے۔''

ترکیہ میں اندازاً 15 ملین سے زیادہ لوگ زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ شام میں یہ تعداد 8.8 ملین ہے۔ امدادی ٹیموں نے حلب کی صورتحال کا براہ راست مشاہدہ کرنے کے بعد انسانی امداد کی فوری فراہمی کے لیے کہا ہے جہاں ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے جاری جنگ کے بعد یہ ضروریات خاص طور بڑھ گئی ہیں۔

گرم کھانا اور خاندانوں کے لیے خوراک

اقوام متحدہ کے تمام اداروں کی جانب سے کی جانے والی امدادی سرگرمیوں میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کا بھی اہم کردار ہے جس نے جمعرات کو بتایا کہ اس نے ترکیہ اور شام میں تقریباً پانچ لاکھ متاثرین کو ہنگامی مدد کی فراہمی کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں جنہیں گرم کھانے، تیار خوراک کے پیکیج اور پورے خاندانوں کے لیے کھانے پینے کی اشیا مہیا کی جا رہی ہیں۔

مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور مشرقی یورپ کے لیے ڈبلیو ایف پی کی ریجنل ڈائریکٹر کورین فلیشر نے کہا ہے کہ ''خاندانوں نے مجھے بتایا ہے جب زلزلہ آیا تو وہ جان بچانے کے لیے اپنا سب کچھ پیچھے چھوڑ آئے۔ ان لوگوں کی زندگیوں کا انحصار ڈبلیو ایف پی کی مہیا کردہ خوراک پر ہے جس کی بدولت یہ لوگ اپنے بچوں کو کھانا فراہم کرنے کی فکر سے بے نیاز ہو کر زلزلے سے ہونے والی تباہی میں اپنے آئندہ اقدامات کے بارے میں سوچتے ہیں۔''

شام میں زلزلے سے متاثرہ خاندانوں کو عارضی طور پر خیمہ بستیوں میں رکھا جا رہا ہے۔
© UNOCHA
شام میں زلزلے سے متاثرہ خاندانوں کو عارضی طور پر خیمہ بستیوں میں رکھا جا رہا ہے۔

طبی آفت سے بچاؤ

انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز (آئی ایف آر سی) میں عملی کارروائیوں کے شعبے کی عالمی سربراہ کیرولین ہولٹ نے تصدیق کی ہے کہ ضرورت بہت بڑی ہیں لیکن ترکیہ اور شام دونوں میں امدادی اقدامات میں تیزی آ رہی ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''ترکیہ میں ہم ترک ریڈ کراس کو پناہ، خوراک، صفائی، صحت اور دیگر سہولیات کی فراہمی میں بھرپور مدد دے رہے ہیں اور متاثرین کو نقد امداد بھی پہنچائی جا رہی ہے۔''

کیرولین ہولٹ کا کہنا تھا کہ ''شام میں 'آئی ایف آر سی' لوگوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے اور انہیں گھریلو استعمال کی چیزوں کے علاوہ طبی و نفسیاتی مدد دینے اور صاف پانی مہیا کرنے کے لیے 'شامی عرب ہلال احمر' کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ شام میں پہلے ہی ہیضے کی وبا پھیلی ہے اور ان حالات میں ایک اور ممکنہ تباہی سے بچنے کے لیے صاف پانی تک رسائی یقیناً بہت ضروری ہے۔''

امداد کی اپیلیں

اس ہفتے اقوام متحدہ کی جانب سے دونوں ممالک کی ابتدائی چند ماہ کی ضروریات پوری کرنے کے لیے امدادی اپیلیں کی گئی ہیں۔ اس حوالے سے ترکیہ میں 5.2 ملین لوگوں کو تین ماہ کے لیے ایک ارب ڈالر کی ضرورت ہے اور شام میں قریباً 50 لاکھ لوگوں کو 397 ملین ڈالر کی امداد درکار ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے اقوام متحدہ نے ہنگامی اقدامات سے متعلق اپنے مرکزی فنڈ سے 50 ملین ڈالر جاری کیے ہیں۔