انسانی کہانیاں عالمی تناظر

رفح پر اسرائیلی بمباری میں شدت کے بعد لوگ علاقہ چھوڑنے پر مجبور

اسرائیلی حملوں میں شدت کے ساتھ لوگ رفح سے محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
UN News / Ziad Taleb
اسرائیلی حملوں میں شدت کے ساتھ لوگ رفح سے محفوظ علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔

رفح پر اسرائیلی بمباری میں شدت کے بعد لوگ علاقہ چھوڑنے پر مجبور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی فوج کی بمباری متواتر جاری ہے جہاں دو روز میں 80 ہزار افراد علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔

رفح سے بیشتر لوگوں کا انخلا اسرائیلی فوج کی جانب سے علاقہ خالی کرنے کے احکامات کے نتیجے میں ہوا ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے بتایا ہے کہ لوگ اپنا مال اسباب کاروں، ٹرکوں، موٹر سائیکلوں اور گدھا گاڑیوں پر لاد کر رفح سے نکل رہے ہیں۔

Tweet URL

گزشتہ روز ہ 47,500 سے زیادہ لوگوں نے پناہ گاہیں خالی کی ہیں جو تل سلطان اور مغربی علاقے المواصی کا رخ کر رہے ہیں۔

امداد بحال کرنے کی کوششیں

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں ایندھن سمیت دیگر امداد کی فراہمی بحال کرنے کے لیے تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ 

'انرا' نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ کیریم شالوم کی سرحدی گزرگاہ دو روز بند رہنے کے بعد دوبارہ کھل جانے کی اطلاعات ہیں اور وہاں سے امداد کی فراہمی بحال ہونے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ تاہم امدادی ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ علاقے میں بنیادی ضروریات زندگی کی شدید قلت ہے۔ 

گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کیریم شالوم کی سرحد پر حماس کے راکٹ حملے میں اسرائیل کے تین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد یہ راستہ بند کر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیل نے مصر کے ساتھ رفح کی سرحدی گزرگاہ بھی بند کر رکھی ہے۔

شمالی غزہ میں غذائی قلت

اقوام متحدہ کے عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے اطلاع دی ہے کہ اسے شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون میں امداد پہنچانے میں کامیابی ملی ہے۔ یہ علاقہ کئی مہینوں سے ناقابل رسائی تھا۔

ادارے کا کہنا ہے کہ وہ شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی بڑھانے کے لیے تیار ہے لیکن علاقے میں چھ ماہ سے پھیلی غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے متواتر مدد مہیا کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے محفوظ اور پائیدار رسائی درکار ہو گی۔ 

'اوچا' کے مطابق اپریل میں اسرائیلی حکام نے شمالی غزہ کے لیے ایک تہائی سے زیادہ امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ ڈالی اور 10 فیصد مشن روک دیے تھے۔

مغربی کنارے میں بڑھتا تشدد

مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے سربراہ اجیت سنگھے نے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے ساتھ جنگی دشمنوں جیسا سلوک کر رہی ہے۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی مغربی علاقے میں حالات خراب تھے جو اب خطرناک صورت اختیار کر گئے ہیں۔

علاقے میں فلسطینیوں اور ان کی املاک پر حملے کرنے والے آباد کاروں کو اسرائیلی فوج کا تعاون بھی حاصل ہے جو ان لوگوں کے خلاف بھاری ہتھیار استعمال رہی ہے۔ 

'اوچا' نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی سپریم کورٹ نے چھ ماہ قبل ہیبرون سے بے دخل کیے گئے 360 فلسطینیوں کی اپنے علاقے میں واپسی کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ ان لوگوں کا تعلق گلہ بان قبیلوں سے ہے اور انہیں آبادکاروں نے حملے کر کے علاقہ بدر کر دیا تھا۔