انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان

افغانستان

ہرات کے ان خاندانوں سمیت افغانستان میں پچاس لاکھ سے زیادہ افراد اندورنِ ملک دربدر ہوئے ہیں۔
IOM/Mohammed Muse

''کیا افغان عوام کافی تکالیف نہیں جھیل چکے؟ انہیں تمام افغانوں کو مدد پہنچانے والے سیاسی مشن کے ذریعے ملک کو آگے بڑھانے کے کام میں آپ کے اجتماعی عزم کی ضرورت ہو گی۔ اقوام متحدہ کے سیاسی مشن حکام اور شہریوں کے ساتھ مل کر ملک کی تعمیر نو کرتے ہیں۔ میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ ہمیں ایک مضبوط اور ٹھوس اختیار تفویض کریں جس کی ہمیں ضرورت ہو گی۔ اس کے بغیر مجھے مستقبل کے بارے میں تشویش ہوتی ہے۔''

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ڈیبرا لیون کا 2 مارچ 2022 کو سلامتی کونسل کو دی جانے والی بریفنگ میں اظہار خیال

عمومی جائزہ

اس نہایت نازک وقت میں اقوام متحدہ کی توجہ افغان لوگوں کی مدد و معاونت پر مرکوز ہے۔ اقوام متحدہ کے اہلکار شراکت داروں کے ساتھ ملک بھر میں تحفظِ زندگی کے لیے ضروری امداد پہنچانے میں مصروف ہیں اور انہوں نے وہاں قیام کرنے اور لوگوں کو زندگی بچانے کے لیے درکار خدمات فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

30 اگست 2021 کو سلامتی کونسل نے ایک قرارداد کی منظوری دی جس میں طالبان سے کہا گیا کہ وہ ملک چھوڑنے کے خواہش مند تمام لوگوں کو محفوظ راستہ دیں۔ اس سے اگلے مہینے جنیوا میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں عالمی برادری نے افغان عوام کی مدد اور ان کی ترقی کے لیے 1.2 بلین ڈالر سے زیادہ امداد دینے کا وعدہ کیا۔

افغانستان میں دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران جنم لے رہا ہےجہاں لوگوں کی ضروریات ایتھوپیا، جنوبی سوڈان، شام اور یمن کے لوگوں کی ضروریات سے بھی تجاوز کرتی جا رہی ہیں۔ اس وقت قریباً 23 ملین لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ جنوری 2022 میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے افغانستان کے لیے 5 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کی امدادی اپیل کی جس کے ذریعے وہاں ختم ہوتی ہوئی بنیادی خدمات کو دوبارہ بحال کرنے کی امید ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کی ٹیم کے بارے میں معلومات یہاں مل سکتی ہیں۔

سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش
UN Photo/Eskinder Debebe

افغانستان میں اقوام متحدہ کی موجودگی وہاں سلامتی کی صورت حال کی مطابقت سے ہو گی۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم افغان لوگوں کی ضرورت کی اس گھڑی میں وہاں قیام کریں گے اور انہیں مدد مہیا کریں گے۔ مستقبل کو دیکھتے ہوئے میں تشدد کے فوری خاتمے، تمام افغانوں کے حقوق کے احترام اور افغانستان سے ان تمام عالمی معاہدوں کی تعمیل کا مطالبہ کرتا ہوں جن میں وہ فریق ہے۔

افغان ایک شاندار ثقافتی ورثے کے مالک اور پُرفخر لوگ ہیں۔ وہ کئی نسلوں سے جنگوں اور تکالیف کا سامنا کرتے چلے آئے ہیں۔ وہ ہماری پوری مدد کے مستحق ہیں۔ اس حوالے سے آنے والے دن اہم ہوں گے۔ دنیا ہمیں دیکھ رہی ہے۔ ہم افغانستان کے لوگوں کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتے اور نہ ہی ہمیں چھوڑنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل
افغانستان پر سلامتی کونسل کا اجلاس
UN Photo/Loey Felipe

16 اگست 2021 کو ہونے والے اجلاس کے بعد سلامتی کونسل نے ایک بیان جاری کیا جس میں لڑائیوں کے خاتمے اور ''تمام فریقین کے مابین مذاکرات کے ذریعے'' افغانستان میں ایک نئی حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا گیا جو متحد، جامع اور تمام گروہوں کی نمائندہ ہو اور جس میں خواتین کو بھی شامل کیا جائے۔

کونسل کے ارکان نے تشدد کو فوری بند کرنے نیز سکیورٹی اور شہری و آئینی نظم بحال کرنے کی اپیل بھی کی۔

انہوں ںے اقتدار کے حالیہ بحران کو حل کرنے کے لیے فوری بات چیت کی ضرورت اور افغانوں کے زیرقیادت اور ان کے لیے قومی مفاہمتی عمل کے ذریعے ایک پُرامن تصفیے تک پہنچنے پر بھی زور دیا۔

سلامتی کونسل میں تمام 15 ممالک کے نمائندوں نے افغانستان میں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے متواتر سنگین واقعات پر گہری تشویش کا اظہار بھی کیا اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ''فوری اور لازمی ضرورت'' پر زور دیا۔

افغانستان کے حوالے سے سلامتی کونسل کے اقدامات سے متعلق اقوام متحدہ کی خبریں

اقوام متحدہ کا مشن (یواین اے ایم اے)
اقوام کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور یونیما کی سربراہ ڈیبرا لائنز
UNAMA/Fardin Waezi

'یو این اے ایم اے' یا یونیما مشن کا مقصد افغان آئین میں دیے گئے حقوق اور ذمہ داریوں کی مطابقت سے امن اور سلامتی کے حصول کے لیے افغانستان کے لوگوں اور اداروں کی مدد کرنا ہے۔

ڈیبرا لیون کو مارچ 2020 میں افغانستان کے لیے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ اور یونیما کی سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور انہوں نے اپریل 2020 میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں۔