انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نابالغوں میں تمباکو نوشی اور الکوحل کے بڑھتے استعمال پر تشویش

کئی ملکوں میں نابالغوں میں الیکٹرانک سگریٹ پینا خطرناک حد تک چلا گیا ہے۔
UNSPLASH/Nery Zarate
کئی ملکوں میں نابالغوں میں الیکٹرانک سگریٹ پینا خطرناک حد تک چلا گیا ہے۔

نابالغوں میں تمباکو نوشی اور الکوحل کے بڑھتے استعمال پر تشویش

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ یورپ، وسطی ایشیا اور کینیڈا کے نوجوانوں میں سگریٹ اور شراب نوشی میں اضافہ ہو رہا ہے اور منشیات استعمال کرنے والی لڑکیوں کی تعداد لڑکوں سے تجاوز کر رہی ہے۔ 

ادارے کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق 15 سال عمر کے نصف بچوں کو شراب نوشی کا تجربہ ہو چکا ہے جبکہ حالیہ عرصہ میں 20 فیصد نوعمروں نے سگریٹ نوشی کی ہے۔

Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' نے اس رحجان کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اس ضمن میں ادارے نے ممالک سے کہا ہے کہ وہ نوجوانوں میں شراب، نکوٹین اور تمباکو کا استعمال روکنے کے لیے ایسی اشیا پر عائد ٹیکس میں اضافہ کریں۔ علاوہ ازیں ان چیزوں کی دستیابی اور ان کی فروخت کے مقامات کو محدود رکھنا اور ان کی خریداری کے لیے عمر کی کم از کم حد مقرر کرنا بھی ضروری ہے۔

یورپ کے لیے ادارے کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ہینز کلوگے کا کہنا ہے کہ خطے کے بہت سے ممالک کے بچوں میں نشہ آور اشیا کا بڑے پیمانے پر استعمال صحت عامہ کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ انسانی دماغ کی نمو میں عمر کی ابتدائی دو دہائیاں بہت اہم ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نوعمروں کو منشیات کے اثرات سے تحفط دینا ضروری ہے۔ 

شراب اور ای سگریٹ کا بڑھتا استعمال

خطے میں ای سگریٹ کے استعمال میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 15 سال عمر کے 32 فیصد بچوں نے بتایا کہ وہ یہ سگریٹ پینے کی کوشش کر چکے ہیں جبکہ 20 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 30 یوم میں ای سگریٹ استعمال کرتے رہے ہیں۔ 

15 سال عمر کے 25 فیصد بچوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی عام سگریٹ پیا ہے جبکہ 15 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ مہینے سگریٹ پینے کی کوشش کر چکے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے جائزے میں 15 سال عمر کے 57 فیصد بچوں نے بتایا کہ وہ شراب نوشی کی کوشش کر چکے ہیں اور 37 فیصد کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ مہینے شراب نوشی کی ہے۔ ہر عمر کے تقریباً 10 فیصد نوعمر افراد کو نشے کی کیفیت کا تجربہ ہو چکا ہے جن میں ایسے بھی ہیں جنہوں نے زندگی میں کم از کم دو مرتبہ شراب پی تھی۔ 13 سال تک عمر کے ایسے بچوں کی تعداد پانچ فیصد جبکہ 15 سال تک عمر میں شراب نوشی کرنے والوں کی تعداد 20 فیصد ہے۔ اس سے نوعمر افراد میں شراب نوشی کے بڑھتے رحجان کا اندازہ ہوتا ہے۔ 

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نوعمر افراد میں بھنگ/چرس کے استعمال میں قدرے کمی آئی ہے۔ زیر جائزہ رہنے والے 15 سال عمر کے 12 فیصد بچوں نے بتایا کہ انہوں نے 2022 میں یہ نشہ کرنے کی کوشش کی تھی جبکہ 14 فیصد نے 2018 میں بھنگ/چرس کا استعمال کیا۔ 

'ڈبلیو ایچ او' نے خبردار کیا ہے کہ ابتدائی عمر میں یہ نشہ کرنے والے بڑھتی عمر کے ساتھ اس کے عادی اور مسائل کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگرچہ عموماً لڑکیوں کے مقابلے میں شراب اور سگریٹ نوشی کرنے والے لڑکوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے لیکن اب یہ رحجان تبدیل ہو رہا ہے۔ 15 سال کی عمر تک سگریٹ، شراب نوشی اور ای سگریٹ استعمال کرنے والی لڑکیوں کی تعداد لڑکوں کے برابر ہو گئی ہے یا ان سے تجاوز کر چکی ہے۔ 

منشیات کی تشہیر

'ڈبلیو ایچ او' کے ماہرین نے ویڈیو گیمز، تفریحی پروگراموں اور ملٹی میڈیا پلیٹ فارمز پر نوجوانوں کے لیے پیش کردہ دیگر مواد پر منشیات کی نمائش کو قابل تشویش قرار دیتے ہوئے اس کی روک تھام پر زور دیا ہے۔ 

ہینز کلوگے کا کہنا ہے کہ منشیات کی آن لائن مارکیٹنگ بچوں کے سامنے ہو رہی ہے جبکہ ویڈیو گیمز جیسے پلیٹ فارمز پر ان کی نمائش نے نشے کو گویا عام استعمال کی چیز بنا دیا ہے۔ 

'ڈبلیو ایچ او' نوعمر افراد کی صحت کو تحفظ دینے اور ان کی آئندہ زندگی کو نشہ آور اشیا کے اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ کام کر رہا ہے۔  ادارےنے نشہ آور اشیا کو مختلف ذائقے دینے پر پابندی کی سفارش بھی کی ہے۔ اس میں نکوٹین اور تمباکو کی اشیا میں مینتھول کا استعمال بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں، ادارے نے ہر طرح کے ذرائع ابلاغ پر نشہ آور اشیا کی تشہیر پر جامع پابندی کے لیے بھی کہا ہے۔