انسانی کہانیاں عالمی تناظر

تھائی لینڈ: منشیات کے استعمال کے نقصانات کم کرنے کی کوشش

اوزون فاؤنڈیشن سنٹر پر واچراپول کا بلڈ ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔
UN News/Daniel Dickinson
اوزون فاؤنڈیشن سنٹر پر واچراپول کا بلڈ ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔

تھائی لینڈ: منشیات کے استعمال کے نقصانات کم کرنے کی کوشش

صحت

واچراپول مہاپروم کو پان کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جو بنکاک میں 'یو این او ڈی سی' کے تعاون سے کام کرنے والے غیرسرکاری ادارے 'اوزون' کے زیراہتمام چلائے جانے والے کلینک سے طبی خدمات حاصل کرتے ہیں۔

یہ ادارہ نشے سے ہونے والے نقصان کو کم کرنے سے متعلق خدمات کو فروغ دیتا ہے اور اس سلسلے میں منشیات کے استعمال کے طبی اور سماجی اثرات کی روک تھام سے متعلق اپنے گاہکوں کی ضروریات پر کام کرتا ہے۔

منشیات کے استعمال اور اس کی غیرقانونی منتقلی کے خلاف 26 جون کو منائے جانے والے عالمی دن سے قبل انہوں نے یو این نیوز سے بات کی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 21 سال کی عمر میں اس وقت منشیات لینا شروع کی تھیں جب کسی نے انہیں آئس لینے کے لئے ہاسٹل میں مدعو کیا تھا۔ آئس 'کرسٹل میتھ' کو کہا جاتا ہے۔ اس منشیات کو عام طور پر سگریٹ کی طرح دھوئیں کی شکل میں لیا جاتا ہے اور انجیکشن کے ذریعے بھی جسم میں داخل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ نشہ کرنے کے بعد انہیں بہت حیرانی محسوس ہوئی۔ وہ کچھ کھا سکتے تھے اور نہ ہی سو پاتے تھے۔ انہیں اندازہ نہیں ہو رہا تھا کہ ان کے جسم کے ساتھ کیا ہونے لگا ہے۔ واچراپول کہتے ہیں کہ اس دوران وہ ہسپتال میں اپنا طبی معائنہ کرانے بھی گئے لیکن ڈاکٹر کو یہ نہ بتا سکے کہ انہوں نے آئس کا نشہ کیا ہے کیونکہ ایسا کرنا غیرقانونی ہے۔

دو یا تین سال پہلے انہیں پتا چلا کہ وہ ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہیں جو کسی دوسرے کے زیراستعمال سرنج اپنے جسم میں لگانے یا کرسٹل میتھ تیار کرنے کے لئے استعمال ہونے والی اشیا سے بھی لاحق ہو سکتا ہے

ان کا کہنا ہے کہ وہ جنسی عمل کے دوران بھی آئس کا نشہ کرتے ہیں اور جب انہوں نے دوسری مرتبہ اسے استعمال کیا تو یہ پہلے سے بہتر تجربہ تھا۔ یہ نشہ جذبات میں ہلچل مچا دیتا ہے اور اس سے پرلطف سرگرمی کا دورانیہ طویل ہو جاتا ہے۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے آپ کو خوش محسوس کیا اور زیادہ سے زیادہ وقت اس احساس میں رہنے کی خواہش کرنے لگے۔

واچراپول نے بتایا کہ انہوں نے 2018 میں اس کا تواتر سے استعمال شروع کر دیا اور شاید ہفتے میں دو مرتبہ نشہ کرنے لگے۔ اس وقت وہ مایوسی کا شکار تھے اور انہوں نے سوچا کہ انہیں اس کی مزید ضرورت ہے۔ لیکن جب نشہ اتر جاتا تھا تو ان پر پہلے سے کہیں زیادہ اداسی غالب آ جاتی تھی۔ انہوں نے اپنی والدہ کو بتایا جنہوں نے ان کی مدد کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے دوستوں کو بھی اس صورتحال سے آگاہ کیا جنہوں نے کہا کہ جب بھی وہ اداسی اور مایوسی محسوس کریں تو ان سے بات کر سکتے ہیں۔  

