ہیٹی: جنسی تشدد کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے پر تشویش
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہیٹی میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی سنگین پامالیاں ہو رہی ہیں اور ملک میں مسلح جتھے بلاروک و ٹوک ایسے جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ دارالحکومت پورٹ او پرنس سمیت دیگر علاقوں میں تشدد اور لاقانونیت سے شہریوں کی زندگی پر دوررس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ تشدد کے نتیجے میں لوگوں کے روزگار ختم ہو گئے ہیں اور غذائی عدم تحفظ بڑھتا جا رہا ہے۔ بڑی تعداد میں لوگوں کو کئی مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے جبکہ تعلیم، صحت اور دیگر ضروری خدمات کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مقرر کردہ ماہرین نے بتایا ہے کہ انتقامی کارروائی کے خوف اور معیشت کی تباہی کے باعث انصاف تک رسائی قریباً ختم ہو چکی ہے۔
جنسی تشدد کا ہتھیار
ماہرین کے مطابق جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے خوف پھیلانے، علاقوں پر تسلط جمانے، بھتہ لینے اور لوگوں کو سزا دینے کے لیے جنسی تشدد کا بطور ہتھیار استعمال خاص طور پر تشویشناک ہے۔
اندرون ملک بے گھر ہونے والی خواتین اور لڑکیاں ایسی جگہوں پر رہنے کے لیے مجبور ہیں جہاں ضروریات زندگی تک رسائی میں مشکلات اور جنسی تشدد کے خطرے کا سامنا ہے۔ ایسے حالات میں جنسی استحصال اور جنسی غلامی کے مقصد سے ان کی سمگلنگ میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے ہیٹی کےحکام پر غیرمحفوظ آبادیوں کو تحفظ دینے میں ناکامی پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلح جتھوں کو اپنی سرگرمیوں میں حکام کا فعال تعاون بھی حاصل ہے۔
انہوں نے واضح کیا ہے کہ ہیٹی میں ایسی جمہوری اور آئینی حکومت کا قیام ضروری ہے جو انسانی حقوق کا احترام کرے اور شفافیت و احتساب یقینی بنائے۔ انفرادی حیثیت میں کام کرنے والے ان ماہرین نے جرائم پیشہ گروہوں سے کہا ہے کہ وہ صنفی بنیاد پر ہر طرح کے تشدد کا ارتکاب روک دیں۔
ماہرین و خصوصی اطلاع کار
غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