غزہ کے بحران کا خاتمہ صرف انسانی بنیادوں پر جنگ بندی میں مضمر ہے: گوتیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی ہی غزہ میں لوگوں کے مصائب ختم کرنے کی واحد راہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد سے اس مقصد کے حصول کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
سیکرٹری جنرل نے یہ بات غزہ میں مزید امداد کی فراہمی کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جنگ بدستور جاری ہے اور اس میں شہریوں کو کسی طرح کا موثر تحفظ حاصل نہیں۔ اس تنازع میں اب تک 20 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں اور 19 لاکھ یا 85 فیصد آبادی کے بے گھر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ علاقے میں صحت کا نظام تباہی کے دھانے پر ہے، صاف پانی ناپید ہے اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بڑے پیمانے پر قحط کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
سودمند ماحول ناپید
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ غزہ میں داخل ہونے والے امدادی ٹرکوں کی تعداد کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کا اندازہ لگانا غلط ہوگا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیل جس طرح حملے کر رہا ہے اس سے غزہ کے اندر انسانی امداد کی تقسیم میں بڑے پیمانے پر رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں موثر امدادی کارروائی کے لیے چار عوامل کی موجودگی ضروری ہے جن میں سلامتی، امدادی عملے کو تحفظ کی فراہمی، انصرامی صلاحیت اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی شامل ہیں۔ تاہم اس وقت یہ چاروں وجود نہیں رکھتے۔
سلامتی کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی شدید بم باری اور گنجان علاقوں میں زمینی لڑائی سے شہریوں اور امدادی کارکنوں کو یکساں خطرات لاحق ہیں۔امدادی عملے کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے تاہم اس تنازع کے آغاز سے اب تک فلسطینیوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کے عملے کے 136 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔
انصرامی رکاوٹیں
سیکرٹری جنرل ںے بتایا کہ کیریم شالوم اور رفح کے راستوں سے آنے والے ہر امدادی ٹرک کو پہلے خالی کرایا جاتا ہے اور پھر اس پر دوبارہ سامان لادا جاتا ہے۔
شمالی سے جنوبی غزہ کی جانب جبری نقل مکانی کے دوران اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کی بہت سی گاڑیاں اور ٹرک تباہ ہو گئے یا انہیں پیچھے چھوڑنا پڑا۔ تاہم اسرائیلی حکام نے غزہ میں کام کے لیے اضافی ٹرک مہیا نہیں کیے۔ اس سے امدادی سرگرمیوں میں بڑے پیمانے پر رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔
مزید برآں، لڑائی، اَن پھٹے گولہ بارود کی موجودگی اور سڑکیں بری طرح تباہ ہو جانے کے باعث شمالی غزہ میں امداد کی فراہمی انتہائی خطرناک ہو چکی ہے۔ متواتر مواصلاتی انقطاع کے باعث امداد کی فراہمی اور لوگوں کی اس تک رسائی کو مربوط کرنا عملاً ناممکن ہو گیا ہے۔
اتحاد اور عمل
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔ خطے میں اور اس سے پرے اس تنازع کا پھیلاؤ پہلے ہی محسوس کیا جا رہا ہے اور اس سے عالمی امن و سلامتی کو سنگین اور بڑھتے ہوئے خطرات لاحق ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ جنگ اور اس کی ہولناکیوں میں اضافے کے ساتھ اقوام متحدہ بھی اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے اور اسے ترک نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پائیدار عمل کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں عالمی برادری کا امن، شہریوں کے تحفط، تکالیف کے خاتمے اور دو ریاستی حل کے عزم کی بابت یک آواز ہونا بھی ضروری ہے۔