انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پرتگال کے ’کارنیشن ریوولوشن‘ کے اثرات پر یو این ہیڈکوارٹر میں مباحثہ

پرامن انقلاب میں حصہ لینے والے فوجیوں کی بندوقوں کی نالوں کو عام لوگوں نے سرخ گلابوں سے بھر دیا تھا۔
Eleuterio Guevane/ ONU News
پرامن انقلاب میں حصہ لینے والے فوجیوں کی بندوقوں کی نالوں کو عام لوگوں نے سرخ گلابوں سے بھر دیا تھا۔

پرتگال کے ’کارنیشن ریوولوشن‘ کے اثرات پر یو این ہیڈکوارٹر میں مباحثہ

امن اور سلامتی

پرتگال میں 25 اپریل 1974 کو برپا ہونے والے فوجی انقلاب جسے’ کارنیشن ریوولوشن‘ یا ’گلابی انقلاب‘ کے نام سے جانا جاتا ہے کی 50ویں سالگرہ کے موقع پر اقوام متحدہ کے صدر دفتر نیو یارک میں پرتگالی بولنے والے ممالک کے درمیان ایک مباحثہ ہوا جس میں سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی شرکت کی۔

پرتگال کی فوجی قیادت نے 50 سال سے جاری آمریت کا 1974 میں تختہ الٹ دیا تھا اور اس پرامن فوجی بغاوت کو ’کارنیشن ریوولوشن‘ کہا گیا تھا کیونکہ انقلاب میں حصہ لینے والے فوجیوں کی بندوقوں کی نالوں کو عام لوگوں نے خوشی سے سرخ گلابوں سے بھر دیا تھا۔

اس انقلاب کے بعد پرتگال جمہوریت کی راہ پر آگے بڑھا اور افریقہ سے لے کر بحرالکاہل تک کے پرتگالی آبادیاتی تسلط کے باقیماندہ چھ علاقوں کو بھی آزادی مل گئی۔ اس تبدیلی کا اثر برازیل میں بھی دیکھا گیا جو اگرچہ 1822 سے آزاد تھا لیکن 1970 کی دہائی میں فوجی حکمرانی کے تحت کام کر رہا تھا۔

اقوام متحدہ کے موجودہ سربراہ انتونیو گوتیرش 1995 سے 2002 تک پرتگال کے وزیراعظم تھے۔ کارنیشن ریوولوشن کی پچاسویں سالگرہ پر منعقدہ مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر تاریخی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اس بغاوت کو کئی دہائیاں پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش کارنیشن ریوولوشن کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ مباحثے میں شریک ہیں۔
UN Photo/Mark Garten

زبان کا ساتھ

پرتگالی بولے جانے والے ممالک انگولا، برازیل، کابو وردے، موزمبیق، پرتگال اور تیمور لیسٹی کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندوں نے مباحثے میں حصہ لیا۔ یہ سب پرتگالی زبان کے حامل ممالک کی تنظیم (سی پی ایل پی) کے رکن ہیں جو انقلاب کے تقریباً ایک دہائی بعد قائم ہوئی تھی۔ دوسرے ارکان گنی بساؤ اور ساؤ ٹوم اور پرنسپے ہیں۔

یو این نیوز کی پرتگالی زبان کی ٹیم نے اس اعلیٰ سطحی مباحثے کا اہتمام کیا جس کی میزبانی پرتگالی صحافی مارٹا موریرا اور برازیل کے فیلیپ کوگلیو نے کی۔ یہ مباحثہ پرتگالی بولنے والے ممالک کے نیوز میڈیا پر نشر کیا جائے گا۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً پچیس کروڑ لوگ پرتگالی بولتے ہیں۔

تاریخ کی درست سمت

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کارنیشن ریوولوشن کے دوران ہونے والے واقعات کو براہ راست دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جبر کے خلاف آزادی کا ساتھ دینے کا مطلب تاریخ کی درست سمت میں کھڑا ہونا ہے۔ ان کے مطابق یہ واضح ہے کہ نوآبادیاتی ماضی کے بعد ملک کو آمریت سے نجات دلانے اور بین الاقوامی تعلقات میں انصاف کی بحالی کی کوششوں سے پرتگال نے تاریخ کی درست سمت کا انتخاب کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ 25 اپریل کا انقلاب افریقہ میں آزادی کی تحریکوں کی جدوجہد کے بغیر ممکن نہیں تھا اور یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پرتگالی بولنے والے ممالک میں باہمی تعاون پر مبنی تعلقات ہیں جو کہ امن کی علامت ہے اور پوری دنیا کے لیے متاثرکن ہیں۔