انسانی کہانیاں عالمی تناظر

رفح پر اسرائیلی حملوں کے خوف سے لوگ ’علاج معالجہ سے گریزاں‘

رفح کے محلے السلام میں تباہ حال عمارتیں۔
Ziad Abu Khousa
رفح کے محلے السلام میں تباہ حال عمارتیں۔

رفح پر اسرائیلی حملوں کے خوف سے لوگ ’علاج معالجہ سے گریزاں‘

امن اور سلامتی

اسرائیل کے احکامات پر رفح سے لوگوں کی بڑی تعداد نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ علاقے میں غیرمعمولی ہنگامی صورتحال ہے اور لوگ حملوں کے خوف سے ہسپتالوں میں طبی خدمات کے حصول سے بھی گریزاں ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' اور اس کے امدادی شراکت داروں نے رفح سے انخلا کرنے والے لوگوں کے لیے متعدد فیلڈ ہسپتال قائم کیے ہیں اور خان یونس کے نصر میڈیکل کمپلیکس میں بنیادی طبی خدمات کی فراہمی بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Tweet URL

غزہ میں 'ڈبلیو ایچ او' کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر احمد داہر نے بتایا ہے کہ رفح پر ممکنہ حملے کی صورت میں لوگوں کو طبی مدد پہنچانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ادارے نے دیر البلح میں ایک بڑا گودام قائم کر کے بیشتر سامان وہاں منتقل کر دیا ہے تاکہ خان یونس، وسطی اور شمالی غزہ میں امدادی سامان کی تیزرفتار فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ 

ہسپتالوں پر بوجھ 

اس وقت رفح میں تین ہسپتال کام کر رہے ہیں جن میں اماراتی میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔ گزشتہ ہفتوں میں 'ڈبلیو ایچ او' نے یہ یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ہسپتال علاج معالجے کے لیے پوری طرح تیار ہوں اور وہاں ضرورت کے مطابق طبی سازوسامان بھی موجود ہو۔ 

ڈاکٹر داہر کا کہنا ہے کہ ان ہسپتالوں پر پہلے ہی مریضوں کا بوجھ ہے اور موجودہ حالات میں ان تک رسائی بھی متاثر ہوئی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے النجار ہسپتال کی مثال دی جہاں 100 سے زیادہ مریضوں کے لیے گردوں کی صفائی کی سہولت موجود ہے۔ تاہم یہ ہسپتال ایسے علاقے میں ہے جہاں سے لوگوں کو نقل مکانی کے احکامات دیے گئے ہیں۔ چنانچہ لوگ اس خوف سے ہسپتال کا رخ نہیں کر رہے کہ اس علاقے کو حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ 

ایندھن کی قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ایک روز کی ضروریات کا ایندھن موجود ہے اور خوراک کے ذخائر ایک ہفتے کی ضروریات ہی پوری کر سکتے ہیں۔ 

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'اوچا' کے امدادی امور کے سربراہ آندریا ڈی ڈومینیکو نے کہا ہے کہ مصر کے ساتھ رفح کی سرحد بند ہونے سے علاقے میں ایندھن سمیت دیگر امدادی سامان کی فراہمی اور امدادی اہلکاروں کی نقل و حرکت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ اس وقت امدادی اداروں کے پاس صرف 30 ہزار لٹر ڈیزل موجود ہے جبکہ عام دنوں میں وہ دو لاکھ لٹر استعمال کرتے ہیں۔

یہ ایندھن ترجیحی طور پر ہسپتالوں، پانی فراہم کرنے کی تنصیبات اور مواصلاتی نظام کو چلانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ اس کی کچھ مقدار امدادی عملے کی نقل و حرکت کے لیے بچا لی جاتی ہے۔ موجودہ حالات میں امدادی اداروں کے پاس کل کے لیے کوئی ایندھن نہیں ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکام نے غزہ میں مزید ایندھن کی ترسیل ممکن بنانے میں مدد دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تاہم اگر رفح میں عسکری کارروائی ہوئی تو اس ایندھن کی تقسیم بھی ایک بڑا مسئلہ بن جائے گا۔ 

