انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این منشور جیسا اب خطرے میں ہے پہلے کبھی نہ تھا: گوتیرش

طویل سماجی خدمات پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کو سپین کے بادشاہ فلپ ششم نے ’کارلوس وی یورپین‘ ایوارڈ سے نوازا ہے۔
© Juan Carlos Rojas
طویل سماجی خدمات پر سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کو سپین کے بادشاہ فلپ ششم نے ’کارلوس وی یورپین‘ ایوارڈ سے نوازا ہے۔

یو این منشور جیسا اب خطرے میں ہے پہلے کبھی نہ تھا: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا ہے کہ 1945 میں مرتب ہونے والے اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ انسانی وقار اور آزادی کی اقدار کو اس قدر خطرہ کبھی نہ تھا جتنا کہ آج ہے۔

سپین میں کارلوس پنجم یورپین ایوارڈ وصول کرنے کے بعد وسیع موضوعات پر خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں پر حملے کے جواب میں عالمی برادری کو آواز اٹھانے اور ''ان اقدار کی توثیق نو'' کی ضرورت ہے۔

Tweet URL

امن 'مبہم اور نازک' ہے

ایکسٹریماڈورا میں یوسٹے کی شاہی خانقاہ میں 'یورپ میں کثیرفریقی نظام کے فروغ پر ایوارڈ دیے جانے کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ''ہمیں امن کی ضرورت ہے''، دوسری جنگ عظیم کے بعد اقوام متحدہ و یورپی یونین کا قیام امن کے نام پر ہی عمل میں آیا تھا۔

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''امن بدستور ہماری رہنمائی کرتا ہے اور یہ ہمارا اہم ترین ہدف ہے۔ تاہم بعض اوقات امن کے لئے جدوجہد ایک لامتناہی عمل بھی محسوس ہو سکتی ہے۔ آج ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں امن کی صورتحال مبہم اور نازک ہے۔''

انہوں نے کہا کہ دنیا کے بہت سے حصوں میں تشدد عروج پر ہے۔ اس سلسلے میں انہوں ںے یوکرین پر روس کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی پامالی قرار دیا جس کا ارتکاب کووڈ۔19 وبا سے پیدا ہونے والے معاشی خلل کے فوری بعد ہوا۔

انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ سوڈان بھر میں اچانک تشدد بھڑک اٹھنا اس امر کی یاد دہانی ہے کہ بعض اوقات امن راتوں رات غارت ہو جاتا ہے اور اس کے بارے میں کبھی غلط اندازہ قائم نہیں کرنا چاہیے۔

قیام امن کے تقاضے

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''ہمیں امن لانے اور اسے قائم رکھنے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر اور انتھک انداز میں کام کرنا ہے۔ خود کو نقصان پہنچاتی دنیا میں ہمیں تقسیم کا خاتمہ کرنا، کشیدگی کو روکنا اور لوگوں کی محرومیوں کو سننا ہو گا۔''

انہوں نے کہا کہ سفارت کاری کو جنگ کی جگہ لینی چاہیے اور اسے بات چیت، مصالحت، مفاہمت اور ثالثی پر مرتکز ہونا چاہیے۔ اس مقصد کے لئے خواتین کی بھرپور شرکت اور سفارت کاری میں ان کے قائدانہ کردار کی ضرورت ہے۔

انہوں نے فطرت کے خلاف جنگ پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ انسانیت کی بقا کو خطرہ لاحق ہے جس پر قابو پانے کے لئے موسمیاتی تبدیلی کی رفتار میں کمی لانا ہو گی۔

انسانی حقوق کے ذریعے امن

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ''پائیدار امن کے قیام کے لئے ضروری ہے کہ اس کی بنیاد انسانی حقوق کے احترام پر ہو جبکہ دنیا بھر میں حقوق پر حملے بڑھ رہے ہیں۔

نفرت پر مبنی اظہار، تقسیم، نسل پرستی اور غیرملکیوں سے نفرت کمپیوٹر کی ایک کلک پر پھیل رہے ہیں۔ ہمیں اپنا جائزہ لینا اور ماضی سے سبق سیکھنا ہو گا۔'' 

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ہمیں روزانہ نئے خطرات کا سامنا ہے اور ایسے حالات میں ''حقوق کے لئے جدوجہد کرنا اب پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے'' اور یہ ''ہماری مشترکہ انسانیت کے دفاع'' کا وقت ہے۔