میدان عمل: افغان خواتین و لڑکیوں کے لیے خواندگی کی کلاسیں
افغانستان کے صوبے لوگر میں بیشتر لڑکیاں اور خواتین ناخواندہ ہیں جنہیں اب پہلی مرتبہ پڑھنا، لکھنا اور جمع تفریق کرنا سکھایا جا رہا ہے۔
لوگر کا شمار ملک کے انتہائی قدامت پسند علاقوں میں ہوتا ہے۔ ملک کے موجودہ حکمرانوں کی جانب سے لڑکیوں کو پرائمری درجے کے بعد مزید تعلیم کے حصول سے روکنے کے فیصلے سے پہلے بھی اس علاقے میں بیشتر خاندان اپنی لڑکیوں کو سکول جانے نہیں دیتے تھے۔
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) کے تعاون سے یہاں پڑھائی لکھائی کا پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کے ذریعے 15 سالہ لڑکیوں سے لے کر 45 سال تک عمر کی خواتین کو تعلیم دی جا رہی ہے۔
32 سالہ بی بی بھی انہی خواتین میں شامل ہیں جو دیگر لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ یونیسکو کے تعاون سے تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ بی بی اپنے گھر میں کپڑے سینے کا کام کرتی ہیں اور انہوں نے حصول تعلیم کے حوالے سے اپنی داستان سنائی ہے جو ان کے ساتھ پڑھنے والی دیگر خواتین اور لڑکیوں کی کہانی بھی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں ان کے والد انہیں سکول جانے کی اجازت نہیں دیتے تھے لیکن اب ان کے شوہر نے انہیں یونیسکو کی کلاسوں میں شریک ہونے کی اجازت دے رکھی ہے اور وہ پڑھ رہی ہیں۔ ان کے نو بچے ہیں جن میں آٹھ بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ وہ چاہتی ہیں کہ ان کی بیٹیاں بھی سکول جائیں اور وہ انہیں پڑھنے میں مدد دینے کی خواہش مند ہیں۔
یونیسکو کے زیراہتمام مقامی سطح پر چلائے جانے والے اس تعلیمی پروگرام کے بارے میں مزید جانیے۔