انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یورپ میں گرمی کی لہر سے ہونے والی اموات میں اضافہ، ڈبلیو ایم او

بلند درجہ حرارت اور تیز ہواؤں سے یونان کے شہر ایتھنز میں آگ بھڑکی ہوئی ہے (فائل فوٹو)۔
© Unsplash/Anasmeister
بلند درجہ حرارت اور تیز ہواؤں سے یونان کے شہر ایتھنز میں آگ بھڑکی ہوئی ہے (فائل فوٹو)۔

یورپ میں گرمی کی لہر سے ہونے والی اموات میں اضافہ، ڈبلیو ایم او

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں گزشتہ سال یورپ کو بڑے پیمانے پر سیلابی کیفیات اور شدید گرمی کی لہروں کا سامنا رہا جس سے لاکھوں افراد کی زندگیاں بری طرح متاثر ہوئیں۔

'ڈبلیو ایم او' اور 'کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس' کی جانب سے مشترکہ طور پر شائع کردہ جائزے سے تصدیق ہوتی ہے کہ 2023 ناصرف دنیا بھر بلکہ یورپ میں بھی اب تک کا گرم ترین سال تھا۔

Tweet URL

گزشتہ برس یورپ بھر میں گرم ترین ایام کی تعداد بھی ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ رہی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ براعظم میں موسم گرما جون سے ستمبر تک طوالت اختیار کر رہا ہے جس میں گرمی کی لہریں، جنگلوں کی آگ، خشک سالی اور سیلاب دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ 

ادارے نے یہ بھی بتایا ہے کہ یورپ بھر میں گرمی کے نتیجے میں ہونے والی اموات بھی گزشتہ دو دہائیوں کے مقابلے میں تقریباً 30 فیصد بڑھ گئی ہیں اور زیرجائزہ رہنے والے علاقوں میں ایسی اموات میں 94 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اگرچہ ان اموات کے بارے میں مکمل اعدادوشمار تاحال دستیاب نہیں ہیں۔ تاہم 'ڈبلیو ایم او' کا اندازہ ہے کہ گزشتہ برس ایسی اموات کی تعداد 55 سے 72 ہزار کے درمیان رہی۔

'ڈبلیو ایم او' کی سیکرٹری جنرل سیلیسٹ ساؤلو نے کہا ہے کہ موسمیاتی بحران دور حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کی قیمت بظاہر بہت بڑی ہے لیکن اس معاملے میں بے عملی کی اس سے بھی کہیں زیادہ بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔ 

ناقابل یقین ریکارڈ

یورپ میں موسمیاتی صورتحال سے متعلق 2023 کی رپورٹ میں 'آئی او ایم' نے بتایا ہے کہ اس عرصہ میں پوری دنیا نے موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا مشاہدہ کیا لیکن یورپ میں یہ خاص طور پر نمایاں رہے کیونکہ یہ براعظم تیزترین رفتار سے گرم ہو رہا ہے۔ 

ادارے کے مطابق 2023 کے 11 مہینوں میں یورپ کا ارضی درجہ حرارت معمول کی اوسط سے زیادہ رہا اور ستمبر اب تک کا گرم ترین مہینہ تھا۔ برآعظم میں بارشیں بھی معمول سے سات گنا زیادہ رہیں۔ دسمبر میں یورپ کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بھی پہلے سے کہیں زیادہ رہا اور تقریباً ایک چوتھائی دریاؤں میں پانی کی سطح غیرمعمولی طور پر بلند دیکھی گئی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ 2023 میں یورپ کے 25 فیصد دریاؤں میں پانی کی سطح اونچے درجے کے سیلاب کی حد عبور کر گئی جبکہ ہر سات میں سے ایک دریا میں اس نے شدید سیلابی کیفیت کی حد کو عبور کیا۔ 

گزشتہ ایک دہائی تک موسمی شدت پر نظر رکھنے والے محققین نے بتایا ہے کہ ناصرف عام لوگوں بلکہ طبی اداروں سے منسلک افراد کو بھی بڑھتی ہوئی حدت سے لاحق خطرات کا اندازہ نہیں تھا۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے 'ڈبلیو ایم او' کے علاقائی موسمیاتی مراکز میں موسمی صورتحال کی نگرانی کے نظام قائم کیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو آئندہ شدید گرمی کے ادوار کے بارے میں آگاہی دی جا سکے اور انہیں ایسے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا جائے۔

