انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طوفان ریمل: متاثرہ علاقوں میں یو این امدادی ادارے مصروف عمل

سمندری طوفان ریمل کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے سے پہلے خطرے کے اعلان کے طور پر بنگلہ دیش کے ایک گاؤں میں تین جھنڈے لہرا رہے ہیں۔
© UNICEF/Salahuddin Ahmed Paulash/Drik
سمندری طوفان ریمل کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے سے پہلے خطرے کے اعلان کے طور پر بنگلہ دیش کے ایک گاؤں میں تین جھنڈے لہرا رہے ہیں۔

طوفان ریمل: متاثرہ علاقوں میں یو این امدادی ادارے مصروف عمل

انسانی امداد

اقوام متحدہ کی امدادی ٹیمیں بنگلہ دیش اور انڈیا میں آنے والے سمندری طوفان ریمل سے متاثرہ لوگوں کی مدد میں مصروف ہیں۔ شدید درجے کے اس طوفان میں اب تک 16 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ ڈیڑھ لاکھ گھروں کو جزوی یا کلی نقصان پہنچا ہے۔

خلیج بنگال سے آنے والا منطقہ حارہ کا یہ طوفان اتوار کو بنگلہ دیش اور انڈیا کے ساحلوں سے ٹکرایا تھا۔ 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے اس طوفان کے نتیجے میں شدید بارشوں نے ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی ہے۔

Tweet URL

اس خطے میں ہر سال متعدد سمندری طوفان آتے ہیں اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث ان کی رفتار اور شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی امدادی کاوشیں

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپوں میں مقیم 25 ہزار افراد کو طوفانی بارشوں کے نتیجے میں پہاڑی تودے گرنے کا خطرہ لاحق ہے۔ ادارے کی ٹیمیں پناہ گزینوں کو مدد پہنچانے کے لیے کیمپوں میں موجود ہیں۔ 

بنگلہ دیش میں یونیسف کے سربراہ شیلڈن ییٹ نے کہا ہے کہ ملک کے ساحلی علاقوں میں تقریباً 32 لاکھ بچے اس طوفان سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ ان کی زندگیوں کو تحفظ دینا ادارے کی ترجیح ہے۔ ادارہ لوگوں کو طوفان سے بچانے اور اس کے بعد بحالی کے کام میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔

اقوام متحدہ کے دیگر ادارے بھی طوفان سے متاثرہ لوگوں اور آنے والے دنوں میں ممکنہ متاثرین کو مدد دینے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں لوگوں کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک، پانی، خواتین کے لیے صحت و صفائی کا سامان اور دیگر ضروری غیرغذائی اشیا مہیا کی جا رہی ہیں۔ امدادی اداروں نے ایسی عمارتوں اور عوامی مقامات کی نشاندہی بھی کر لی ہے جنہیں ضرورت پڑھنے پر اجتماعی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

آگ کے بعد طوفان

روہنگیا پناہ گزینوں کو اس طوفان سے چند روز پہلے خوفناک آتشزدگی کا سامنا بھی ہو چکا ہے۔ 24 مئی کو کاکس بازار کے کیمپ 13 میں لگنے والی اس آگ میں 400 سے زیادہ جھونپڑے جل گئے اور تقریباً چار ہزار پناہ گزینوں کو وہاں سے نقل مکانی کرنا پڑی جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

بنگلہ دیش میں عالمی ادارہ مہاجرین کی نائب سربراہ نیہان اردوگان نے پناہ گزینوں کی مدد کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ روہنگیا کو کبھی جنگلوں کی آگ، کبھی مون سون کی تباہ کاریوں اور کبھی شدید گرمی کی صورت میں ایک کے بعد دوسری آفات کا سامنا ہے۔ 

انہوں ںے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کے لیے وسائل مہیا کرے۔ 

انڈیا میں امدادی اقدامات

سمندری طوفان انڈیا میں ریاست مغربی بنگال کے ساحل سے ٹکرایا ہے جو بنگلہ دیش سے متصل ہے۔ ملک میں یونیسف کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ملک میں دو کروڑ 32 لاکھ لوگ اس طوفان سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہوئے ہیں جن میں بچوں کی تعداد 73 لاکھ ہے۔ 

طوفان کے باعث ساحلی اور نشیبی علاقوں زیر آب آنے کے بعد وہاں سمندری نمک کی تہہ بچھ گئی ہے اور زیرزمین پانی کھارا ہو گیا ہے۔یونیسف آبی ذرائع کو ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کی کوششوں میں مدد دے رہا ہے اور اس نے ممکنہ ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے پانی صاف کرنے کے آٹھ متحرک پلانٹ متاثرہ علاقوں میں بھیج دیے ہیں۔ 

ادارہ طوفان سے متاثرہ بچوں کو تحفظ دینے، پانی و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے، غذائیت، صحت اور طبی خدمات کی فراہمی کے لیے ریاستی حکام اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