انسانی کہانیاں عالمی تناظر

خطرناک سمندری راستوں سے ہجرت کرنے والوں کی ہلاکتوں پر تشویش

افریقی اور ایشیائی ممالک سے ہر سال ہزاروں لوگ بحر اوقیانوس اور بحیرہ روم کے خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے یورپ اور شمالی امریکہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
SOS Méditerranée/Anthony Jean
افریقی اور ایشیائی ممالک سے ہر سال ہزاروں لوگ بحر اوقیانوس اور بحیرہ روم کے خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے یورپ اور شمالی امریکہ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

خطرناک سمندری راستوں سے ہجرت کرنے والوں کی ہلاکتوں پر تشویش

مہاجرین اور پناہ گزین

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ افریقی ملک موریطانیہ کی بندرگاہ کے قریب کشتی ڈوبنے کا مہلک واقعہ اس حقیقت کا واضح اظہار ہے کہ حالات سے تنگ آئے لوگ بہتر زندگی کی تلاش میں کوئی بھی قدم اٹھانے کو تیار ہیں۔

ادارے نے اس حادثے کو المناک قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں کم از کم 15 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ کشتی پر تقریباً 300 لوگ سوار تھے جو بحراوقیانوس میں جزائر کینیری کی طرف جا رہی تھی۔ یہ حادثہ موریطانیہ کے دارالحکومت نواکچٹ کے ساحل کے قریب پیش آیا۔ لاپتہ لوگوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ لکڑی کی اس کشتی میں خواتین اور بچے بھی موجود تھے جو گیمبیا سے روانہ ہوئی تھی۔ حادثے سے پہلے اسے سمندر میں سات روز گزر چکے تھے۔ یہ رواں مہینے اس خطے میں پیش آنے  والا ایسا دوسرا واقعہ ہے۔

ایک اور واقعہ میں ایتھوپیا سے مہاجرین کو لے کر روانہ ہونے والی ایک کشتی تعز کے قریب یمن کے ساحل پر الٹ گئی ہے، جس کے نتیجے میں بارہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ کشتی الٹنے سے پہلے اس کے انجن نے کام کرنا بند کر دیا تھا۔

جان لیوا خطرات

'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان شابیہ منٹو نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ 'مغربی بحر اوقیانوس کا راستہ' دنیا میں مہاجرین کی خطرناک ترین گزرگاہوں میں شمار ہوتا ہے اور حالیہ برسوں اس راستے پر ہزاروں لوگوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔

گزشتہ برس جون سے اب تک یہاں سے گزرنے والی 76 سے زیادہ کشتیوں پر سوار تقریباً 6,130 لوگوں کو حادثوں کے بعد موریطانیہ کے ساحل پر اتارا گیا جبکہ آخری دو حادثوں سے قبل 190 لوگ ہلاک ہوئے۔

شابیہ منٹو نے کہا کہ ایسا سفر اختیار کرنے والے لوگ انتہائی بدحال اور مایوس ہوتے ہیں جو انسانی سمگلروں کا آسان شکار بن جاتے ہیں۔ اس خطے میں ناصرف سمندروں میں بلکہ خشکی کے راستوں پر بھی ایسے بہت سے حادثات پیش آتے ہیں۔ جو عناصر ان لوگوں کی مایوسی اور پریشانی سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔

موریطانیہ میں 'یو این ایچ سی آر' کی نمائندہ الزبتھ ایسٹر نے عالمی برادری سے کہا ہےکہ وہ مہاجرت کے خواہش مند لوگوں کو قانونی مدد فراہم کرے تاکہ وہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈالے بغیر دوسرے ممالک کو جا سکیں۔

4,500 ہلاک و لاپتہ

'آئی او ایم' کے مطابق، یکم جنوری سے 15 جولائی 2024 تک 19,700 سے زیادہ تارکین وطن اس راستے سے سفر کرتے ہوئے غیرقانونی طور پر جزائر کینیری پہنچے جبکہ گزشتہ سال اسی عرصہ میں ان کی تعداد 7,590 تھی۔

لاپتہ تارکین وطن سے متعلق 'آئی او ایم' کے منصوبے کے ذریعے ہونے والی تحقیق کے مطابق گزشتہ 10 برس کے دورا ناس راستے پر 4,500 افراد ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں جن میں 950 اموات گزشتہ سال ہوئیں جو اس اعتبار سے مہلک ترین عرصہ تھا۔ لاپتہ ہونے والے بیشتر لوگوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں جن کی لاشیں نہیں مل سکیں۔