سوئٹزرلینڈ کا سب سے بڑا گلیشئر ایلیٹش تیزی سے پگھل رہا ہے اور خدشہ ہے کہ 2100 تک اس کا وجود بھی نہیں ہوگا۔
Geir Braathen
سوئٹزرلینڈ کا سب سے بڑا گلیشئر ایلیٹش تیزی سے پگھل رہا ہے اور خدشہ ہے کہ 2100 تک اس کا وجود بھی نہیں ہوگا۔

برف کی سطح میں کمی

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یورپ کے بیشتر حصوں میں برف باری معمول کی اوسط سے کہیں کم رہی۔ خاص طور پر وسطی یورپ اور کوہ الپس میں موسم سرما اور بہار کے دوران اس میں بڑے پیمانے پر کمی دیکھی گئی۔

ان حالات میں کوہ الپس پر گلیشیئروں کا پگھلاؤ بھی غیرمعمولی طور پر زیادہ رہا جبکہ موسم گرما میں حدت کی شدید لہروں نے اس میں اور بھی اضافہ کر دیا جب ان گلیشیئروں کی باقی ماندہ برف میں 10 فیصد تک کمی آئی۔

جنگلوں کی آگ

قطب شمالی اور اس کے ذیلی خطوں میں جنگلوں کی آگ سے خارج ہونے والی کاربن کی مقدار اب تک کی دوسری بلند ترین سطح پر رہی۔ 'ڈبلیو ایم او' نے اس کا سبب شدید گرمی کی لہروں کے باعث خطے کے جنگلوں میں بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ بالخصوص مئی اور ستمبر کے مابین کینیڈا میں پیش آنے والے ایسے واقعات کو قرار دیا ہے۔

سمندری حدت میں اضافہ

یورپ میں سطح سمندر کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے سے خشکی پر حدت کے حوالے سے انتہائی پریشان کن رحجان کا اندازہ ہوتا ہے۔ جون میں آئرلینڈ کے مغرب میں اور برطانیہ کے اردگرد سمندری حدت میں تشویشناک حد تک اضافے کا مشاہدہ کیا گیا۔ ادارے نے اس صورتحال کو 'شدید' اور بعض جگہوں پر 'حد سے زیادہ شدید' قرار دیا ہے۔ اس دوران سطح سمندر معمول کی اوسط سے 5 ڈگری سیلسیئس تک زیادہ گرم رہی۔ 

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سال بھر یورپ میں سطح سمندر کا درجہ حرارت ماضی کے کسی بھی دور کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہا۔

'آئی ایم او' نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ گزشتہ برس یورپ میں قابل تجدید توانائی کے استعمال سے بجلی کی پیداوار میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا۔

اس کی ایک بڑی وجہ براعظم میں اکتوبر سے دسمبر تک آنے والے طوفان ہیں جن سے ہوائی توانائی کی پیداوار معمول سے زیادہ رہی۔ اسی طرح سال بھر بارشوں میں اضافے کے نتیجے میں دریارؤں میں پانی کی مقدار بڑھ جانے کے باعث پن بجلی کی پیداوار میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ 

دوسری جانب شمالی اور وسطی یورپ میں شمسی بجلی کی پیداوار معمول سے کم رہی جبکہ جنوب مغربی و جنوبی یورپ اور سکنڈے نیویا میں اس کی پیداوار میں اضافے کا مشاہدہ کیا گیا۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش گزشتہ سال اپنے دورہ انٹارکٹکا کے دوران برف کی پگھلتی تہوں کو دیکھ رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش گزشتہ سال اپنے دورہ انٹارکٹکا کے دوران برف کی پگھلتی تہوں کو دیکھ رہے ہیں۔

قطب شمالی کے حالات 

2023 میں قطب شمالی پر اب تک کا چھٹا گرم ترین موسم رہا۔ اسی طرح علاقے میں پانچواں گرم ترین زمینی درجہ حرات دیکھا گیا جو 2022 کے مقابلے میں کچھ ہی کم تھا۔ قطب شمالی میں پانچ گرم ترین سال 2016 سے 2023 تک کے عرصہ میں ریکارڈ کیے گئے۔

بحیرہ قطب شمالی میں برف کی بڑھتی گھٹتی مقدار میں بھی نمایاں فرق آیا۔ مارچ میں وہاں سب سے زیادہ برف ہوتی ہے جو گزشتہ برس معمول کی اوسط سے چار فیصد کم رہی۔ ستمبر میں اس برف کی مقدار میں سب سے زیادہ کمی آتی ہے جو گزشتہ سال معمول کی اوسط سے 18 فیصد کم ریکارڈ کی گئی۔