انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کی 71 فیصد آبادی اب تمباکو کے کسی نہ کسی ’مضر اثر سے محفوظ‘

دوسروں کی تمباکو نوشی سے خارج ہونے والے دھوئیں کے باعث ہر سال 13 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔
© UNICEF/Shehzad Noorani
دوسروں کی تمباکو نوشی سے خارج ہونے والے دھوئیں کے باعث ہر سال 13 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔

دنیا کی 71 فیصد آبادی اب تمباکو کے کسی نہ کسی ’مضر اثر سے محفوظ‘

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ 5.6 ارب لوگوں یا دنیا کی 71 فیصد آبادی کو مہلک تمباکو سے اپنی زندگیوں کی حفاظت کے لیے موثر طریقہ کار کے حوالے سے کم از کم ایک پالیسی کے ذریعے تحفظ حاصل ہے۔ یہ تعداد 2007 کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔

ادارے کی جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق تمباکو کے استعمال کی روک تھام سے متعلق دنیا بھر میں 'ایمپاور' کے نام سے ڈبلیو ایچ او کے اقدامات متعارف کرائے جانے سے 15 برس بعد تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔

Tweet URL

اگر یہ کمی واقع نہ ہوئی ہوتی تو آج دنیا میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اندازاً 300 ملین افراد کا اضافہ ہو چکا ہوتا۔ 

تمباکو نوشی کی عالمگیر وبا کے بارے میں اس رپورٹ کی تیاری میں بلومبرگ فلانتھراپیز نے بھی تعاون کیا ہے۔ لوگوں کو تمباکو نوشی کے دوران خارج ہونے والے دھوئیں سے تحفظ دینا اس رپورٹ کا خاص موضوع ہے۔

رپورٹ کے مطابق اب تقریباً 40 فیصد ممالک نے درون خانہ عوامی مقامات پر تمباکو نوشی پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ 

’ایم پاور پر عملدرآمد‘

رپورٹ میں تمباکو نوشی پر قابو پانے کے کے حوالے سے ہر ملک میں ہونے والی پیش رفت کی شرح بیان کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ دو مزید ممالک، ماریشس اور نیدرلینڈز، نے 'ایم پاور' کے تمام اقدامات میں ہر سطح پر بہترین طریقہ ہائے کار متعارف کرانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اس سے پہلے صرف برازیل اور ترکیہ نے ہی یہ سنگ میل عبور کیا تھا۔

پہلی ’ایم پاور‘رپورٹ 2008 میں تمباکو نوشی پر قابو پانے کی چھ حکمت عملیوں پر حکومتی کارروائی کو فروغ دینے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ ان حکمت عملیوں میں تمباکو نوشی کی روک تھام کی پالیسیوں کی نگرانی، لوگوں کو تمباکو کے دھوئیں سے بچانا، تمباکو نوشی ترک کرنے میں مدد فراہم کرنا، لوگوں کو تمباکو نوشی کے خطرات سے آگاہ کرنا، تمباکو کی تشہیر پر پابندیاں لگانا، اور تمباکو پر ٹیکس بڑھانا شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کے مطابق ان معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے شواہد کی بنیاد پر بہترین طریقہ ہائے کار سے متعلق پالیسیاں متعارف کرائے جانے کی بدولت سست روی سے ہی سہی لیکن یقینی طور پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو تمباکو کے نقصانات سے تحفظ مل رہا ہے۔

انہوں نے تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے ڈبلیو ایچ او کی تمام پالیسیوں پر اعلیٰ ترین سطح پر عملدرآمد کرانے والا افریقہ کا پہلا ملک بننے پر ماریشس اور پہلے یورپی ملک کا اعزاز حاصل کرنے والے ہالینڈ کو مبارک باد دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او تمام ممالک کو ان دونوں مثالوں کی پیروی کرنے اور اپنے لوگوں کو اس مہلک وبا سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ 

'ایم پاور' میں تمباکو نوشی پر موثر طور سے قابو پانے کے حوالے سے متعارف کرائے جانے والے اقدامات میں عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کو ممنوع قرار دینا صرف ایک پالیسی ہے۔ اس کا مقصد تمباکو نوشی کی روک تھام اور اس وبا کا خاتمہ کرنے سے متعلق ڈبلیو ایچ او کے فریم ورک کنونشن پر عملدرآمد میں ممالک کو مدد دینا ہے۔

