انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنرل اسمبلی: غزہ میں امدادی کارروائیوں کے لیے التوائے جنگ پر قرارداد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ارکان نے مشرق وسطیٰ پر 10ویں ہنگامی اجلاس کے دوران اردن کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔
UN Photo/Evan Schneider
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ارکان نے مشرق وسطیٰ پر 10ویں ہنگامی اجلاس کے دوران اردن کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے۔

جنرل اسمبلی: غزہ میں امدادی کارروائیوں کے لیے التوائے جنگ پر قرارداد منظور

امن اور سلامتی

اردن کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں غزہ میں انسانی امدادی کارروائیوں کی بحالی کے لیے اسرائیلی افواج اور حماس کے درمیان فوری اور پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

قرارداد کے حق میں 120 جبکہ مخالفت میں 14 ووٹ پڑے۔ 45 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ اقوام متحدہ میں عرب گروپ کی نمائندگی کرتے ہوئے اردن نے 40 رکن ممالک کی حمایت سے یہ قرارداد پیش کی تھی۔

کینیڈا کی جانب سے اس قرارداد میں ایک ترمیم پیش کی گئی تھی جس میں حماس کے دہشت گرد حملوں اور لوگوں کو اغوا کیے جانے کی کارروائی کو واضح طور پر مسترد کرنے اور ان کی مذمت کے لیے کہا گیا تھا۔

امریکہ نے کینیڈا کی طرف سے پیش کی گئی ترمیم کی حمایت کی تھی۔ تاہم مجوزہ ترمیم جنرل اسمبلی سے مطلوبہ حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ کینیڈا کی ترمیم کے حق میں 88 اور مخالفت میں 55 پڑے جبکہ 23 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔

جنرل اسمبلی میں کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے اسے ہال میں موجود دو تہائی ارکان کی حمایت ملنا ضروری ہوتا ہے۔

ہنگامی اجلاس

یہ اجلاس اسرائیل۔غزہ تنازعہ میں جنگ بندی کے لیے سلامتی کونسل میں کی جانے والی کوششوں میں ناکامی کے بعد بلایا گیا ہے۔ اس دوران غزہ میں حالات بدستور سنگین صورت اختیار کر رہے ہیں۔

ہنگامی اجلاس کے دوسرے روز اب تک کئی رکن ممالک کے نمائندے مشرق وسطیٰ خاص طور پر اسرائیل فلسطین تنازعہ اور غزہ میں انسانی بحران پر اپنے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔

ان میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم، مشرق وسطیٰ کے لیے برطانوی وزیر لارڈ طارق احمد، امریکہ کی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ، مصر کے سفیر اسامہ محمد عبدالخالق، قطر کی سفیر عالیہ احمد سیف التھانی، جمیکا کے سفیر برائن والس، برازیل کے سفیر سرگیو فرانکا ڈینس، یورپی یونین کے سفیر اولف سکوگ، اور سعودی عرب کے سفیر عبدالعزیز الواصل شامل ہیں۔

اردن کی قرارداد

اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں امدادی کارروائیوں کے لیے انسانی بنیادوں پر فوری اور دیرپا جنگ بندی عمل میں لائی جائے، تمام متحارب فریقین بین الاقوامی انسانی قانون کا پاس کریں اور غزہ کی پٹی میں ضروری سازوسامان اور خدمات کی متواتر، خاطرخواہ اور بلاروک و ٹوک فراہمی ممکن بنائیں۔

حماس سے اسرائیل اور دیگر ممالک کے قیدیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ بھی اس قرارداد کا حصہ ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے ان قیدیوں کا تحفظ، بہبود اور ان کے ساتھ انسانی سلوک یقینی بنایا جائے۔

ایسی قراردادیں منظوری ملنے تک جنرل اسمبلی کے باقاعدہ موقف کی نمائندگی نہیں کرتیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم غزہ پر عرب گروپ کی قرارداد پر جنرل اسمبلی میں رائے شماری سے پہلے خطاب کر رہے ہیں۔
United Nations
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم غزہ پر عرب گروپ کی قرارداد پر جنرل اسمبلی میں رائے شماری سے پہلے خطاب کر رہے ہیں۔

جنرل اسمبلی میں رائے شماری

جنرل اسمبلی میں 193 رکن ممالک کا ایک ایک ووٹ ہے اور سلامتی کونسل سے برعکس اسمبلی میں کسی رکن کو ویٹو کا اختیار حاصل نہیں ہوتا۔ 

اہم امور پر اسمبلی کے فیصلے اجلاس میں حاضر اور ووٹ دینے والے ارکان کی دو تہائی اکثریت سے ہوتے ہیں۔ ان امور میں بین الاقوامی امن و سلامتی قائم رکھنے کے لیے سفارشات یا جنرل اسمبلی کے طریقہ کار کے قواعد میں شامل 83ویں قاعدے کے تحت بیان کردہ موضوعات شامل ہیں۔

ایسے اجلاس میں قاعدہ 83 میں بیان کردہ مسائل کے علاوہ دیگر امور پر بھی رائے شماری ہو سکتی ہے اور اس حوالے سے کسی قرارداد کی منظوری کے لیے بھی حاضر اور ووٹ دینے والے ارکان کی دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ 

"حاضر اور ووٹ دینے والے ارکان" سے مراد ایسے ممالک ہیں جو کسی فیصلے یا قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ دیتے ہیں۔ اجلاس سے غیر حاضر رہنے والے ممالک کو ووٹ نہ دینے والے ارکان میں شمار کیا جاتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے مستقبل مندوبین، ہولی سی (ویٹی کن) اور ریاست فلسطین جنرل اسمبلی کے فیصلوں میں اپنا ووٹ نہیں دے سکتے۔