پناہ کا فقدان

انہوں نے کہا ہے کہ لوگ ایسے علاقوں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں جہاں نہ تو بیت الخلا ہیں، نہ پانی کے نلکے اور نہ ہی نکاسی آب اور پناہ کا کوئی موزوں انتظام ہے۔ نقل مکانی کرنے والے لوگ جن علاقوں میں پہنچ رہے ہیں وہاں ایندھن اور امدادی سامان کی عدم موجودگی میں حالات کو بہتر بنانا ممکن نہیں ہے۔

پناہ گاہوں کا انتظام کرنے والے امدادی شراکت داروں کے پاس اس وقت 1,500 خیمے موجود ہیں۔ خیموں کی کمی اور بہت بڑے پیمانے پر رہائش گاہوں کی تباہی کے باعث رفح چھوڑنے والے لوگوں کو پناہ کے لیے دیگر ذرائع تلاش کرنا ہوں گے۔ 

اس مقصد کے لیے ان لوگوں کو ترپالوں، رسوں، پلاسٹک کی چادروں، کیلوں اور ایسے دیگر آلات کی ضرورت ہے جو غزہ میں دستیاب نہیں ہیں۔ انسانی امداد کے بغیر ان لوگوں کو مدد دینا ممکن نہیں ہو گا۔

خوراک کے ذخائر میں کمی

رفح میں لڑائی کے نتیجے میں بہت سے امدادی گوداموں تک رسائی متاثر ہونے کے باعث غزہ کے جنوبی علاقوں میں خوراک کی تقسیم سوموار سے معطل ہے۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس ہفتے کے اختتام تک وادی غزہ کے جنوبی علاقوں میں لوگوں کو امداد کی فراہمی ممکن نہیں رہے گی۔ 

شہریوں اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے زیراہتمام چلائے جانے والے تنوروں کو باقی ماندہ امدادی سامان کی فراہمی بھی ایندھن کی قلت کے باعث خطرے میں پڑ گئی ہے۔ 

مواصلاتی رابطوں میں خلل

آندریا ڈومینیکو نے واضح کیا ہے کہ مواصلاتی کمپنیوں کو اپنے نیٹ ورک قائم رکھنے کے لیے روزانہ ضرورت کے مطابق ایندھن کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو اطلاعات تک رسائی نہیں رہے گی جبکہ امدادی اداروں کو ان کی ضروریات جاننے اور نقل مکانی کے دوران لوگوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں مشکلات پیش آئیں گی۔ 

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی 75 فیصد سے زیادہ آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور اس کے پاس انتہائی محدود علاقے میں جمع ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔ 

پانی اور نکاسی آب کا مسئلہ

ڈی ڈومینیکو نے خبردار کیا ہے کہ ایندھن کی عدم موجودگی میں کل شمالی غزہ میں پانی کی فراہمی بھی بند ہو جائے گی اور اس طرح پوری آبادی کو پینے کے پانی تک رسائی نہیں رہے گی۔ علاوہ ازیں، آئندہ دنوں جنوبی اور وسطی علاقوں میں بھی ایسے ہی حالات پیش آ سکتے ہیں جن سے 19 ملین لوگ متاثر ہوں گے۔

علاقے میں ٹھوس فضلے کو ٹھکانے لگانا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس مقصد کے لیے بھی ایندھن درکار ہے جبکہ جنوبی علاقوں میں فضلہ اٹھانے کے مقامات پہلے ہی محدود ہو چکے ہیں۔ 

مشرقی رفح میں سیوریج پمپنگ سٹیشن پہلے ہی کام چھوڑ چکا ہے جس سے تقریباً 80 ہزار لوگوں کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔

بے سہارا بچے

اقوام متحدہ کے اداروں نے اس جنگ میں خواتین، لڑکیوں اور بچوں کو درپیش سنگین حالات کی نشاندہی کی ہے۔ ڈی ڈومینیکو نے والدین یا سرپرستوں کو کھو دینے یا ان سے بچھڑ جانے والے بچوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر رفح میں عسکری کارروائی کو وسعت دی گئی تو ان بچوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ ایسے حالات میں ایسے بچوں کو بنیادی نوعیت کی مدد کی فراہمی بھی بڑی حد تک ختم ہو جائے گی۔