مزید پیش رفت درکار

تمباکو نوشی سے پاک ماحول میں لوگوں کو صاف ہوا میں سانس لینے، انہیں تمباکو نوشی سے خارج ہونے والے دھوئیں سے تحفظ دینے، لوگوں کو تمباکو نوشی ترک کرنے، اس کی حوصلہ شکنی اور نوجوانوں کو تمباکو نوشی یا ای سگریٹ شروع کرنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔ 

غیرمتعدی بیماریوں اور چوٹوں کی روک تھام کے بارے میں ڈبلیو ایچ او کے عالمی سفیر اور بلومبرگ فلانتھراپیز کے بانی مائیکل آر بلومبرگ کا کہنا ہے کہ اگرچہ تمباکو نوشی کی شرح میں کمی آ رہی ہے تاہم یہ اب بھی دنیا بھر میں قابل انسداد اموات کا نمایاں سبب ہے اور بڑی حد تک اس کے پیچھے تمباکو کی صنعت کی جانب سے متواتر تشہیری مہمات کا ہاتھ ہے۔

آٹھ ممالک ایسے ہیں جنہیں تمباکو نوشی پر قابو پانے میں کامیاب رہنے والے نمایاں ممالک کا حصہ بننے کے لیے اب 'ایمپاور' کی محض ایک پالیسی پر عملدرآمد درکار ہے۔ ان میں ایتھوپیا، ایران، آئرلینڈ، اردن، مڈغاسکر، میکسیکو، نیوزی لینڈ اور سپین شامل ہیں۔ 

تاحال بہت سا کام باقی ہے اور 44 ممالک ایسے ہیں جنہیں 'ایمپاور' کے کسی ایک بھی اقدام کے ذریعے تحفظ حاصل نہیں ہے اور 53 ممالک میں طبی مراکز میں تمباکو نوشی پر تاحال مکمل پابندی نہیں ہے۔ دریں اثنا، دنیا کے نصف ممالک میں ہی کام کے نجی مقامات اور ہوٹلوں میں تمباکو نوشی ممنوع ہے۔

دنیا کے 44 ممالک ایسے ہیں جہاں لوگوں کو 'ایم پاور' کے کسی ایک بھی اقدام کے ذریعے تحفظ حاصل نہیں ہے اور نصف ممالک کام کی جگہوں اور ہوٹلوں میں ابھی تمباکو نوشی پر پابندی نہیں۔
Unsplash/Eriica Leong
دنیا کے 44 ممالک ایسے ہیں جہاں لوگوں کو 'ایم پاور' کے کسی ایک بھی اقدام کے ذریعے تحفظ حاصل نہیں ہے اور نصف ممالک کام کی جگہوں اور ہوٹلوں میں ابھی تمباکو نوشی پر پابندی نہیں۔

تمباکو سے ہر سال 87 لاکھ اموات

ڈبلیو ایچ او میں صحت کے فروغ سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر روڈیگر کریچ نے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او تمام ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ 'ایمپاور' کے تمام اقدامات پر بہترین طریقہ ہائے کار کے ذریعے عمل کریں تاکہ تمباکو کی وبا کا مقابلہ کیا جا سکے جو ہر سال دنیا میں 87 لاکھ لوگوں کی موت کا باعث ہے، اور تمباکو اور نکوٹین کی صنعتوں پر دباؤ ڈالا جا سکے جو صحت عامہ کے ایسے اقدامات کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ 

دوسروں کی تمباکو نوشی سے خارج ہونے والے دھوئیں کے باعث ہر سال 13 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔ ان تمام اموات کو روکا جا سکتا ہے۔ ایسے دھوئیں سے متاثرہ لوگوں کے دل کی بیماریوں، فالج، سانس کے امراض، ٹائپ 2 زیابیطس اور سرطان سے مرنے کا خطرہ ہوتا ہے۔ 

اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آمدنی کی سطح سے قطع نظر تمام ممالک مہلک تمباکو کی طلب میں کمی لا سکتے ہیں، صحت عامہ کے حوالے سے بڑی کامیابیاں حاصل کر سکتے ہیں اور تمباکو نوشی کے نتیجے میں صحت عامہ اور پیداواری صلاحیت کو ہونے والے اربوں ڈالر کے نقصان سے بچ سکتے ہیں۔