یوکرین جنگ: بچوں کی ہلاکتوں میں 40 فیصد اضافہ، یونیسف
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں رواں سال ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں 40 فیصد بڑھ گئی ہے۔
جنوری اور مارچ 2024 کے درمیان 25 بچوں کی ہلاکت ہوئی جبکہ اپریل کے ابتدائی تین ہفتوں میں نو بچوں کی زندگی کا خاتمہ ہو گیا۔
یورپ اور وسطی ایشیا کے لیے یونیسف کی ریجنل ڈائریکٹر ریگینا ڈی ڈومینیک نے مغربی یوکرین کے دورے میں کہا ہے کہ ملک پر حملے بدستور جاری ہیں جن میں بچوں کو کہیں زیادہ نقصان اور تباہی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ہر حملہ بحالی اور تعمیرنو کی کوششوں کو ضائع کر دیتا ہے اور بچوں کے معیار زندگی کو لاحق بگاڑ طویل ہو جاتا ہے۔
تعلیمی اداروں اور طبی مراکز کی تباہی
اقوام متحدہ کی جاری کردہ معلومات کے مطابق اس جنگ میں اب تک تقریباً 600 بچے ہلاک اور 1,350 زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم ان کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
حملوں میں بچوں کے 140 تعلیمی ادارے اور 36 طبی مراکز یا تو پوری طرح تباہ ہو گئے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔
ریگینا ڈومینیک نے کہا کہ ملک بھر میں سکولوں، طبی مراکز اور رہائشی عمارتوں پر حملے پریشان کن ہیں اور بچوں کے لیے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہی۔
بجلی و پانی کی تنصیبات پر حملے
کووڈ۔19 وبا اور روس کے حملوں کے باعث متواتر چار برس سے بچوں کی سکولوں تک رسائی متاثر ہو رہی ہے۔ قریباً نصف بچوں کو سکول چھوڑنا پڑے ہیں اور تقریباً 10 لاکھ بچے عدم تحفظ کے باعث آن لائن کلاسیں لے رہے ہیں۔
حملوں سے بجلی اور پانی کی فراہمی متاثر ہونے سے بچوں کی زندگی اور بہبود خطرے میں پڑ گئی ہے۔ یونیسف اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر بجلی و پانی کی ترسیل بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
یونیسف کی کاوشیں
یونیسف جنگ سے متاثرہ سکولوں اور پناہ گاہوں کو بحال کرنے اور طلبہ کو گھر میں رہ کر پڑھنے لکھنے کا سامان اور آن لائن کلاسوں کے لیے مدد فراہم کر رہا ہے۔ 2023 میں ادارے نے 103 ملین بچوں کو رسمی و غیررسمی تعلیم مہیا کی تھی۔
گزشتہ برس ادارے نے 25 لاکھ بچوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو ذہنی صحت کی خدمات اور نفسیاتی مدد بھی فراہم کی۔ رواں سال یونیسف کو محاذ جنگ کے قریبی علاقوں میں رہنے والے یوکرینی بچوں اور ان کے خاندانوں کی امداد اور بحالی کے پروگراموں کے لیے 250 ملین ڈالر درکار ہیں۔