انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلسطینیوں کے امدادی ادارے کو ’غیر یقینی مستقبل‘ کا سامنا

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Evan Schneider
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔

فلسطینیوں کے امدادی ادارے کو ’غیر یقینی مستقبل‘ کا سامنا

امن اور سلامتی

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ مالی وسائل کی فراہمی معطل ہونے کے بعد ادارے کے لیے اپنا کام جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔

سوموار کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ غزہ کے لوگوں کو ناقابل بیان تکالیف کا سامنا ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد اب تک 30 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ شہریوں کو خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ قحط کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

Tweet URL

کمشنر جنرل لازارینی نے خبردار کیا کہ 'انرا' کا مستقبل غیریقینی صورتحال سے دوچار ہے اور موجودہ حالات برقرار رہے تو عالمی امن و سلامتی پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

'انرا' کے خلاف الزامات

انہوں نے رکن ممالک کے نمائندوں کو بتایا کہ 18 جنوری کو عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کا فیصلہ آنے کے بعد انہیں اسرائیلی حکام نے آگاہ کیا کہ 'انرا' کے 30 ہزار اہلکاروں میں سے 12 پر 7 اکتوبر کے ہولناک حملوں میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔

اس کے بعد ان الزامات کے بارے میں مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں جبکہ الزامات کی سنگینی فوری اقدام کا تقاضا کرتی تھی۔ چنانچہ عملے کے متعلقہ ارکان کو ذمہ داریوں سے برخاست کر کے اقوام متحدہ میں داخلی نگرانی کے ادارے (او آئی او ایس) کو اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کہا گیا جو کہ جاری ہیں۔ 

اس کے علاوہ سیکرٹری جنرل نے ادارے میں ایسے مسائل کی روک تھام اور اس کی غیرجانبداری برقرار رکھنے کے لیے ایک غیرجانبدرانہ جائزے کا عمل بھی شروع کیا۔ 

عالمی امن کے لیے خطرہ

کمشنر جنرل نے بتایا کہ اس وقت 16 ممالک نے ادارے کو فراہم کیے جانے والے 450 ملین ڈالر روک رکھے ہیں حالانکہ اقوام متحدہ نے ان غیرمصدقہ الزامات کی جانچ کے لیے فوری اور فیصلہ کن اقدامات اٹھائے ہیں۔

'ان کا کہنا تھا کہ انرا' کے پاس مالی دھچکوں پر قابو پانے کی استعداد نہیں ہے جبکہ غزہ میں جنگ جاری ہے۔ اگر اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور عطیہ دہندگان کی جانب سے مالی وسائل کی فراہمی جاری رہے تو ادارہ خطے بھر میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد جاری رکھ سکتا ہے جس کی انہیں اشد ضرورت ہے۔ 

سوچی سمجھی گمراہ کن مہم

فلپ لازارینی نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ 'انرا' کے کام کو نقصان پہنچانے اور ختم کرنے کے لیے ایک سوچی سمجھی مہم جاری ہے۔ 

اس مہم کے تحت ادارے کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے عطیہ دہندگان کو گمراہ کن اطلاعات دی جا رہی ہیں جبکہ اسرائیل کے وزیراعظم واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ جنگ کے بعد غزہ میں 'انرا' کا کوئی کردار نہیں ہو گا۔

انہوں نے 'انرا' کا متبادل ڈھونڈنے والے رکن ممالک سے کہا کہ وہ یہ سب کچھ اس انداز میں کریں جس سے فلسطینی پناہ گزینوں کا حق خود ارادیت متاثر نہ ہو۔ 

عالمی برادری سے اپیل

فلپ لازارینی نے اپنی بریفنگ کے اختتام پر رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین سیاسی عمل شروع کرانے اور 'انرا' کے مالی وسائل کی بحالی کا عزم کریں۔ 

انہوں نے جنرل اسمبلی سے اپیل کی کہ وہ ادارے کے لیے مالی وسائل کی کمی کو پورا کرنے کا اہتمام کرے تاکہ اس کی کارروائیاں جاری رہ سکیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 75 برس میں یہی ثابت ہوا ہے کہ اس مسئلے کا سیاسی حل نہ نکلنے کے باعث جنگیں جاری ہیں اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی ایک کے بعد دوسری نسلیں اس کا نقصان اٹھا رہی ہیں۔ دہائیوں سے قیام امن میں ناکامی کی ذمہ داری عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے اور اب یہ سلسلہ جاری نہیں رہ سکتا۔