واچراپول کہتے ہیں اب وہ ہر تین ماہ کے بعد ایک مرتبہ کرسٹل میتھ استعمال کرتے ہیں اور عام طور پر اس کی ادائیگی اور تیاری اس فرد کی جانب سے ہوتی ہے جس کے ساتھ وہ جنسی تعلق قائم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کرسٹل میتھ خود خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ 

طبی مسائل 

انہوں نے بتایا کہ دو یا تین سال پہلے انہیں پتا چلا کہ وہ ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہیں جو کسی دوسرے کے زیراستعمال سرنج اپنے جسم میں لگانے یا کرسٹل میتھ تیار کرنے کے لئے استعمال ہونے والی اشیا سے بھی لاحق ہو سکتا ہے۔ یہ وہ موقع تھا جب انہیں پہلی مرتبہ مدد اور علاج کے لیے اوزون کے پاس بھیجا گیا۔ 

وہ بتاتے ہیں کہ بڑے ہسپتالوں میں منشیات استعمال کرنے والے لوگوں کے ساتھ کوئی اچھا برتاؤ نہیں کیا جاتا۔ ان سے ہر وقت یہی پوچھا جاتا رہا کہ انہوں نے خود کو نشے سے دور کیوں نہیں رکھا اور ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ محسوس کرنے لگے جیسے انہیں مجرم ٹھہرایا جا رہا ہو۔

اوزون سنٹر پر ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص بھی کی جاتی ہے۔
UN News/Daniel Dickinson
اوزون سنٹر پر ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص بھی کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آج ہیپاٹائٹس سی کے لئے ان کے خون کا ٹیسٹ ہو رہا ہے۔ وہ باقاعدگی سے ایچ آئی وی کا ٹیسٹ بھی کراتے ہیں لیکن انہیں یہ وائرس لاحق ہونے کا خوفزدہ نہیں ہے کیونکہ وہ 'پری ایکسپوژر پروفیلیکسز' پر ہیں جس کی بدولت جسمانی تعلق یا منشیات لینے سے ایچ آئی وی لاحق ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ وہ جسم میں سوئیاں چبھنے کے باعث خون کے ٹیسٹ کو پسند نہیں کرتے حالانکہ انہیں انجیکشن کے ذریعے جسم میں آئس داخل کرنے پر کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ ان کے خیال میں شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ منشیات سے حاصل ہونے والی سنسنی کے عادی ہو چکے ہیں اور اسی لئے انہیں اس عمل میں سوئی چبھنے سے خوف محسوس نہیں ہوتا۔ 

مستقبل کی امیدیں 

وہ کہتے ہیں کہ اب ان کی عمر 29 سال ہے اور وہ خواہش کرتے ہیں کہ اپنے خاندان میں سب سے زیادہ عمر پائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دادا دادی یا اپنی والدہ سے پہلے مرنا نہیں چاہتے۔ بصورت دیگر وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے روز بروز کام کرتے رہیں گے۔ وہ کرسٹل میتھ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ وہ ہر تین سے چار ماہ بعد ایک مرتبہ اسے استعمال کرنے کا اپنا معمول برقرار رکھ سکتے ہیں۔ 

واچراپول کے مطابق انہیں یہ احساس پسند ہے اور جب کبھی وہ بوریت کا شکار ہوں تو بڑی مقدار میں اسے استعمال کرنے کا بھی سوچتے ہیں۔ وہ ایسے ہی حالات کا سامنا کرنے والے دوسرے لوگوں کو نصیحت کرتے ہیں کہ وہ اپنے آپ سے پیار کریں اور وہی کچھ کریں جو انہیں اچھا محسوس ہوتا ہے۔ 

ایسے لوگوں کو ان کا یہ مشورہ بھی ہے کہ وہ اوزون جیسی جگہ سے ملنے والی خدمات تک رسائی حاصل کرنے سے بھی مت گھبرائیں۔