یورپ سے پناہ کے متلاشی بچوں کو قید نہ کرنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے ماہرین نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ ترک وطن اور پناہ کے بارے میں نومنظور شدہ معاہدے پر عملدرآمد کرتے وقت بچوں کو قید میں ڈالنے پر پابندی عائد کریں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے یورپی یونین کے رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ ترک وطن اور پناہ کے بارے میں نومنظور شدہ معاہدے پر عملدرآمد کرتے وقت بچوں کو قید میں ڈالنے پر پابندی عائد کریں۔
یونیسف پاکستان نے ملک میں 10 تا 19 سال عمر کی لاکھوں لڑکیوں کی زندگی میں پائیدار تبدیلی لانے اور انہیں ترقی سے ہمکنار کرنے کے لیے اپنی چار سالہ قومی صنفی حکمت عملی کا آغاز کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے غزہ کی جنگ کے خلاف امریکہ کی یونیورسٹیوں میں ہونے والے احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انکشاف کیا ہے کہ کووڈ۔19 سے متاثرہ مریضوں کے علاج میں جراثیم کش ادویات (اینٹی بائیوٹیک) کا حد سے زیادہ استعمال ہوا جس سے دواؤں کے خلاف جراثیمی مزاحمت مزید بڑھ جانے کا خطرہ ہے۔
سوشل میڈیا صنفی حوالے سے دقیانوسی تصورات کو تقویت دے رہا ہے جس سے لڑکیوں کی زندگی، تعلیم اور کیریئر پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور انہیں سائبر غنڈہ گردی سے لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
غزہ میں امدادی امور اور تعمیر نو کے لیے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی رابطہ کار سگریڈ کاگ نے کہا ہے کہ سات ماہ سے بمباری کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کی تکالیف کا مداوا کرنا اور علاقے میں بحالی کی سرگرمیوں کا فوری آغاز ہونا ضروری ہے۔
خلا کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد کو روس نے ویٹو کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کو غزہ، مالی، شام، یوکرین اور شمالی کوریا کے معاملے میں امن و سلامتی کے اہم مسائل سے اجتماعی طور پر نمٹنے میں ناکامی کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار تحقیقاتی پینل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انرا) کے اہلکاروں پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ پینل نے ادارے کے کام کو مزید بہتر بنانے کے لیے 50 سفارشات بھی پیش کی ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں گزشتہ سال یورپ کو بڑے پیمانے پر سیلابی کیفیات اور شدید گرمی کی لہروں کا سامنا رہا جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