انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغان حکام سے انسانی حقوق کے کارکن احمد فہیم کی رہائی کا مطالبہ

افغانستان کے دارالحکومت کابل کا ایک مضافاتی علاقہ۔
© Unsplash/Sohaib Ghyasi
افغانستان کے دارالحکومت کابل کا ایک مضافاتی علاقہ۔

افغان حکام سے انسانی حقوق کے کارکن احمد فہیم کی رہائی کا مطالبہ

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے افغانستان کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز اٹھانے والے سماجی کارکن احمد فہیم اعظمی کو فوری طور پر رہا کرتے ہوئے ان جیسے لوگوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ روکیں۔

افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار رچرڈ بینیٹ اور دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ احمد فہیم چھ ماہ سے ناجائز قید میں ہیں۔ ان کا جرم یہ ہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق اور لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں کام کر رہے تھے۔

Tweet URL

احمد فہیم 'ڈیجیٹل سٹیزن لیب' کے نام سے ادارہ چلاتے ہیں۔ انہیں 17 اکتوبر 2023 کو اپنے ساتھی کارکن صدیق اللہ افغان کے ساتھ حراست میں لیا گیا تھا جنہیں گزشتہ دنوں ہی قید سے رہائی ملی ہے۔

غیراخلاقی، غیرقانونی اقدام 

اقوام متحدہ کے ماہرین نے ملک میں انسانی حقوق اور تعلیم کے فروغ کے لیے کام کرنے والے لوگوں کی حالیہ گرفتاریوں پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم تک رسائی ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ حکام کو اس حق کے فروغ اور تحفظ کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں تحفظ دینا چاہیے۔ 

ماہرین کا کہنا ہےکہ ان دونوں کی گرفتاری اور حراست چند ہفتوں سے زیادہ عرصہ کی جبری گمشدگی کے مترادف ہے۔ ایسی گرفتاریوں کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

ان ماہرین میں رچرڈ بینیٹ کے علاوہ جبری یا غیررضاکارانہ گمشدگیوں پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کی سربراہ اطلاع کار آؤا بالدے، نائب سربراہ گیبریلا سٹرونی اور ارکان انگخانا نیلاپائیجیت، گریزنا بارانوسکا، اینا لورینا ڈیلگاڈیلو پیریز اور تعلیم کے حق پر خصوصی اطلاع کار فریدہ شہید بھی شامل ہیں۔ 

ماہرین نے احمد فہیم کے معاملے پر افغان حکام سے بھی رابطے کیے ہیں۔

انسانی حقوق کے ماہرین

خصوصی اطلاع کاراورغیرجانبدارماہرین جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کی جانب سے حقوق سے متعلق کسی خاص موضوع یا کسی ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال کا تجزیہ کرنے اور رپورٹ دینے کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں۔

یہ عہدے اعزازی ہیں اور ماہرین کو ان کے کام پر کوئی معاوضہ ادا نہیں کیا جاتا۔ ان ماہرین کا تعلق کسی حکومت یا ادارے سے نہیں ہوتا، یہ انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں۔ یہ ماہرین اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ بھی نہیں ہوتے۔